اسلامی بہنوں کی نماز

ہی اچھا ہو تا کہ آپ فیضانِ سنّت جلد اول سے ’’  گھر درس  ‘‘ شروع کر دیتیں  ! آپ کی ترغیب وتَحریص کیلئے چاراحادیثِ مبارکہ پیش کی جاتی ہیں  :

چارفَرامِینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  

           {1} نیکی کی راہ دکھانے والانیکی کرنے والے کی طرح ہے۔  ([1])  {2}  اگر اللہ تعالیٰ تمہارے ذَرِیعے کسی ایک شخص کوہدایت عطا فرمائے تو یہ تمہارے لئے اس سے اچھاہے کہ تمہارے پاس سُرخ اُونٹ ہوں  ۔ ([2])  {3}  بے شک اللہ تعالیٰ ،اس کے فِرِشتے ، آسمان اور زمین کی مخلوق یہاں   تک کہ چیونٹیاں   اپنے سُوراخوں   میں   او رمچھلیاں    (پانی میں  )  لوگوں   کونیکی سکھانے والے پر ’’ صلوۃ ‘‘  بھیجتے ہیں  ۔  ([3])  مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں  : اللّٰہ عزوجل کی  ’’ صلوٰۃ ‘‘  سے اُس کی خاص رحمت اور مخلوق کی  ’’ صلوٰۃ ‘‘  سے خصوصی دعائے رحمت مُراد ہے۔  (مراٰۃالمناجیح ج۱ص۲۰۰)  {4} بہترین صَدَقہ یہ ہے کہ مسلمان آدمی علم حاصل کرے پھر اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے۔ ([4])

   {17} بیٹا صحّت یاب ہوگیا

            بابُ المدینہ  (کراچی ) کی ایک اسلامی بہن کے بیان کا خُلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کی کچھ اسلامی بہنیں  نیکی کی دعوت دینے کے لئے ہمارے گھر آیا کرتیں   ،وہ مجھ پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے اسلامی بہنوں   کے ہفتہ وار سنّتوں   بھرے اجتماع اور عَلاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت میں  شرکت کی دعوت پیش کرتیں   مگر میں   سستی کے باعِث اِس سعادت سے محروم رہتی۔ایک دن اچانک میرے بیٹے کی طبیعت خراب ہو گئی، ڈاکٹرکو دکھایا تو اس نے اندیشہ ظاہر کیا کہ شاید اب یہ بچّہ عمر بھر ٹانگوں   کے سہارے چل نہ سکے ،نیزاسکا دماغی توازُن بھی ٹھیک نہیں   رہا ۔یہ سن کر میرے پاؤں   تلے سے زمین نکل گئی !ہر ماں   کی طرح مجھے بھی اپنے بیٹے سے بہت مَحَبَّتتھی،اس صدمے نے مجھے نیم جان کردیا۔کچھ دن اسی حالت میں   گزر گئے ۔ ایک دن پھر وُہی اسلامی بہنیں   نیکی کی دعوت کے لیے آئیں   ۔ انہوں   نے میرے چہرے پر پریشانی کے آثار دیکھے تو غم خواری کرتے ہوئے پوچھا:  ’’ خیریت تو ہے آپ پریشان دکھائی دے رہی ہیں  ؟ ‘‘ میں   نے انہیں   سارا ماجرا کہہ سنایا تو انہوں   نے مجھے بَہُت حوصلہ دیا اور کہا کہ آپ دعوتِ اسلامی کے 12 ہفتہ وار سنّتوں   بھرے اجتماعات میں  پابندی سے شرکت کیجئے اور وہاں   پر اپنے بچے کے لئے دعابھی مانگئے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کا بیٹا صحّت یاب ہوجائے گا ۔ چُنانچِہ میں   نے 12 اجتِماعات میں   شرکت کی پُختہ نیّت کر لی ۔جب میں  پہلی مر تبہ سنّتوں   بھرے اجتماع میں   شریک ہوئی اورجب وہاں   رقّت انگیزدعا ہوئی تو میں   نے بھی اپنے ربِّ داوَر عَزَّوَجَلَّ سے اپنے لخت جگر کی صحّت یابی کی گڑگڑا کر دُعا مانگی۔ اجتماع  کے بعد جب  گھرواپَس آئی تو مجھے اپنے بیٹے کی طبیعت پہلے سے بہتر دکھائی دی ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ وَقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میرا بیٹا مکمَّل طور پر صحّت یاب ہوگیا۔یوں   ڈاکٹروں   کے اندیشے غَلَط ثابت ہوئے اور سنّتوں   بھرے اجتماع میں   شرکت کی بَرَکت سے میرابیٹا چلنے پھرنے بھی لگا ۔  اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ تادمِ تحریر ہمارا سارا گھرانا دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوکر جنّت کی تیّاری میں   مصروف ہے ۔

مِرے غوث کا وسیلہ رہے شاد سب قبیلہ

انہیں   خُلد میں   بسانا مدنی مدینے والے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے !سُبحٰنَ اللّٰہ سنّتوں   بھرے اجتماع کی بَرَکت سے کس طرح مَن کی مُرادیں   بَر آتی ہیں  ! اُمّیدوں   کی سوکھی کھیتیاں  ہری ہو جاتی ہیں  ،دلوں   کی پَژ مُردہ کلیاں   کِھل اٹھتی ہیں   اور خانماں   برباد وں   کی خوشیاں   لوٹ آتی ہیں  ۔ مگر یہ ذِہن میں   رہے کہ ضَروری نہیں   ہر ایک کی دلی مُراد لازِمی ہی پوری ہو ۔ بارہا ایسا ہوتا ہے کہ بندہ جو طلب کرتا ہے وہ اُس کے حق میں   بہتر نہیں   ہوتا اور اُس کاسُوال پورا نہیں   کیا جاتا۔ اُس کی منہ مانگی مُراد نہ ملنا ہی اُس کیلئے اِنعام ہوتا ہے ۔ مَثَلاً یہی کہ وہ اولادِ نرینہ مانگتا ہے مگر اُس کو مَدَنی مُنّیوں   سے نوازا جاتا ہے اور یہی اُس کے حق میں   بہتر بھی ہوتا ہے۔چُنانچِہ پارہ دوسرا سورۃُ البَقَرہکی آیت نمبر 216 میں   ربُّ العِباد عزوجل کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے:

 



[1]    سنن الترمذي ،ج4,ص305حديث 2679

[2]    صحيح مسلم ص1311حديث 2406

[3]    سنن الترمذي، ج4,ص314حديث 2694

[4]    سنن ابن ماجه، ج1,ص108حديث 243

Index