اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
وضو کا طریقہ (حنفی)
اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکاارشادِ مُشکبار ہے: ’’ جس نے مجھ پر سو۱۰۰ مرتبہ دُرُودِپاک پڑھا اللہ تعالیٰ اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نِفاق اور جہنَّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قیامت شُہَداء کے ساتھ رکھے گا۔ ‘‘ (مَجْمَعُ الزَّوَائِد، ج۱۰ص۲۵۳ حدیث ۱۷۲۹۸)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
اگلے پچھلے گناہ معاف کروانے کا نُسخہ
حضرتِ سیِّدُنا حُمرا ن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے وُضو کیلئے پانی منگوایا جب کہ آپ ایک سرد رات میں نماز کے لیے باہَر جانا چاہتے تھے میں ان کے لئے پانی لے کر حاضِر ہوا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے۔ ( یہ دیکھ کر) میں نے عرض کی: ’’ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ آپ کو کفایت کرے رات تو بہت ٹھنڈی ہے۔ ‘‘ تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ’’ میں نے نبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوفرماتے ہوئے سنا کہ ’’ جو بندہ کامل وضو کرتا ہے اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ ‘‘ ( اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْہِیب لِلْمُنذرِیّ ج ۱ ص ۹۳ حدیث ۱۱)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ وُضو کرنے والے کے گناہ جھڑتے ہیں ، اِس ضمن میں ایک ایمان افروز حکایت نقل کرتے ہوئیحضرتِ علّامہ عبدالوہّاب شَعرانی قدِّس سرّہُ النُّوْرَانی فرماتے ہیں : ایک مرتبہ سیِّدُناامامِ اعظم ابوحنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جامِع مسجِد کوفہ کے وُضو خانہ میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوبناتے ہوئے دیکھا ،اس سے وضو (میں استعمال شدہ پانی) کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا : اے بیٹے! ماں باپ کی نافرمانی سے توبہ کرلے۔اُس نے فوراً عرض کی: ’’ میں نے توبہ کی۔ ‘‘ ایک اورشخص کے وُضو (میں اِستِعمال ہونے والے پانی ) کے قطرے ٹپکتے دیکھے ،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اُس شخص سے ارشادفرمایا : ’’ اے میرے بھائی! توزِنا سے توبہ کرلے۔ ‘‘ اس نے عرض کی: ’’ میں نے توبہ کی۔ ‘‘ ایک اورشخص کے وُضوکے قَطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا: ’’ شراب نوشی اور گانے باجے سُننے سے توبہ کر لے۔ ‘‘ اس نے عرض کی: ’’ میں نے توبہ کی۔ ‘‘ سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پرکَشف کے باعِث چُونکہ لوگوں کے عُیُوب ظاہِر ہوجاتے تھے لہٰذا آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ خداوندیعَزَّوَجَلَّ میں اِس کشف کے خَتم ہوجانے کی دُعامانگی : اللّٰہعَزَّوَجَلَّنے دُعاقبول فرمالی جس سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو وُضو کرنے والوں کے گناہ جھڑتے نظر آنا بند ہوگئے ۔ ( المیزان الکبریٰ ج۱ ص۱۳۰)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
حضرتِ سیِّدُنا عَمرو بن شُرَحْبِیْلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ایک شخص انتِقال کر گیا جس کو لوگ مُتَّقِی اورپرہیزگار سمجھتے تھے ۔جب اُسے قَبْرمیں دفن کیا گیا تو فِرشتوں نے فرمایا: ’’ ہم تجھ کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کے 100 کوڑے ماریں گے۔ اس نے پوچھا : ’’ کیوں مارو گے؟ میں تو تقویٰ وپرہیز گاری کو اِختیارکئے ہوئے تھا۔ ‘‘ توفِرِشتوں نے فرمایا: ’’ چلو پچاس کوڑے ہی ماردیں گے۔ ‘‘ اس پر وہ شخص برابر بحث کرتا رہا یہاں تک کہ وہ فرشتے ایک کوڑے پر آگئے اور انہوں نے عذاب ِالٰہی کا ایک کوڑا مارا جس سے تمام قَبْر میں آگ بھڑک اُٹھی!تو اُس نے پوچھا کہ تم نے مجھے کوڑا کیوں مارا ؟فِرِشتوں نے جواب دیا: ’’ تُو نے ایک دن جان بوجھ کربے وُضو نَماز پڑھی تھی۔ اور ایک مرتبہ ایک مظلوم تیرے پاس فریاد لے کر آیا مگر تو نے اس کی مدد نہ کی۔ ‘‘ (شرح الصّدورص۱۶۵،حِلیۃُ الاولیاء ج۴ص۱۵۷رقم ۵۱۰۱)
اسلامی بہنو!بے وُضو نَماز پڑھنا سخت جُرأَت (جُر۔ءَ۔ت) کی بات ہے۔ فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلامیہاں تک فرماتے ہیں : بِلاعُذرجان بوجھ کر جائز سمجھ کر یا اِستِہزاء ً (اِسْ۔تِہ۔زاء ً۔یعنی مذاق اڑاتے ہوئے) بِغیروُضو کے نَماز پڑھنا کُفرہے۔ (منح الروض الازھر للقاری ص۴۶۸)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد