پردے کے بارے میں سوال جواب

رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے میں   ضَرورت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ عورت بیمار ہے ، اس کے علاج میں   بعض اَعضاء کی طرف نظر کرنے کی ضَرورت پڑتی ہے بلکہ اس کے جسم کوچُھونا پڑتا ہے مَثَلاًنَبض دیکھنے میں   ہاتھ چُھونا ہوتا ہے یا پیٹ میں   وَرم کا خیال ہو توٹَٹول کر دیکھنا ہوتا ہے یا کسی جگہ پھوڑا ہو تو اسے دیکھنا ہوتا ہے بلکہ بعض مرتبہ ٹٹولنا بھی پڑتا ہے اِس صورت میں   مَوضَعِ مرض(یعنی مرض کی جگہ) کی طرف نظر کرنا یا اِس ضَرورت میں   بقدرِضَرورت اس جگہ کو چُھونا جائز ہے  ۔  یہ اس صورت میں   ہے (کہ)کوئی عورت علاج کرنے والی نہ ہو  ۔ ورنہ چاہیے یہ کہ عورَتوں   کو بھی علاج کرنا سکھایا جائے تاکہ ایسے مَواقِع پر وہ کام کریں   کہ ان کے دیکھنے وغیرہ میں   اتنی خرابی نہیں   جو مرد کے دیکھنے وغیرہ میں   ہے  ۔  اکثر جگہ دائیاں   ہوتی ہیں   جو پیٹ کے وَرم کو دیکھ سکتی ہیں   ۔  جہاں   دائیاں   دستیاب ہوں   مرد کو دیکھنے کی ضَرورت باقی نہیں   رہتی ۔  علاج کی ضَرورت سے نظر کرنے میں   بھی یہ احتیاط ضَروری ہے کہ صِرف اُتنا ہی حصّۂ بدن کھولا جائے جس کے دیکھنے کی ضَرورت ہے باقی حصّۂ بدن کو اچّھی طرح چھپا دیا جائے کہ اس پر نظر نہ پڑے  ۔ (ایضا ص ۹۰، ۹۱)اگر دیکھنے سے کام چل سکتا ہے تو چُھو نے کی شرعاً اجازت نہیں   ۔  یاد رہے !چھونا دیکھنے سے زیادہ سخت ہے  ۔

کمرکا درد اور مَدَنی قافِلہ

            اسلامی بہنو! دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافلوں   میں   جہاں   ثوابِ آخرت کا خزانہ ہاتھ آتا ہے وہیں   بسااوقات جسمانی بیماریوں   سے نجات بھی حاصل ہوتی ہے ، مَدَنی قافلہ کی ایک ایسی ہی مسافرہ کی مَدَنی بہار سنئے ، چنانچہ بابُ المدینہ (کراچی) کی ایک اسلامی بہن (عمرتقریباً45سال)کا بیان کچھ یوں   ہے کہ مجھے اکثر کمر کے درد کی شکایت رہتی تھی حتّٰی کہ میں   زمین پر بیٹھ نہیں   سکتی تھی  ۔  جب میں   نے اسلامی بہنوں   کے مَدَنی قافِلے میں   سفر کیا تو درد ہونا درکَنارمجھے  اس کا اِحساس تک نہ ہوا  ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ میں   نے تینوں   دن مَدَنی قافِلے کے جَدوَل کے مطابق گزارے ، فرض نَمازوں   کے علاوہ تہجُّد، اِشراق اور چاشت کے نوافِل بھی پڑھنے نصیب ہوئے  ۔  مَدَنی قافِلے کے بَرَکتیں   دیکھتے ہوئے میں   نے نیَّت کی ہے کہ اِن شاء اللّٰہعَزَّوَجَلَّ   اپنی بڑی بیٹی کو بھی مَدَنی قافِلے میں   سفر کرواؤں   گی  ۔

