اسلامی بہنوں کی نماز

کہ رسول اکرم ، نُورِ مجسّم،شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے عہدِ مبارک میں   ایک عورت کے اگلے مقام سے خون بہتا رہتا تھا۔ اس کے لئے اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرت سیِّدتنااُمّ سَلَمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے فتویٰ پوچھا۔ ارشاد فرمایا :  اس بیماری سے پہلے مہینے میں   جتنے دن و راتیں   حیض آتا تھا،اُن کی گنتی شمار کرکے مہینے میں   ان ہی کی مِقدار نَماز چھوڑ دے اور جب وہ دن جاتے رہیں   تو غسل کرے اور شرم گاہ پر کپڑا باندھ کرنَماز پڑھے ۔  (مؤطا امام مالک،ج۱ ص۷۷۔۷۸حدیث ۱۴۰)

حَیض کے رنگ

            حیض کے چھ رنگ ہیں  :  {1}  سیاہ  {2} سُرخ {3}  سبز  {4}  زرد  {5} گدلا {6} مٹیالا۔ سفید رنگ کی رطوبت حیض نہیں  ۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ ص ۹۵ )  یاد رہے کہ عورت کے اگلے مقام سے جوخالِص رطوبت بے آمیز ش خون نکلتی ہے اس سے وضو نہیں   ٹوٹتا اگر کپڑے میں   لگ جائے تو کپڑا پاک ہے ۔  (اَیضاًص ۲۶)  نوٹ: حمل والی عورت کو جو خون آیا وہ استحاضہ ہے۔  ( دُرِّمُختَار  ج۱ص۵۲۴)

حَیض کی حکمت

            بالِغہ عورت کے بدن میں   فطرتاً ضَرورت سے کچھ زیادہ خون پیدا ہوتا ہے کہ حَمْل کی حالت میں   وہ خون بچّے کی غذا میں   کام آئے اور بچّے کے دودھ پینے کے زمانے میں   وہی خون دودھ ہوجائے اگر ایسا نہ ہو توحَمْل اور دودھ پِلانے کے زمانے میں   اِس کی جان پر بن جائے یہی وجہ ہے کہ حَمْل اور ابتدائے شِیر خوارگی (یعنی دودھ پلانے)  میں   خون نہیں   آتا اور جس زمانہ میں   نہحَمْل ہو اور نہ دودھ پلانا تب وہ خون اگر بدن سے نہ نکلے تو قسم قسم کی بیماریاں   ہوجائیں   ۔  (بہارشریعت حصہ۲ ص۹۳)

حَیض کی مُدّت

            حیض کی کم سے کم مُدّت تین دن اور تین راتیں   یعنی پورے 72 گھنٹے ہیں  ۔ اگر ایک مِنَٹ بھی کم ہوا تو وہ حیض نہیں   بلکہ اِستِحاضہ یعنی بیماری کا خون ہے اور زیادہ سے زیادہ مُدّت دس دن اور دس راتیں   یعنی  240گھنٹے ہیں   ۔

کیسے معلوم ہو کہ اِستِحاضہ ہے

            اگر دس دن اور دس رات سے زیادہ خون آیا تو اگر یہ حیض پہلی مرتبہ آیا ہے تو دس دن تک حیض مانا جائے گا۔ اور اس کے بعد جو خون آیا وہ استحاضہ ہے، اوراگر پہلے عورت کو حیض آچکے ہیں   اور اس کی عادت دس دن سے کم تھی تو عادت سے جتنے دن زیادہ خون آیا وہ استحاضہ ہے، مثال کے طور پر کسی عورت کو ہر مہینے میں  پانچ دن حیض آنے کی عادت تھی اب کی مرتبہ دس دن آیا تو یہ دسوں   دن حیض کے مانے جائیں   گے البتّہ اگر بارہ دن خون آیا تو عادت والے پانچ دن حیض کے مانے جائیں   گے اور سات دن استحاضے کے اور اگر ایک عادت مقرَّر نہ تھی بلکہ کسی مہینے چار دن تو کسی مہینے سات دن حیض آتا تھا تو پچھلی مرتبہ جتنے دن حیض کے تھے وہی اب بھی حیض کے دن مانے جائیں   گے، اور باقی استحاضے کا خون ہوگا۔

حَیض کی کم از کم اور انتہائی عمر

            کم سے کم 9 برس کی عمر سے حَیض شروع ہوگا۔ اور حیض آنے کی اِنتہائی عمر پچپن سال ہے۔ اس عمر والی کو آئسہ  (یعنی حیض و اولاد سے نا امید ہونے والی)  کہتے ہیں  ۔ (بہارِ شریعت حصہ۲ص۹۴)  نو برس کی عمر سے پہلے جو خون آئے گا وہ حیض نہیں   بلکہ استحاضہ ہے یوں   ہی 55برس کی عمر کے بعد جو آئے گا وہ بھی استحاضہ ہے۔ لیکن اگر کسی کو55 برس کی عمر کے بعد بھی خالِص خون بالکل ایسے ہی رنگ کا آیا جیسا کہ حیض کے زمانے میں   آیا کرتا تھا تو اس کو حیض مان لیا جائے گا۔                        

   دوحَیض کے درمیان کم از کم فاصلہ

            دو حیضوں   کے درمیان کم سے کم پورے 15 دن کا فاصلہ ضَروری ہے ۔  (دُرِّمُختَارج۱ص۵۲۴)  اسلامی بہن کو چاہئے کہ وہ حیض آنے کی مدّت اچّھی طرح یاد رکھے یا لکھ لے تاکہ شریعتِ مُطَہَّرہ پر اَحسن طریقے سے عمل کرسکے، مدّتِ حیض یاد  نہ رکھنے کی صورت میں   بَہُت سی پیچیدگیاں   ہوجاتی ہیں  ۔

اَہَم مَسئلہ

        یہ ضَروری نہیں   کہ مدت میں   ہر وقت خون جاری رہے جب ہی حَیض ہو بلکہ اگر بعض بعض وقت بھی آئے، جب بھی حَیض ہے۔  (دُرِّمُختَارج۱ ص۵۲۳)

نِفاس کا بیان

            بچّہ ہونے کے بعدعورت کے آگے کے مقام سے جو خون آتا ہے وہ نفاس کہلاتا ہے۔  (عالمگیری ج۱ ص۳۷)

نِفاس کی ضَروری وضاحت

 

Index