چیز ہے ، اچّھی نیّت تواِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ جنّت میں پہنچا دے گی ۔ چنانچِہ مَحبوبِ ربُّ العٰلمین، جنابِ صادق و امین عَزَّ وَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مُبین ہے : ’’اچّھی نیّت انسان کو جنّت میں داخِل کرے گی ۔ ‘‘([1])اچّھی نیّت کے مزید بھی فضائل ملا حظہ فرمایئے :
شفیعُ المُذنِبِین، انیسُ الْغَریبِین، سراجُ السَّالِکِینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے : ’’سچی نیّت افضل عمل ہے ۔ ([2]) مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بابرکت ہے : ’’مسلمان کی نیّت اسکے عمل سے بہتر ہے ۔ ‘‘ ([3])
گمشدہ چیز ملنے کیلئے چار اَوراد
{1} یا رَقِیْبُ : کوئی چیز گم ہو گئی ہو تو بکثر ت پڑھے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ مل جائے گی ۔
{2}یا جامِعُ : کوئی چیز گم جائے تو بکثرت پڑھاکرے اِنْ شَاء اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ مل جائے گی ۔
{3}کوئی چیز اگر اِدھر اُدھر رہ گئی ہو تواِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰاجِعُوْنپڑھ کر تلاش کی جائے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ مل جائے گی ورنہ غیب سے کوئی عمدہ چیز عطا ہو گی ۔
{4}سورۃُ الضُّحیٰ سات بار پڑھے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ گُما ہوا آدَمی یا چیز مل جائے گی ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
خوفِ خدا کے سبب عورت کانکاح سے باز رہنا کیسا؟
سُوال : ’’شوہر کے حقوق میں کوتاہی کے سبب کہیں گنہگار نہ ہو جاؤں ، ‘‘ یہ کہتے ہوئے محض خوفِ خدا عَزَّ وَجَلَّ کے سبب کوئی اسلامی بہن نکاح نہ کرنا چاہے تو کیا اس کی گنجائش ہے ؟
جواب : نکاح کرنے یا نہ کرنے کو ترجیح دینے کے تعلق سے مختلف مواقع پر مختلف احکام ہیں ۔ نکاح کرنا کبھی فرض کبھی واجب کبھی مکروہ اور کبھی حرام بھی ہوتاہے ۔ (تفصیل کے لئے فتاوٰی رضویہ مخرجہ جلد12صَفْحَہ 291 نیزدعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 112 صَفحات کی کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘حصّہ7 صَفْحَہ 4 تا 5 ملاحظہ فرما لیجئے ) نکاح میں شرعی رکاوٹ نہ ہونے کی صورت میں محض شوہر کے حُقُوق میں کوتاہی سرزد ہوجانے کا خوف رکھنے والی اسلامی بہن کو چاہیے کہ ایسے موقع پر بجائے نکاح نہ کرنے کا ذِہن رکھنے کے حُقُوق پورے کرنے کا ذِہن بنائے اور اس کے لئے علمِ دین حاصل کرتے ہوئے شوہر کے حُقُوق کی معلومات حاصل کرے ۔ اور یوں بھی ہر نکاح کرنے والی کے لئے ان چیزوں کا علم حاصِل کرنا فرض ہے ۔ صرف شوہر کے حقوق ہی نہیں بلکہ صَبْر اور شکر کیا ہوتا ہے ، اس کی صورَتیں کیا کیا ہیں ، اس بار ے میں کون کون سی باتیں قابلِ توجُّہ ہیں ان سے بھی آگاہی حاصل کرے ۔ اس کے لئے اِحیاء العلوم وغیرہ کامُطالَعہ انتہائی مفید ہے ۔ آج کے مُعاشرے میں بے نکاح عورت کا گزارابَہُت مشکل ہے ، اس سے گھریلومسائل کھڑے ہونے کے ساتھ ساتھ کئی گناہوں میں جا پڑنے کا بھی اندیشہ ہے ۔ لہٰذا جہاں کمی ہے اسے پورا کیا جائے بجائے اس کے کہ بھلائی کو ہی چھوڑ دیا جائے ۔
کیا نکاح نہ کر کے عورت گنہگار ہو گی
البتَّہ جسے حقوق پورا کرنے میں کوتاہی کا اندیشہ ہو وہ اگر شادی نہ کرے تو اِس بنا پر گناہ گار نہیں کہلائے گی جب تک کہ وہ احوال نہ پائے جائیں جس میں نکاح کرنا شرعاً واجِب یافرض ہو چکا ہو ۔ تاریخِ اسلام نے اپنے دامن میں ایسے واقِعات کو محفوظ کر رکھا ہے جسے پڑھ کر دینِ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کا جذبہ مزید بیدار ہو جاتا ہے ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ایسی نیک بندیاں بھی ہوئی ہیں جن کو اپنے اوپر لازم ہونے والے حُقُوق کی ادائیگی کی فکر لاحق رہتی اور وہ اپنی پسند و ناپسند کا فیصلہ اللہ ربُ الانام اور اس کے محبوب سلطانِ انبیائے کرام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احکام کو سامنے رکھ کر کرتیں ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہمُخَرَّجہ جلد 12 صَفْحَہ 297 پر فرماتے ہیں : احادیث میں وارِد کہ حُقُوقِ شوہر اور ان کی شدّت سُن کر متعدِّد بیبیوں (رضیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ)نے حُضُور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنے عمر بھرنکاح نہ کرنے کا عہد کیا اورحُضُور پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِنکار نہ فرمایا ۔ اس ضِمن میں جلد 12صَفْحَہ297 تا 305 پر پیش کردہ روایات میں سے تین پیش کی جاتی ہیں ، چُنانچِہ نقل کرتے ہیں :
(1) بے اذنِ شوہر گھر سے نکلنے کا وبال