اَلسَر اور کینسر اب یا ہو دردِ کمر               فائدہ آخرت کے بنانے میں   ہے

چلئے ہمّت کریں   قافلے میں   چلو             ساری بہنیں   کہیں   قافلے میں   چلو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        اسلامی بہنو!  مَدَنی قافِلے کی بَرَکتوں   کے کیا کہنے ! کمر کا درد اور دنیا کی تکلیفیں   تو بَہُت معمولی چیزیں   ہیں   اللہ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ نے چاہا تو مَدَنی قافِلوں   کی بَرَکت سے قبر و آخِرت کی مصیبتیں  بھی دُور ہوں  گی ۔  مَدَنی قافلوں   میں  علمِ دین حاصل ہوتا، عبادتیں   کی جاتیں   اور خوب خوب نیکیاں   کمانے کے اسباب مُہیّا کئے جاتے ہیں  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ نیکیوں   کے صِلے میں  جنَّت کی ابدی اور سرمدی نعمتیں   حاصل ہوں  گی ۔  اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہم سبھی کوجنَّت الفردوس میں   مَدَنی حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا پڑوس نصیب کرے  ۔  اٰمین ۔  جنَّت کی نعمت و عظمت کے بارے میں  ایک روایت سماعت کیجئے : رحمتِ عالم، نورِ مجسّم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا فرمان معظّم ہے : ’’جنّت میں   ایک کَوڑے (یعنی چابک)  جتنی جگہ دُنیا اوراس کی چیزوں   سے بہتر ہے  ۔ ‘‘ (بُخارِی ج۲ص۹۲ ۳ حدیث ۳۲۵۰) مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فر ماتے ہیں   : کوڑے (یعنی چابُک) سے مرادہے وہاں   کی تھوڑی سی جگہ ۔ واقِعی جنّت کی نعمتیں   دائمی ہیں   ۔ دنیا کی فانی، پھر دنیا کی نعمتیں  تکالیف سے مخلوط(یعنی ملی ہوئیں   )، (اور) وہاں   کی نعمتیں   خالِص ، پھر دنیا کی نعمتیں  (جبکہ) ادنیٰ وہ اعلیٰ، اس لیے دنیا کو وہاں   کی ادنیٰ جگہ سے کوئی نسبت ہی نہیں   ۔  (مراۃ المناجیح، ج۷ ، ص ۴۴۷ )    

عورَتوں   کے کپڑوں   کی طرف مر د کا دیکھنا 

سُوال :  اگر کسی خاتون نے موٹے بھدّے کپڑے کے بُرقع میں   اپنا سارا وُجُود چُھپا رکھا ہو تو اُس کی طرف نظر کی جا سکتی ہے یا نہیں  ؟

جواب : اُس کی طرف دیکھنے میں   حرج نہیں    ۔  ہاں   اگر اُن کپڑوں   کی طرف دیکھنے سے شہوت آتی ہو تو نہیں   دیکھ سکتاکہ جب شہوت سے دیکھے گا توضَرور گناہ گار ہو گا  ۔  اس مسئلے کی مزید وضاحت بہارِ شریعت میں   یوں   ہے : اَجْنَبِیَّہ عورت نے خوب موٹے کپڑے پہن رکھے ہیں   کہ بدن کی رنگت وغیرہ نظر نہیں   آتی تو اِس صورت میں   اُس کی طرف نظر کرنا جائز ہے کہ یہاں   عورت کو دیکھنا نہیں   ہوا بلکہ اُن کپڑوں   کو دیکھنا ہوا  ۔ یہ اُس وقت ہے کہ اس کے کپڑے چُست نہ ہوں   اور اگر چُست کپڑے پہنے ہوں   کہ جسم کا نقشہ کھنچ جاتا ہومَثَلاًچُست پائجامے ، میں   پِنڈلی اورر ان کی پوری ھَیْئَت(ہَے  ۔ ءَت )  نظر آتی ہو تو اس صورت میں   نظر کرنا ناجائز ہے  ۔  اسی طرح بعض عورَتیں  بَہُت باریک کپڑے پہنتی ہیں  مَثَلاً آبِ رواں   یا جالی یا باریک ململ کا دوپٹّا جس سے سر کے بال یا بالوں   کی سیاہی یا گردن یا کان نظر آتے ہیں   اور بعض باریک تَنزیب (تَن ۔ زَیب، ایک نہایت ہی باریک کپڑا)یا جالی کے کُرتے پہنتی ہیں   کہ پیٹ اور پیٹھ بالکل (صاف)نظر آتی ہے اس حالت میں   نظر کرنا حرام ہے اور ایسے موقع پر ان کو اس قسم کے کپڑے پہننا بھی ناجائز ۔    (ایضا ص ۹۱ )( سِتْر کے مسائل کی تفصیلی معلومات کیلئے

Index