رشوت ہے لیکن ایسے موقع پر رشوت دینا جائز ہے ۔ مگر لینے والے کے لئے بہر حال حرام اور جہنِّم میں لے جانے والا کام ہے ۔
تیسری جِنس یعنی خُنثٰی کے بارے میں اہم معلومات
سُوال : مُخَنَّث کا تو سمجھ میں آ گیا کہ یہ جسمانی اعتِبار سے مرد ہی ہوتا ہے ۔ مگر ابھی آپ نے ’’ تیسری جِنس‘‘ یعنی خُنثیٰ اور خُنثیٰ مشکل کاتذکرہ کیا تو یہ بھی بتا دیجئے کہ ان کی تعریف اور علامات کیا ہیں ۔
جواب : مرد و عورت کے ساتھ ساتھ ایک تیسری جنس بھی ہے کتب فقہ میں اس جنس کی تعریف کچھ یوں بیان کی گئی ہے : جس میں مرد و عورت دونوں کی شرمگاہیں ہوں وہ خنثیٰ کہلاتا ہے ۔ (محیط برھانی ج ۲۳ص۴۵۴ ) فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام نے خنثیٰ کی تعریف میں یہ بھی شامل کیا یعنی وہ بھی خنثیٰ کہلاتاہے کہ جو دونوں شرمگاہوں میں سے کوئی سی بھی علامت نہ رکھتا ہو بلکہ صرف آگے کی جانب ایک سوراخ ہو جس سے قَضائے حاجت کرتا ہو ۔ (تَبْیِینُ الْحَقائِق ج۷ص ۴۴۰، اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۹ص۳۳۴)’’بَدائِعُ الصّنائِع‘‘ میں خنثیٰ کے متعلّق عبارت کا خُلاصہ ہے : اگر بچّے میں مرد و عورت دونوں کی شرمگاہیں ہوں تو اگر وہ مرد والی شرمگاہ سے پیشاب کرتا ہو تو اسے مَرد اور اگر عورت والی سے کرے تو عورت قرار دیا جائے گا اور بقیّہ عُضو کو زائد عُضو قرار دیا جائے گا ۔ اگر دونوں جگہوں سے پیشاب آتا ہو تو جس سے پہلے پیشاب کرے وُہی اُس کا اصل مقام ہے مَثَلاً پہلے عورت والے مقام سے پیشاب کرے تو اس کوعورت ٹھہرائیں گے ۔ اگر دونوں جگہوں سے بیک وقت پیشاب کرے تو اس کی جِنس کی تَعیِین ( یعنی یہ طے کرناکہ مرد ہے یا عورت) کافی دشوار ہے اور ایسے فرد کو خنثیٰ مشکِل کہتے ہیں ۔ البتّہ بالِغ ہونے کے بعد اگر علامت ِمرد سے کوئی علاماتِ ظاہر ہومَثَلًا داڑھی نکل آئے تو شریعت کے احکام پر عمل کرنے کے تعلُّق سے اُسے مَرد قرار دیاجائے گااوراگر عورتوں والی کوئی علامت ظاہر ہو مَثَلًا پِستان (چھاتیاں ) نکل آئیں تو اسے عورت قرار دیکر اس پر عورتوں والے مسائل لاگو کئے جائیں گے ۔ (مُلَخَّص از بَدائعُ الصَّنائِع ج ۶ص۴۱۸ )اور اگر بالِغ ہونے کے بعد صرف مرد والی یا صرف عورت والی علامات ظاہِر ہونے کے بجائے دونوں طرح کی علامات ظاہرہوں مَثَلًا داڑھی بھی نکل آئے اورپِستان بھی تو ایسی صورت میں بھی اسے خُنثیٰ مشکل قرار دیں گے ۔ (فتاوی شامی ج۱۰ص۴۷۸)
ہیجڑے (مُخَنَّث ۔ زَنخے ۔ خُنثیٰ) سے عُمُوماً لوگ نفرت کرتے اور اسے حقیر جانتے ہیں ، ایسا نہیں کرنا چاہئے کہ یہ بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کابندہ ہے اور اُسی نے اِسے پیدا فرمایا ہے اورہیجڑے کوبھی چاہئے کہ گناہوں اور ناچ گانوں جیسے حرام اور جہنَّم میں لے جانے والے کام سے پرہیز کرے ، اللہ عَزَّوَجَلَّکی رضا پر راضی رہتے ہوئے سنّتوں بھری زندگی گزارے ۔ آیئے ایک خوش نصیب ہیجڑے کی حکایت ملاحَظہ فرمایئے ، شاید ہرہیجڑے کو اس پر رشک آئے گا کہ کاش!میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہو ۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُناشیخ عبدُالوہّاب بن عبد المجید ثَقفیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : میں نے ایک جنازہ دیکھا جسے تین مرد اور ایک خاتون نے اُٹھا رکھا تھا، خاتون کی جگہ میں نے اُٹھا لیا، نَمازِ جنازہ کی ادائیگی اور تدفین کے بعد میں نے اُس خاتون سے معلوم کیا : مرحوم سے آپ کا کیا رشتہ تھا؟بولی : میرا بیٹا تھا ۔ پوچھا : پڑوسی وغیرہ جنازے میں کیوں نہیں آئے ؟ کہا : دراصل میرا فرزند مُخَنَّث (یعنی خُنثیٰ ۔ ہیجڑا) تھا ۔ اِس لئے لوگوں نے اِس کے جنازے میں شرکت کواَھَمِّیَّت نہیں دی ۔ سیِّدُنا شیخ عبدالوہّاب بن عبد المجید علیْہ رَحْمَۃُ الحَمِیْد فرماتے ہیں : مجھے اس غمزدہ ماں پر بڑا رَحم آیا، میں نے اُسے کچھ رقم اور غلّہ وغیرہ پیش کیا ۔ اُسی رات سفید لباس میں ملبوس ایک آدمی چودھویں کے چاند کی طرح چہرہ چمکاتا ہوا میرے خواب میں آیا اور شکریہ ادا کرنے لگا ، میں نے پوچھا : مَن اَنْتَ ؟یعنی آپ کون ہیں ؟ بولا : میں وُہی مُخَنّثہوں جِسے آج آپ نے دَفن کیا ہے ، لوگوں کے مجھے حقیر سمجھنے کی وجہ سیاللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھ پر رَحم فرمایا ۔ ( الرِّسالۃُ القُشَیرِیّہ ص۱۷۳مُلَخَّصاً)
دُلہن کے قدموں کا دھووَن چِھڑکنا کیسا؟
سُوال : دُلہن کے پاؤں دھو کر اس کا پانی گھر کے چاروں کونوں میں چھڑکنا کیسا ہے ؟
جواب : مستحب ہے ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت فرماتے ہیں : دُلہن کو بِیاہ کر لائیں تو مُستحب ہے کہ اس کے پاؤں دھو کر مکان کے چاروں گوشوں میں چِھڑکیں اِس سے بَرَکت ہوتی ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۲ ص ۵۹۵، مفاتیح الجنان شرح شرعۃ الاسلام ص۴۴۷)
سُوال : سُنا ہے عورت پر جو پہلی نظر پڑی وہ مُعاف ہے یہ کہاں تک دُرُست ہے ؟
جواب : وہ پہلی نظر مُعاف ہے جو عورت پر بے اختیار پڑ گئی اور فوراً ہٹالی ۔ قصداً ڈالی جانے والی پہلی نظر بھی حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مَردوں کو نگاہوں کی حفاظت کی تاکید کرتے ہوئے پارہ 18 سورۃُ النُّور کی آیت نمبر 30 میں ارشاد فرماتا ہے :
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ ( پ ۱۸ النُور ۳۰)
ترجمۂ کنزالایمان : مسلمان مَردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں ۔
عورَتوں کیلئے ارشادِ قراٰنی ہے :