اسلامی بہنوں کی نماز

اَلتَّحِیَّاتُکے بعد دُرُود شریف بھی پڑھے اور طاق رَکْعَت  (یعنی پہلی، تیسری،پانچویں   وغیرہ)  میں    ثَناء تَعَوُّذو تَسْمِیَہبھی پڑھے ۔

 {9}   احتیاط یہ ہے کہجب دو دو رَکعَت کر کے پڑ ھ رہی ہے تو ہر دو رَکْعَت پر الگ الگ نیّت کرے اور اگر بیس رَکْعَتوں   کی ایک ساتھ نیّت کر لی تب بھی جائز ہے۔  ( رَدُّالْمُحتَارج۲ص۵۹۷)

 {10}            بِلاعُذر تراویح بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے بلکہ بعض فُقَہائے کِرام رَحِمَھُمُ اللّٰہُ السَّلَام  کے نز د یک تو ہوتی ہی نہیں  ۔  (دُرِّ مُخْتارج۲ص۶۰۳)

 {11}        اگر  (حافِظہ اسلامی بہن اپنی تراویح ادا کررہی ہیں   اور) کسی وجہ سے ( تراویح)  کی نَماز فاسِد ہو جائے تو جتنا قراٰنِ پاک اُن رَکْعَتوں   میں   پڑھا تھا اُن کا اِعادہ کریں  تاکہخَتْم میں   نقصان نہ رہے۔  (عالمگیری ج۱ص۱۱۸)

 {12}            دو رَکْعَت پر بیٹھنا بھول گئی تو جب تک تیسری کا سَجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جا ئے آخر میں   سَجدۂ سَہْو کر لے اور اگر تیسری کاسَجدہ کر لیا توچارپوری کر لے مگر یہ دو شمار ہوں   گی۔ہاں   اگر دو پر قعدہ کیا تھا تو چار ہوئیں  ۔  (ایضاً)

 {13}            تین رَکْعَتَیں  پڑھ کر سلام پھیرا اگر دوسری پر بیٹھی نہیں   تھی تو نہ ہوئیں   ان کے بدلے کی دو رَکْعَتَیں  دوبارہ پڑھے۔  (عالمگیری ج۱ص۱۱۸)

 {14} اگر ستائیویں  کو  (یا اس سے قبل ) قراٰنِ پاک خَتْمہو گیا تب بھی آخِرِ رَمَضان تک تراویح پڑھتی رہیں   کہ سنّتِ مُؤَکَّدہ ہے۔ (ایضاً)

 {15}            ہر چاررَکْعَتَوں   کے بعد اُتنی دیر آرام لینے کیلئے بیٹھنا مُستَحَبْ ہے جتنی دیر میں   چاررَ کْعَات پڑھی ہیں  ۔اِس وَقفے کو  تَرْوِیْحَہ کہتے ہیں  ۔  (عالمگیری ج۱ص۱۱۵)

 {16}            تَرْوِیْحَہکے دَوران اختیار ہے کہ چُپ بیٹھیں  یا ذِکر و دُرُود اور تِلاوت  کریں   یا تنہا نَفْل پڑھیں   یایہ تسبیح بھی پڑھ سکتی ہیں  : ۔

             سُبْحٰنَ ذِی الْمُلْکِ وَالْمَلَکُوْت۔ سُبْحٰنَ ذِی الْعِزَّۃِ وَالْعَظَمَۃِوَالْھَیْبَتِ وَالْقُدْرۃِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْجَبَرُوْتِ۔سُبْحٰنَ الْمَلِکِ الْحَیِّ الَّذِیْ لَایَنَامُ وَلَا یَمُوْتُ۔ سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَّبُّنَا وَرَبُّ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَالرُّوْحِ۔ اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ۔ یَا مُجِیْرُ یَا مُجِیْرُ یَا مُجِیْرُ ۔بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْن۔  (غُنْیہص۴۰۴ وغیرہ)

 {17} بیس رَکْعَتَیں  ہو چکنے کے بعدپانچواں   ترویحہ بھی مُسْتَحَب ہے۔اِلخ  (بہارِشریعت حصہ۴ص۳۹ )

نَمازِ پنج گانہ کی تفصیل

پانچوں   نمازوں  میں   کل 48 رَکعات ہیں  ۔ جن میں   17 رَکعات فرض 3 رکعات واجب ،  12 رَکعات سنّتِ مؤکدہ ، 8 رَکعات سنّتِ غیر مؤکَّدہ ہیں   اور 8 رَکعات نفل ہیں  ۔

نَمازکے بعد پڑھے جانے والے اَوراد

            نَماز کے بعد جو اَذکارِ طوِیلہ (طویل اَوراد)  احادیثِ مبارکہ میں   وارد ہیں  ، وہ ظُہر و مغرب و عشا میں   سنّتوں   کے بعد پڑھے جائیں  ، قبلِ سُنّت مختصر دُعا پر قَناعت چاہیے، ورنہ سنّتوں   کا ثواب کم ہوجائے گا۔     (رَدُّالْمُحتار، ج۲، ص۳۰۰، بہارِ شریعتحصّہ ۳ ص۱۰۷ )

            احادیثِ مبارَکہ میں   کسی دُعا کی نسبت جو تعداد وارد ہے اس سے کم زیادہ نہ کرے کہ جو فضائل ان اَذکار کے لیے ہیں   وہ اسی عَدَد کے ساتھ مخصوص ہیں   ان میں   کم زیادہ کرنے کی مثال یہ ہے کہ کوئی قُفل (تالا)   کسی خاص قسم کی کنجی سے کھلتا ہے اب اگر کنجی میں   دندانے کم یا زائد کر دیں   تو اس سے نہ کھلے گا، البتَّہ اگرشُمار میں   شک واقِع ہو تو زیادہ کر سکتا ہے اور یہ زیادَت (بڑھانا)  نہیں   بلکہ اِتمام  (مکمَّل کرنا)  ہے ۔  (اَیضاً ص ۳۰۲ ، اَیضاً)  

 

Index