اسلامی بہنوں کی نماز

ہوتومُضایَقہ نہیں  ۔ مگرآیتِ قراٰنی یااس کے تَرجَمے پر ان کتابوں  میں  بھی ہاتھ رکھنا حرام ہے۔  (بہارِ شریعت ،حصّہ ۲ص۴۹)

نا پاکی کی حالت میں   دُرُود شریف پڑھنا

        جن پرغُسل فَرض ہواُن کو دُرُودشریف اوردُعائیں  پڑھنے میں   حَرَج نہیں   ۔ مگربہتریہ ہے کہ وُضو یاکُلّی کرکے پڑھیں  ۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ص ۴۹ )  اذا ن کاجواب دینااُنکوجائزہے۔  (فتاوٰی عالمگیری ج۱ص۳۸ )

اُنگلی میں  INKکی تہ جَمی ہوئی ہو تو  ؟

            پکانے والی کے ناخُن میں  آٹا، لکھنے والی کے ناخُن وغیرہ پر سیاہی (INK)  کا جِرم، عام اسلامی بہنوں  کیلئے مکّھی،مچھّرکی بِیٹ لگی ہوئی رَہ گئی اور توجُّہ نہ رہی توغُسل ہو جائیگا ۔ہاں   معلوم ہوجانے کے بعدجُدا کرنااوراس جگہ کا د ھو نا ضَروری ہے پہلے جونَمازپڑھی وہ ہوگئی۔  (بہارِ شریعت ،حصہ ۲ص۴۱مُلَخَّصاً)

 بچّی کب بالِغہ ہوتی ہے ؟

            لڑکی نوبرس اورلڑکا بارہ سال سے کم عمر تک ہرگز بالِغہ وبالِغ نہ ہوں   گے اور لڑکا لڑکی دونوں   (ہِجری سِن کے اِعتِبار سے)  15 برس کی کامل عمر میں   ضَرورشَرعاً بالِغ وبالِغہ ہیں   ،اگرچِہ آثارِ بُلُوغ  (یعنی بالِغ ہونے کی علامتیں  ) ظاہِر نہ ہوں   ۔ان عمروں   کے اندر اگر آثار پائے جائیں   ،یعنی خواہ لڑکے خواہ لڑکی کوسوتے خواہ جاگتے میں   اِنزال ہو (یعنی منی نکلے) ۔۔ یا۔۔ لڑکی کوحَیض آئے ۔۔یا۔۔ جِماع سے لڑکا  (کسی لڑکی)  کو) حامِلہ کر دے ۔۔یا۔۔  (جِماع کی وجہ سے) لڑکی کو حَمْل رہ جائے تو یقینا بالِغ و بالِغہ  ہیں  ۔ اور اگر آثار نہ ہوں   ، مگر وہ خود کہیں   کہ ہم بالِغ وبالِغہ ہیں   اورظاہِر حال ان کے قول کی تکذیب نہ کرتا (یعنی جھٹلاتا نہ) ہو تو بھی بالِغ وبالِغہ سمجھے جائیں   گے اورتمام اَحکام ،بُلُوغ کے نِفاذ پائیں   گے اور (لڑکے کے)  داڑھی مونچھ نکلنا یا لڑکی کے پِستان (چھاتی)  میں   اُبھار پیدا ہونا کچھ مُعْتَبَر نہیں   ۔  (فتاوٰی رضویہ ج۱۹ص۶۳۰)

