مُعاف ہے یعنی اس صورت میں پڑھی گئی نماز ہوجائے گی اور البتَّہ اگر پوری چوتھائی میں لگی ہو توبِغیر پاک کئے نماز نہ ہوگی۔ (بہارِ شریعت ، حصّہ۲ ص۱۱۱)
ہر چَوپائے کی جُگالی کا وُہی حُکم ہے جو اس کے پاخانے کا۔ (اَیضاً ص ۱۱۳ ، دُرِّمُختار،ج۱،ص۶۲۰) حَیوانات کا اپنے چارے کو مِعدے میں سے نکال کر منہ میں دوبارہ چبانا جُگالی کہلاتا ہے ۔ جیسا کہ اکثر گائے اور اُونٹ اپنا منہ چلاتے رہتے ہیں اور ان سے صابُن کی طرح جھاگ نکلتا ہے ،ان کی (یعنی گائے اور اُونٹ کی) جُگالی میں نکلنے والا جھاگ وغیرہ نجاستِ غَلیظہ ہے۔
ہر جانور کے پِتّے کا وُہی حکم ہے جو اس کے پیشاب کا، حرام جانوروں کا پتّا نَجاستِ غلیظہ اور حلال کا نَجاستِ خفیفہ ہے۔ (دُرِّمُختار،ج۱،ص۶۲۰،بہارِ شریعت حصہ ۲ص۱۱۳)
ہر جانورکی قے اُس کی بِیٹ کاحکم رکھتی ہے یعنی جس کی بِیٹ پاک ہے جیسے چِڑیا یا کبوتر اُس کی قے بھی پاک ہے اور جس کی نَجاستِ خفیفہ ہے جیسے باز یا کَوّا ، اُس کی قے بھی نَجاستِ خفیفہ ۔ اور جس کی نَجاستِ غَلیظہ ہے جیسے بط (بَطَخ) یا مُرغی ، اس کی قے بھی نَجاستِ غَلیظہ۔ اور قے سے مُراد وہ کھانا پانی وغیرہ ہے جو پَوٹے (یعنی مِعدے) سے باہَر نکلے کہ جس جانور کی بِیٹ ناپاک ہے اُس کا پَوٹا مَعدِن نَجاسات (یعنی نَجاستوں کی جگہ) ہے پوٹے سے جو چیز باہَر آئے گی خود نَجِس (ناپاک ) ہو گی یانَجِس سے مل کر آئے گی بَہرحال مِثلِ بِیٹ نَجاست رکھے گی خَفیفہ میں خفیفہ ،غَلیظہ میں غلیظہ،بَخِلاف اُس چیز کے جوابھی پَوٹے تک نہ پہنچی تھی کہ نکل آئی۔مَثَلاً مُرغی نے پانی پِیا ابھی گلے ہی میں تھا کہ اُچّھو ُ ([1]) لگا اور نکل گیا یہ پانی بِیٹ کا حکم نہ رکھے گا ۔ لِاَ نَّہُ مَا اسْتَحَالَ اِلٰی نَجَاسَۃٍ وَّلَا لَا قٰی مَحَلَّھَا۔ (یعنی کیونکہ اس نے نَجاست میں حلول نہیں کیا (مکس نہ ہوا) اورنہ ہی نجاست کی جگہ سے ملا) بلکہ اسے سُؤْر یعنی جُھوٹے کا حکم دیا جائے گا کہ اُس کے منہ سے مل کر آیا ہے۔ اُس جانور کاجھوٹا نَجاستِ غلیظہ یا خفیفہ یا مشکوک یا مکروہ یا طاہِر (یعنی پاک) جیسا ہو گا ویسا ہی اُس چیز کو حکم دیا جائے گا جو مِعدہ تک پہنچنے سے پہلے باہَر آئی جومُرغی چھوٹی پھرے اُس کا جُھوٹا مکروہ ہے یہ پانی بھی مکروہ ہو گا اورپَوٹے (معدے) میں پہنچ کر آتاتو نَجاستِ غلیظہ ہوتا۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۴ ص۳۹۰ ۔۳۹۱ )
دودھ یا پانی میں نَجاست پڑ جائے تو…؟
نَجاستِ غلیظہ اور خفیفہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ہیں یہ احکام اسی وقت ہیں جبکہ بدن یا کپڑے میں لگے۔ اگر کسی پتلی چیز مَثَلاً دودھ یا پانی میں نَجاست پڑجائے چاہے غلیظہ ہو یا خفیفہ دونوں صورَتوں میں وہ دودھ یا پانی جس میں نَجاست پڑی ہے ناپاک ہوجائے گا اگرچِہ ایک ہی قطرہ نَجاست پڑی ہو ۔نَجاست خفیفہ اگرنَجاستِ غلیظہ میں مل جائے تو وہ تمام نَجاستِ غلیظہ ہوجائے گی۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ص ۱۱۲،۱۱۳)
دیوار ،زمین،درخت وغیرہ کیسے پاک ہوں ؟
{1} ناپاک زمین اگر سوکھ جائے اور نجاست کا اثر یعنی رنگ و بو جاتے رہیں تو وہ زمین پاک ہوگئی خواہ وہ ناپاکی ہواسے سوکھی ہو یا دھوپ سے یا آگ سے، لہٰذا اس زمین پر نماز پڑھ سکتے ہیں مگر اس زمین سیتَیَمُّم نہیں کرسکتے {2} درخت اور گھاس اور دیوار اور ایسی اینٹ جو زمین میں جڑی ہو ،یہ سب خشک ہو جانے سے پاک ہو گئے (جبکہ نَجاست کا اثر رنگ و بو جاتے رہے ہوں ) اور اگر اینٹ جَڑی ہوئی نہ ہو تو خشک ہونے سے پاک نہ ہو گی بلکہ دھونا ضروری ہے۔ یوہیں دَرَخت یا گھاس (نَجاست) سُوکھنے کے پیشتر کاٹ لیں ، تو طہارت (یعنی پاک کرنے) کے لیے دھونا ضروری ہے۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ ص ۱۲۳ ) {3} اگر پتّھر ایسا ہو جو زمین سے جُدا نہ ہو سکے تو خشک ہونے سے پاک ہو جائیگا جبکہ نَجاست کا اثر زائل ہو جائے ورنہ دھونے کی ضَرورت ہے۔ (اَیضاً) {4} جو چیز زمین سے مُتَّصِل (یعنی ملی ہوئی) تھی اور نَجِس ہو گئی، پھر خشک ہونے (اور نَجاست کا اثر دُور ہو جانے) کے بعد الگ کی گئی، تو اب بھی پاک ہی ہے۔ ( اَیضاً ص۱۲۴) {5} جو چیز سوکھنے یا رگڑنے وغیرہ سے پاک ہوگئی پھر اس کے بعد گیلی ہوگئی تو وہ چیز ناپاک نہ ہوگی (ایضاً) جیسے زمین پر پیشاب پڑنے سے وہ ناپاک ہوگئی پھر وہ زمین سُوکھ گئی اورنَجاست کا اثرختم ہوگیا تو وہ زمین پاک ہو گئی۔ اب اگر وہ زمین پھر کسی پاک چیز سے گیلی ہوگئی تو ناپاک نہیں ہوگی۔
خُون آلود زمین پاک کرنے کا طریقہ
[1] پانی پینے کے دوران بعض اوقات گلے میں پھندا سا لگتا ہے اور کھانسی اُٹھتی ہے اس کو ’’ اُچُّھولگنا ‘‘ کہتے ہیں۔