مُخَرَّجہ،ج۷،ص۴۴۷)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی علٰی محمَّد
تَہَجُّد گزار کیلئے جنّت کے عالی شان بالاخانے
امیرُالْمُؤْمِنِینحضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰیکَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے کہسیِّدُ المُبَلِّغین،رَحمۃٌ لِّلْعٰلمِینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ دلنشین ہے : جنَّت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا باہَر اندرسے اور اندر باہَر سے دیکھا جاتاہے۔ ایک اَعرابی نے اٹھ کرعرض کی: یارسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! یہ کس کے لیے ہیں ؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: یہ اس کے لیے ہیں جونَرم گفتگوکرے ،کھانا کھلائے،مُتواتِرروزے رکھے ،اور رات کو اٹھ کر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لیے نماز پڑھے جب لوگ سوئے ہوئے ہوں ۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص۲۳۷ حدیث۲۵۳۵،شُعَبُ الْاِیمان ج۳ ص۴۰۴،حدیث۳۸۹۲ )
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان مِراۃ المناجیح جلد2 صَفْحَہ260 پر اِس حصّۂ حدیث ’’ وَتَابَعَ الصِّیامَ ‘‘ یعنی مُتواتِر روزے رکھے ‘‘ کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : یعنی ہمیشہ روزے رکھیں سوا ان پانچ دنوں کے جن میں روزہ حرام ہے یعنی شوال کی یکم اور ذی الحجہ کی دسویں تا تیرھویں یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو ہمیشہ روزے رکھتے ہیں بعض نے فرمایا کہ اس کے معنیٰ ہیں ہر مہینے میں مسلسل تین روزے رکھے۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
’’ تہجد گزار ‘‘ کے آٹھ حُروف کی نسبت سے نیک بندوں اور بندیوں کی 8حکایت
(۱) ساری رات نَماز پڑھتے رہتے
حضرت ِ سیِّدُنا عبدالعزیزبن روادعَلَیْہ رَحْمَۃ اللہ الجواد رات کو سونے کے لئے اپنے بستر پر آتے اوراس پر ہاتھ پھیر کر کہتے: ’’ تُو نرم ہے لیکن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی قسم! جنَّت میں تجھ سے زیادہ نرم بستر ملے گا پھر ساری رات نماز پڑھتے رہتے ۔ ‘‘ ( اِحْیَاء الْعُلُوْم، ج ۱ ص ۴۶۷) اللّٰہُرَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
بالیقین ایسے مسلمان ہیں بے حد نادان
جو کہ رنگینیٔ دنیا پہ مرا کرتے ہیں
(2) شہد کی مکّھی کی بِھنبِھناہٹ کی سی آواز!
مشہور صحابی حضرتِ سیِّدُناعبداللہ ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب لوگوں کے سوجانے کے بعد اُٹھ کر قِیام (یعنی عبادت) فرمایا کرتے تو ان سے صبح تک شہد کی مکھی کی سی بھنبھناہٹ سُنائی دیتی۔ ( اِحْیَاء الْعُلُوْم، ج۱ص۴۶۷) اللّٰہ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
محبت میں اپنی گما یا الہٰی
نہ پاؤں میں اپنا پتا یا الہٰی
(3) میں جنَّت کیسے مانگوں !
حضرتِ سیِّدُناصِلَہبن اَشْیَم علیہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الاکرمساری رات نَماز پڑھتے ۔ جب سحری کاوقت ہوتا تو اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں عرض کرتے ،الہٰی ! میرے جیسا آدمی جنّت نہیں مانگ سکتا لیکن تو اپنی رَحمت سے مجھے جہنَّم سے پناہ عطا فرما۔ ‘‘ (اِحْیَاء الْعُلُوْم،ج۱ص۴۶۷) اللّٰہ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلکی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
ترے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ
میں تھر تھر رہوں کانپتا یا الہٰی
(4) تمہارا باپ ناگہانی عذاب سے ڈرتا ہے!
حضرت ِ سیِّدناربیع بنخُثَیمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی بیٹی نے آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے عر ض کی: ’’ ابّا جان! کیا وجہ ہے کہ لوگ سو جاتے ہیں اورآپ نہیں سوتے ؟ ‘‘ تو ارشاد فرمایا: ’’ بیٹی !تمہارا باپ ناگہانی عذاب سے ڈرتا ہے جو اچانک رات کو آجائے۔ ‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج۱ ص ۵۴۳،رقم ۹۸۴ ) اللّٰہ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