اسلامی بہنوں کی نماز

کی سعادت ملی۔ اور اَلحمدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں   دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو کر نیکیوں   کی شاہراہ پر ایسی گامزن ہوئی کہ میں   وہی فیشن کی پُتلی جو کہ پہلے باہر نکلتے وقت دوپٹا بھی ٹھیک طرح سے نہیں   اَوڑھتی تھی ،کچھ ہی عرصے میں   مَدَنی برقع پہننے کی سعادت پانے لگی۔ اَلحمدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ آج میں   دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں   کی دُھومیں   مچانے کیلئے کوشاں   ہوں  ۔

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں   میں

اے دعوت ِاسلامی تری دُھوم مچی ہو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{3} سرکارِ مدینہ کا د یدار نصیب ہوگیا

             پنجاب ( پاکستان ) کے شہر گلزارِ طیبہ (سرگودھا)  کی مُقیم اسلامی بہن کی تحریر کا خلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہونے سے پہلے میری عملی حالت انتہائی ابتر تھی۔ماڈَرن سہیلیوں  کی صحبت کے باعث میں   فیشن کی پُتلی اور مخلوط تفریح گاہوں   کی بے حد متوالی تھی،مَعَاذَاللّٰہنہ نَماز پڑھتی نہ ہی روزے رکھتی اوربُرقع سے تو کوسوں   دُور بھاگتی تھی۔ بس T.V. اور V.C.R  ہوتا اور میں  ۔خود سر اتنی تھی کہ اپنے سامنے کسی کی چلنے نہیں  دیتی تھی۔ اُن دنوں   میں   کالج میں   فرسٹ ایئر کی طالِبہ تھی۔ایک روز مجھے کسی نے مکتبۃ المدینہ کے جاری کردہ سنّتوں   بھرے بیان کی کیسٹ بنام  ’’ وُضو اور سائنس ‘‘  تحفے میں   دی، بیان معلوماتی اورخاصا دلچسپ تھا۔اِس بیان سے مُتأَثِّر ہوکر میں   نے عَلاقے میں   ہونے والے دعوتِ اسلامی کے اسلامی بہنوں   کے سنّتوں   بھرے اجتماع میں   جانا شروع کردیا۔مَدَنی ماحول کا نُور میری تاریک زندگی کو منوّر کرنے لگا ۔وَقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اَلحمدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں   اپنی بُری عادتوں   سے توبہ کرنے میں   کامیاب ہوگئی ۔ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہونے کی بَرَکت سے کچھ ہی عرصے میں   مَدَنی برقع پہننے لگی ۔ میرے گھر والے ، رشتے دار اور میری سَہَیلیاں   اس حیرت انگیز تبدیلی پَر بَہُت حیران تھے! انہیں   یہ سب خواب لگ رہا تھا مگر یہ سوفیصدی حقیقت تھی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجلَّ اب میں   اپنے گھر میں   فیضانِ سنّت سے درس دیتی ہوں   ۔ دیگر اسلامی بہنوں   کے ساتھ مل کر مَدَنی کام کرنے کی سعادت سے بھی بہرہ مند ہوتی ہوں   ۔ روزانہ ’’  فکرِ مدینہ  ‘‘ کے ذَرِیعے مدنی انعامات کے رسالے کے خانے پُر کرکے ہر ماہ جمع کروانا میرا معمول ہے۔ایک روز مجھ پَر رَبّ عَزَّوَ جَلّ َ کا ایسا کرم ہوا کہ میں   جتنا بھی شکر کروں   کم کم اور کم ہے۔ہُوا یوں   کہ ایک رات میں   سوئی تو میری قسمت انگڑائی لے کر جاگ اُٹھی۔ میں   نے خواب میں   دیکھا کہ دعوتِ اسلامی کا سنّتوں   بھرا اجتماع ہورہا ہے میں   جس جگہ بیٹھی ہوں   وہاں   کھڑکی سے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا آرہی ہے ،میں   بے ساختہ کھڑکی سے باہَر کی طرف دیکھتی ہوں   تو آسمان پر بادَل نظر آتے ہیں  ۔میں   بے اختیار یہ سلام پڑھنا شُروع کردیتی ہوں  :

اے صبا مصطفی سے کہہ دینا                غم کے مارے سلام کہتے ہیں

          اچانک میرے سامنے ایک حسین و جمیل اور نورانی چہرے والے بزرگ سفید لباس میں   ملبوس سبز سبز عمامہ شریف کا تاج سرِ مبارَک پر سجائے مسکراتے ہوئے تشریف لے آئے میں  ابھی نظارے ہی میں   گُم تھی کہ کسی کی آواز سنائی دی:  ’’ یہ حُضور ِاکرم ،نُورِمُجَسُّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں  ۔ ‘‘ پھر میری آنکھ کھل گئی۔ میں   اپنی سعادتوں   کی اس معراج پر شدّتِ جذبات سے رونے لگی ۔ دل چاہتا تھا کہ آنکھیں   بند کروں   اور بار بار وُہی منظر دیکھوں  ۔اب بھی ہر رات اسی اُمّید پر دُرودِ پاک پڑھتے پڑھتے سوتی ہوں   کہ کاش!میرے بھاگ دوبارہ جاگ اُٹھیں  !  ؎

کیا خبر آج کی شب دید کا ارماں   نکلے

اپنی آنکھوں   کو عقیدت سے بچھائے رکھئے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 {4} سیدھا راستہ مل گیا

          پنجاب (پاکستان)  کی ایک اسلامی بہن کے بیان کا خُلاصہ ہے : ہمارا خاندان عقائد کے اعتبار سے مختلف خانوں   میں   بٹا ہوا تھا،میں   شدید پریشان تھی کہ نہ  جانے کون سے لوگ صحیح راستے پر ہیں   ! میں   اپنے ربّ  عَزَّوَجَلَّ   کی بارگاہ میں   دعائیں   کیا کرتی کہ یااللّٰہ! مجھے سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مجھے سیدھا راستہ مل گیا اوراس کی صورت یوں   بنی کہ ایک دن چند اسلامی بہنوں   نے مجھے تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت ِاسلامی کے اسلامی بہنوں   کے ہفتہ وار سنّتوں   بھرے اجتماع میں  شرکت کی دعوت پیش کی،میں   سنّتوں   بھرے اجتماع میں   شریک ہوئی ۔وہاں   ایک مُبلِّغہ اسلامی بہن نے فیضانِ سنّت سے دیکھ

Index