ٹھہر ئیے (اِس وَقفے میں اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِییعنی اے اللّٰہ عَزَّوَجَل میری مغفرت فرما کہہلینا مُستَحَب ہے ) پھراَللّٰہُ اکْبَر کہتے ہوئے پہلے سَجدے ہی کی طرح دوسراسَجدہ کیجئے ۔ اب اُسی طرح پہلے سراُٹھائیے پھر ہاتھوں کوگُھٹنوں پر رکھ کر پنجوں کے بل کھڑی ہو جا یئے۔ اُ ٹھتے وقت بِغیر مجبوری زمین پر ہا تھ سے ٹیک مت لگائیے۔ یہ آپ کی ایک رَکعَت پوری ہو ئی۔ اب دوسری رکعت میں بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر اَلحَمد اور سورۃ پڑ ھئے اور پہلے کی طر ح رُکوع اور سجدے کیجئے دوسرے سجدے سے سر اُ ٹھا نے کے بعد دونوں پا ؤں سیدھی طرف نکال دیجئے اور اُلٹی سُرِین پر بیٹھئے اور سید ھا ہا تھ سید ھی ران کے بیچ میں اور اُلٹا ہا تھ اُلٹی ران کے بیچ میں رکھئے۔ دورَکعَت کے دوسرے سَجدے کے بعد بیٹھناقَعدَہ کہلاتا ہے۔ اب قَعدہ میں تَشَہُّد (تَ۔شَہْ۔ھُد) پڑ ھئے:
اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبٰتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلیٰ عِبَادِ اللہِ الصّٰلِحِیْنَ اَشْھَدُاَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ
تمام قَولی،فِعلی اورمالی عبادتیں اللّٰہعَزَّوَجَلَّ ہی کیلئے ہیں ۔سلام ہوآپ پر اے نبی اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمتیں اوربَرَکتیں ۔ سلا م ہوہم پر اور اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کے نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا (دیتی) ہوں کہ اللّٰہعَزَّوَجَل کے سوا کوئی معبود نہیں اورمیں گواہی دیتا (دیتی) ہوں محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلیْہِ وسلم) اسکے بندہ اور رسول ہیں ۔
جب تَشَہُّدمیں لفظ لا کے قریب پہنچیں تو سیدھے ہاتھ کی بیچ کی اُنگلی اوراَنگوٹھے کا حَلقہ بنالیجئے اورچُھنگلیا (یعنی چھوٹی اُنگلی) اوربِنْصَر یعنی اس کے برابر والی اُنگلی کو ہتھیلی سے مِلادیجئے اور ( اَشْھَدُ اَلْ کے فوراً بعد) لفظِ لا کہتے ہی کلمے کی اُنگلی اُٹھائیے مگر اس کو اِدھر اُدھر مت ہلائیے اورلفظ اِلَّا پر گِرا دیجئے اورفورًا سب اُنگلیاں سیدھی کر لیجئے ۔ اب اگر دو سے زِیادہ رَکعَتَیں پڑھنی ہیں تو اَللّٰہُ اَکْبَر کہتی ہوئی کھڑی ہوجائیے ۔اگر فرض نَماز پڑھ رہی ہیں تو تیسری اورچوتھی رَکعَت کے قِیام میں بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط اوراَلحمدُ شریف پڑھئے، سُورت ملانے کی ضَرورت نہیں ۔ باقی اَفعال اِسی طرح بجا لائیے اوراگر سنّت ونَفل ہوں توسورۂ فاتِحَہ کے بعدسُورت بھی مِلائیے پھر چار رَکعَتیں پوری کر کے قعدۂ اَخیرہ میں تَشَہُّد کے بعد دُرُودِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام ، پڑھئے: ۔
اَ للّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ ط
ا ے اللّٰہ!عَزَّوَجَلَّ دُرود بھیج ( ہمارے سردار ) محمدپر اورانکی آل پر جس طرح تُونے درود بھیجا (سیِّدُنا) ابراہیم پر اورانکی آل پر۔بیشک تو سَرا ہا ہوا بُزرگ ہے۔
اَ للّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ ط
اے اللّٰہ! عَزَّوَجَل برکت نازِل کر) ہمارے سردار ( محمدپر اوراُنکی آل پر جس طرح تُو نے بَرَکت نازِل کی (سیِّدُنا) ابراہیم اورانکی آل پر بیشک توسَراہا ہوا بُزُرگ ہے ۔
پھر کو ئی سی دُعا ئے ما ثُورہ (قراٰن و حدیث کی دعا کو دعائے ماثورہ کہتے ہیں ) پڑ ھئے ،مَثَلاً یہ دُعا پڑ ھ لیجئے :
(اَللّٰھُمَّ) رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ (۲۰۱) (پ۲ البقرۃ ۲۰۱)
(ا ے اللّٰہعَزَّوَجَلّ !) ترجَمۂ کنزالایمان: اے رب ہمارے ہمیں دُنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخِرت میں بھلائی دے اورہمیں عذابِ دوزخ سے بچا۔
پھرنَماز ختم کرنے کے لئے پہلے دائیں (سیدھے) کندھے کی طرف منہ کرکے اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحمَۃُ اللّٰہِکہئے اور اسی طرح بائیں (الٹے) طرف ۔اب نَماز ختم ہو ئی (ماخوذ ازبہارِ شریعت ،حصہ ۳،ص ۷۲۔۷۵ وغیرہ)
اسلامی بہنو! دیئے ہوئے اِس طر یقۂ نَما ز میں بعض با تیں فر ض ہیں کہ اس کے بِغیر نَما ز ہو گی ہی نہیں ، بعض واجِب کہ اس کا جان بو جھ کر چھوڑنا گنا ہ اورتوبہ کرنا ا ور نَما ز کا پھر سے پڑھنا واجِب اور بھول کرچُھٹنے سے سَجدۂ سَہوواجِب اور بعض سُنّتِ مُؤَکَّدہہیں کہ جس کے چھو ڑنے کی عا دت بنا لینا گناہ ہے اور بعض مُستَحَب ہیں کہ جس کا کرنا ثواب اور نہ کر نا گناہ نہیں ۔ (ایضاً ص۷۵)
’’ یااللّٰہُ ‘‘ کے چھ حُرُوف کی نسبت سے نَماز کی 6 شرائط
{1} طَہارت: ۔نَمازی کا بدن ‘لباس اور جس جگہ نَماز پڑھ رہی ہے اُس جگہ کا ہر قسم کی نَجاست سے پاک ہونا ضَروری ہے۔ (شَرحُ الْوِقایَۃ،ج۱ص۱۵۶)
{2} سِترِ عورَت: ٭ اسلامی بہن کے لئے ان پانچ اَعضاء : مُنہ کی ٹکلی ، دونوں ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں کے تَلووں کے علاوہ سارا جسم چُھپانا لازِمی ہے ( دُرِّمُختار،ج۲،ص۹۵) البتّہ اگر دونوں ہاتھ (گِٹّوں تک) ، پاؤں (ٹخنوں تک) مکمَّل ظاہِر ہوں تو ایک مُفْتٰی بِہ قَول پر نَماز دُرُست ہی٭ اگر ایسا باریک کپڑا پہنا جس سے بدن کا وہ حصّہ جس کانَماز میں چُھپانا فرض ہے نظر آئے یاجِلد (یعنی چمڑی) کا رنگ ظاہِرہو نَماز نہ ہو گی۔ (بہارِ شریعت ،حصہ ۳ص ۴۸،فتاوٰی عالمگیری ج۱ص۵۸) ٭ آج کل باریک