پردے کے بارے میں سوال جواب

ایمان افروز رخصتی  اور بعدِ دفن جب مجبوراً قبر کھولی گئی تو قبرسے گلاب کے پھولوں   کی خوشبو کا آنا کفن وبدن کا سلامت ملنا مسلکِ حق اہلسنّت کی صداقت کی غیبی تائید ہے  ۔  اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  اس خوش نصیب اسلامی بہن کو  پُل صِراط ، حشراور میزان ہر جگہ سُرخرو فرما کر جنتُ الفردوس میں   اپنے پیارے حبیب ، حبیبِ لَبِیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا پڑوس عطا فرمائے اور یہ تمام دعائیں   عطارِؔخطاکار گنہگاروں   کے سردارکے حق میں   بھی قبول فرمائے  ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ      

ذات آپ کی تو رحمت وشفقت ہے سر بسر

میں   گر چِہ ہوں   تمہارا خطا وار یا رسول

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 دنیا بَہُت آگے نکل چکی ہے !

سُوال : بعض لوگوں   کا کہنا ہے : دنیا بَہُت آگے نکل چکی ہے ، پردے کے مُعا مَلے میں   اِس قَدَر سختی نہیں   کرنی چاہئے  ۔  

جواب :  اﷲ ورسولعَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا کوئی بھی حُکْم ایسا نہیں   جو مسلمان پر اُس کی طاقت سے زائد ہو ۔ جیسا کہ پارہ 3 سورۃُاالْبَقَرہ کی آیت نمبر286 میں   ربُّ الْعِباد کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے :

لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ-    ( پ۳ البقرہ ۲۸۶)

ترجَمۂ کنزالایمان :   اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کسی جان پر بوجھ نہیں   ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر ۔

             البتّہ شَرْعی پردہ بے پردَگی کرنے والیوں   کے نَفس پر ضَرور گِراں   یعنی سخْت گزرتا ہے  ۔

  شوہَر باہَر نہ نکلنے دے  تو.......؟

سُوال :  شوہر اگردیور، جیٹھ کے سامنے آنے وغیرہ سے مَنع کرتا ہو تو بیوی کو کیا کرنا چاہئے ؟ خاندان کے بعض افراد بیوی کو شوہر کے خلاف اُکساتے ہیں   کہ یہ بَہُت سختی کرتے ہیں   ان سے طَلَاق لے لو وغیرہ تو ایسوں   کیلئے کیا حکم ہے ؟

 جواب :  بیوی کو اپنے شوہر کی اطاعت کرنی ہو گی ۔  میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں   : ’’کوئی عورت ایسی ہو بھی کہ ان( یعنی پردے کے ) اُمُور کی پوری احتیاط رکھے ، کپڑے موٹے سر سے پاؤں   تک پہنے رہے کہ منہ کی ٹِکلی اور ہتھیلیوں  (اور پاؤں   کے ) تَلْووں   کے سوا جسم کا کوئی بال کبھی نہ ظاہِر ہو تو اس صورت میں   دیور، جیٹھ کے سامنے آنا جائز تو ہو گیا مگرجبکہ شوہَر ان لوگوں   کے سامنے آنے کومَنع کرتا اور ناراض ہوتا ہے تو اب( شوہر کے حکم کی وجہ سے )  یوں(غیر مردوں   کے ) سامنے ( با پردہ) آنا بھی حرام ہو گیا ، عورت اگر( شوہر کا حکم) نہ ما نے گی اللّٰہُ قَہّار عَزَّ وَجَلَّ  کے غضب میں   گرفتار ہو گی ۔  جب تک شوہر ناراض رہے گا عورَت کی کوئی نَماز قَبول نہ ہوگی، اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کے فرِشتے عورَت پر لعنت کرینگے ، اگرطَلَاق مانگے گی مُنافِقہ ہو گی ، جولوگ عورَت کو بھڑکاتے شوہر سے بگاڑ پر اُبھارتے ہیں   وہ شیطان کے پیارے ہیں   ۔ ‘‘ ( فتاوٰی رضویہ  ج۲۲ ص ۲۱۷)

            بات بات پر شوہر کے سرہو جانے والیاں  سات رِوایات سُنیں  ، خوفِ خدا عَزَّ وَجَلَّ سے لرزیں   اور اپنے شوہر سے مُعافی تَلافی کرکے اپنی آخِرت کی بہتری کی خاطِر اُس کی اطاعت و خدمت میں   مشغول ہوں    ۔

’’توبہ کرو ‘‘ کے سات حُرُوف کی نسبت سے 7فَرامِینِ مُصطَفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  

          (1)تین۳   شخصوں   کی نَماز اُن کے کانوں   سے اُوپر نہیں   اٹھتی، آقا سے بھاگا ہُوا غلام جب تک پلٹ کر آئے ، اور عورت کہ سوئے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور جو کسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس کے عیب کے باعِث اس کی امامت پر راضی نہ ہوں   ۔  ([1])  (2) تین۳   آدَمیوں   کی نَماز اُن کے سروں   سے بالِشت بھر اُوپربُلند نہیں   ہوتی، ایک وُہی امام، اور عورَت کہ سَوئے اور شوہر ناراض ہے ، اور دو۲ (مسلمان)بھائی کہ آپَس میں   عِلاقۂ مَحَبَّت قَطْع کئے ہوں    ([2]) (یعنی بِلا اجازتِ شَرعی تعلُّقات توڑ ڈالے ہوں)(3)تین۳    شخصوں   کی کوئی نَماز قَبول نہیں   ہو تی ، نہ کوئی نیکی آسمان کو چڑھے  ۔  نشے والا جب تک ہوش میں   آئے اور عورت جس سے اس کا خاوَند ناراض ہو یہاں   تک کہ راضی ہو جائے ، اوربھاگا ہوا غلام جب تک اپنے آقاؤں   کی طرف پلٹ کر اپنے آپ کو اُن کے قابو میں   دے  ۔  ([3]) (4)جب شوہر



[1]     تِرْمِذِی ، ج ۱، ص ۳۷۵ حدیث ۳۶۰

[2]     ابنِ ماجہ، ج۱، ص ۵۱۶ حدیث۹۷۱

[3]     ۔  المُعجَمُ الْاَوسط، ج۶ ، ص ۴۰۸حدیث۹۲۳۱، الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان ، ج۷ ، ص۳۷۰ حدیث۵۳۳۱

Index