پردے کے بارے میں سوال جواب

          {1}نیکی کی راہ دکھانے والانیکی کرنے والے کی طرح ہے  ۔  ([1]) {2} اگر اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  تمہارے ذَرِیعے کسی ایک شخص کوہدایت عطا فرمائے تو یہ تمہارے لئے اس سے اچھاہے کہ تمہارے پاس سُرخ اُونٹ ہوں   ۔  ([2]) {3} بے شک اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  ، اس کے فِرِشتے ، آسمان اور زمین کی مخلوق یہاں   تک کہ چیونٹیاں   اپنے سُوراخوں   میں   او رمچھلیاں   (پانی میں  ) لوگوں   کونیکی سکھانے والے پر’’صلوۃ‘‘ بھیجتے ہیں   ۔  ([3])  مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں  : اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کی ’’صلوٰۃ‘‘ سے اُس کی خاص رحمت اور مخلوق کی ’’صلوٰۃ‘‘سے خصوصی دعائے رحمت مُراد ہے  ۔  ([4])

{4}بہترین صَدَقہ یہ ہے کہ مسلمان آدمی علم حاصل کرے پھر اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے  ۔  (سُنَن ابن ماجہ، ج۱ ، ص۱۵۸ حدیث ۲۴۳)

گھر میں   پردے کا ذ ِہن کیسے بنے ؟

سُوال : گھر میں   پردے کا ذِہن کس طرح بنایا جائے ؟

جواب :  فیضانِ سنّت نیزاِسی کتاب’’ پردے کے بارے میں   سُوال جواب ‘ ‘ سے گھر درس جاری کر کے ، مکتبۃ المدینہ سے جاری ہونے والے سنّتوں   بھرے بیانات کی کیسٹیں   سنا سنا کر ، انفِرادی کوشِش کے ذَرِیعے گھر کے مَردوں   کو دعوتِ اسلامی کے سنّتوں   کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں   کا مسافر بنا کر گھر میں   مَدَنی ماحول قائم کرنے کی کوشِش جاری رکھئے  ۔  ان کیلئے دل سوزی کے ساتھ دعاء بھی کرتے رہئے  ۔ خود کو اور اہلِ خانہ کو ہر گناہ سے بچانے کی کُڑہن پیدا کیجئے اور اس کیلئے کوشِش بھی جاری رکھئے  ۔  مگر نرمی نرمی اور نرمی کو لازِم کر لیجئے  ۔  بِلامَصلحتِ شَرعی سختی کرنا کُجا اس کا سوچئے بھی نہیں  کہ عُمُوماً جو کام ’’ نرمی ‘‘ سے ہوتا ہے وہ ’’ گرمی ‘‘ سے نہیں   ہوتا   

ہے فلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں                     ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں

             بَہَرحال اپنے اہل و عِیال کی اِصلاح کی ہر ممکن صُورَت میں   ترکیب بناتے رَہنا چاہئے  ۔  پارہ 28 سـورۃُ التَّحرِیم کی چھٹی آیتِ کریمہ میں   ارشاد خداوندی عَزَّ وَجَلَّ ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ (پ ۲۸ التحریم ۶ )

تَرجَمۂ کنزالایمان : اے ایمان والو ! اپنی جانوں   اور اپنے گھر والوں   کو اُس آگ سے بچاؤجس کے ایندھن آدَمی اور پتَّھر ہیں ۔

ما تَحت کے بارے میں   پوچھا جائیگا

              یاد رکھئے ! خاوَند اپنی بیوی کا، باپ اپنے بچّوں   کا اور ہر شخص اپنے اپنے ماتَحتوں   کا ایک طرح سے ’’ حاکِم‘‘ ہے اور ہر حاکِم سے اُس کے ماتَحتوں   کے بارے میں   بروزِ محشر باز پُرس ہو گی ۔  چُنانچِہ رَحمت ِعالَم، نیّرِ اعظم، نورِ مجسَّم شاہِ بنی آدم، رسولِ مُحتَشَم،  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا فرمانِ معظّم ہے :  ’’تم سب اپنے مُتَعَلِّقِینکے سردار وحاکِم ہو اور حاکِم سے روز قِیامت اسکی رَعِیَّت کے بارے میں   پوچھا جائے گا  ۔ ‘‘ (صَحِیحُ البُخارِیّ  ج۱ ص ۳۰۹حدیث۸۹۳)

چھوٹے بھائی کی اِنفِرادی کوشش

        اسلامی بہنو!ہلاکت سے خود کو بچانے اور مغفِرت پانے کا ایک بہترین ذَرِیعہ تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کا سنّتوں   بھرا مَدَنی ماحول بھی ہے  ۔  بسااوقات ایک فرد کی دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستگی گھر بھر کی اصلاح کا سبب بن جاتی ہے ایسی بیسیوں   بہاریں   موجود ہیں   ، ایک بہار ملاحظہ ہو، چنانچِہ بابُ المدینہ (کراچی) کی ایک اسلامی بہن کا بیان کچھ یوں   ہے کہ ہمارا گھرانا بہت ماڈَرن تھا  ۔  گھر کے اَفراد فلموں   ڈِراموں   اور گانے باجوں   کے رَسیا تھے  ۔ خدا کا کرنا یوں   ہوا کہ میرے چھوٹے بھائی پر ایک اسلامی بھائی نے اِنفِرادی کوشش کی ۔  اِس پرانہوں   نے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں   بھرے  اِجتماع میں   شرکت کی سعادت پائی ۔   اَلحمدُلِلّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ اجتماع میں   مسلسل حاضِری سے بھائی کے کردار میں  مَدَنی اِنقِلاب برپا ہوگیا ، وہ نَمازوں   کے پابند ہوگئے ، سنّتوں   پر عمل کی کوشش اور گھر والوں   کی اِصلاح کی فکر میں   رہنے لگے  ۔ وہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی برکتیں   بتاتے او ر ہمیں   اسلامی بہنوں   کے سنّتوں   بھرے اِجتماع میں   شرکت کی رغبت دلاتے  ۔  ان کی مسلسل اِنفرادی کوشش بِالآخِر رنگ لائی اور میں   نے اسلامی بہنوں  کے اجتماع میں   شرکت کی سعادت پائی، وہاں   کے ماحول کی رُوحانیت اور سنّتوں   بھرے بیان نے مجھ پر عجیب کیفیت طاری کردی،  دُعا کے دَوران میں   نے خُوب رو رو کر اپنے گناہوں   سے توبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کو کبھی نہ چھوڑنے کا عزمِ مُصَمَّم کیا ۔   اَلحمدُلِلّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ  اسلامی بہنوں   کے سنّتوں   بھرے اجتماعات میں   پابندی سے شرکت کی بدولت خوفِ خدا اور عشقِ مصطَفٰیعَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  بڑھانے کا جذبہ نصیب ہوا  ۔   دعوتِ اسلامی کے صدقے ہمارے گھر کا بگڑا ہوا ماحول ، مَدَنی ماحول میں   تبدیل ہوگیا ۔  گھر والوں   کی باہمی رِضا مندی سے .  T.Vنکال دیا گیا کیوں   کہ اس کے ہوتے ہوئے فلموں   ڈراموں   سے



[1]     تِرْمِذِی ، ج۴ ص۳۰۵ حدیث ۲۶۷۹

[2]     مُسلِم ، ص۱۳۱۱ ، حدیث ۲۴۰۶

[3]     تِرْمِذِی، ج۴ ، ص۳۱۴، حدیث ۲۶۹۴

[4]     مراٰۃالمناجیح ، ج۱، ص۲۰۰

Index