وَسوَسوں   کا ایک سبب

            غُسلخانے میں  پیشاب کرنے سے وَسوَسے پیداہوتے ہیں  ۔ حضر تِ سیِّدُنا عبداللہ بن مُغَفَّل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم ،رء وفٌ رَّحیم علیہِ افضل الصلٰوۃِ وَالتَّسلیمنے ارشاد فرمایا:   ’’ کوئی شخص غُسل خانے میں   پیشاب نہ کرے ، جس میں   پھروہ نہائے یا وُضو کرے کیونکہ اکثر وسوسے اِسی سے ہوتے ہیں  ۔ ‘‘   (سُنَنُ     اَ بِی دَاوٗد ،ج۱، ص۴۴حدیث ۲۷) اگر حمام کی ڈھلوان  ( SLOPE) بہتر ہے اور اطمینان ہے کہ پیشاب کرنے کے بعد پانی بہنے سے اچّھی طرح فرش پاک ہو جائے گا تو حرج نہیں  ۔پھر بھی بہتر یہی ہے کہ وہاں  پَیشاب نہ کرے۔  ( مراٰۃ ج۱ ص۲۶۶ مُلَخَّصاً )

اتّباعِ سنّت کی بَرَکت سے مغفِرت کی بِشارت ملی

            بَرَہنہ (بَ۔رَہ۔نہ)  نہانا سنّت نہیں   چُنانچِہ اس ضِمن میں   ایک ایمان افروز حِکایت ملاحَظہ فرمایئے: حضرتِ سیِّدُنا امام احمد بن حَنبل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں   کہ ایک مرتبہ میں   لوگوں   کے ساتھ تھا۔ اِس دَوران ہمارے بعض رُفقا غسل کے لئے کپڑے اُتار کر پانی میں   اُتر گئے لیکن مجھے سرکارِ دو عالم،نُورِ مجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسول مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی وہ حدیثِ پاک یادتھی جس میں   آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے فرمایا ہے کہ  ’’ جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ بَرَہنہ حمام میں   داخِل نہ ہو بلکہ تہبند باندھے ۔ ‘‘  لہٰذا میں  نے اِس حدیثِ مبارَکہ پرعمل کیا ۔ رات کو جب میں   سویا تو میں   نے خواب میں  دیکھا کہ ایک ہاتِفِ غیبی مجھے ندا کر کے کہہ رہا ہے:  اے احمد! تجھے بِشارت ہو کہ اللّٰہ رَبُّ الْعِزَُّۃ  نے نبیِِّّ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی سنّت پر عمل کرنے کی وجہ سے تمہاری مغفِرت فرمادی ہے اورتمہیں   لوگوں   کاامام و پیشوا بھی بنا دیا ہے۔حضرتِ سیِّدُنا امام احمد علیہ رَحمَۃُ اللّٰہِ الاحَد فرماتے ہیں   کہ میں   نے اس ہاتفِ غیبی سے دریافت کیا کہ آپ کون ہیں  ؟تو آواز آئی:  میں   جبریل (عَلَیْہِ السَّلَام  )  ہوں  ۔ (الشِّفاء ،اَلجُزءُالثّانی ص ۱۶) اللّٰہ رَبُّ الْعِزَّۃعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

تہبند باندھ کر نہانے کی احتیاطیں 

            شارحِ بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی   فرماتے ہیں  : تنہائی میں   بَرَہنہ نہانا جائز ہے مگر افضل یہ ہے کہ بَرَہنہ نہ نہائے۔ تہبند باندھ کر (یا پاجامہ یا شلوار پہن کر)  نہانے میں   خُصوصیّت سے دو باتوں   کا خیال رکھے،اوّل جو تہبند  (یاپاجامہ وغیرہ)  باندھ کر نہائے وہ ( تہبند وغیرہ) پاک ہو اس میں  نَجاست نہ ہو ۔ دوسرے یہ کہ ران وغیرہ جسم کے کسی حصّے پرنَجاست لگی ہو تو اسے پہلے دھولے ورنہ جَنابت تو دُور ہوجائے گی (یعنی فرض  غسل تو ادا ہو جائے گا)  مگر بدن یا تہبند کی نَجاست کیا دور ہو گی پھیل کر دوسری جگہوں   پر بھی لگ جائے گی۔ اس سے عوام تو عوام ،خواص تک غافل ہیں  ۔ (نُزھۃُ الْقاری ج۱ص ۷۶۱) ہاں   اِتنا پانی بہایا

Index