پردے کے بارے میں سوال جواب

سُوال : اسلامی بہن کے جو بال کَنگھی وغیرہ کے ذَرِیْعے جُدا ہوں   ان کا کیاکرے ؟

جواب :  ان بالوں   کوچُھپا دے یا دفْن کر دے  ۔  جن کے گھروں   میں   نَرْم زمین یا باغیچہ ہوتا ہے اُن کیلئے یہ کام بَہُت آسان ہے  ۔ صَدْرُالشَّرِیْعہ بَدرُالطَّرِیقہ حضرتِ  علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی   فرماتے ہیں   : جس عُضْوکی طرف نَظَر کرنا ناجائِز ہے اگر وہ بدن سے جُدا ہوجائے تو اب بھی اسکی طرف نَظَر کرنا ناجائِز ہی رہیگا ۔ (دُرِّمُختارج۹ص۶۱۲) غُسل خانے یا پاخانے میں   مُوئے زیرِ ناف مُونڈ کر بعض لوگ چھوڑ دیتے ہیں   ایسا کرنا دُرُست نہیں   بلکہ ان کو ایسی جگہ ڈالدیں   کہ کسی کی نَظَر نہ پڑے یا زمین میں   دَفْن کردیں    ۔ عورَتوں   کو بھی لازِم ہے کہ کنگھا کرنے میں   یا سر دھونے میں   جو بال نکلیں   انہیں   کہیں   چُھپا دیں   کہ ان پر اَجْنبی(یعنی غیرمرد) کی نَظَر نہ پڑے  ۔   (بہارِشریعت حصّہ۱۶ ص ۹۱ ۔ ۹۲مُلَخَّصاً)

بالوں   کے بارے میں   اِحتِیاطیں 

            آج کل شاید ناقِص غِذاؤں   اور طرح طرح کے کیمیاوی صابُنوں   اور شیمپوؤں   وغیرہ کے سبب بال جھڑنے کی شکایت عام ہے ، جس کے گھر میں   نا مَحرم ساتھ رہتے ہوں   یا مہمانوں   کی آمدو رفت ہو اُن اسلامی بہنوں   کو حمام وغیرہ سے اپنے بال چُن لینے میں   زیادہ احتیاط کرنی چاہئے  ۔  نیز جب بھی غسل سے فارغ ہوں   صابن پر چپکے ہوئے بال بھی نکال لیا کریں   ۔  غسل کے بعد اسلامی بھائیوں   کوبھی اپنے بال نکال لینے چاہئیں   کیوں   کہ ہو سکتا ہے پردے کے حصّے یعنی رانوں   وغیرہ کے بال بھی صابن پرچِپکے ہوئے ہوں   ۔

عورت کا سر مُنڈوانا

سُوال :  عورت کا سر مُنڈوانا کیسا؟

جواب :  حرام ہے  ۔  (فتاوٰی رضویہ ج۲۲ص۶۶۴مُلَخَّصاً)

عورت کامردانہ بال کٹوانا

سُوال :  عورت کا مردوں   کی طرح بال کٹوانا کیسا؟

جواب :  نا جائز و گناہ ہے  ۔

وہ کفن پھاڑ کر اٹھ بیٹھی

            غالِباً شعبانُ المُعظَّم ۱۴۱۴ ھ کا آخِری جُمُعہ تھا  ۔  رات کو کورنگی (بابُ المدینہ کراچی) میں   مُنْعَقِدہونے والے ایک عظیمُ الشّان سنَّتوں   بھرے اجتماع میں  ایک نوجوان سے سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ   کی ملاقات ہوئی، اُس نے کچھ اس طرح حلفیہ(یعنی قسم کھا کر) بیان دیا کہ میرے ایک عزیز کی جوان بیٹی اچانک فوت ہوگئی  ۔  جب ہم تدفین سے فارِغ ہوکر پلٹے تو مرحومہ کے والِد کو یاد آیا کہ اس کا ایک ہینڈ بیگ جس میں  اَہَمّ کاغذات تھے وہ غَلَطی سے میِّت کے ساتھقَبْر میں   دَفن ہوگیا ہے  ۔ چُنانچِہ باَمرِ مجبوری دوبارہ قَبْر کھودنی پڑی، جوں   ہی قَبْر سے سِل ہٹائی خوف کے مارے ہماری چیخیں   نکل گئیں   کیونکہ جس جوان لڑکی کی کفن پوش لاش کو ابھی ابھی ہم نے زمین پر لِٹایا تھاوہ کفن پھاڑ کر اُٹھ بیٹھی تھی اوروہ بھی کمان کی طرح ٹیڑھی !آہ ! اس کے سر کے بالوں   سے اس کی ٹانگیں   بندھی ہوئی تھیں   اورکئی نامعلوم چھوٹے چھوٹے خوفنا ک جانور اس سے چمٹے ہوئے تھے  ۔ یہ دہشت ناک منظر دیکھ کر خوف کے مارے ہماری گِھگّی بندھ گئی  ۔  اورہینڈبیگ نکالے بِغیرجُوں  تُو ں   مِٹّی پھینک کر ہم بھاگ کھڑے ہوئے  ۔  گھر آکر میں   نے عزیزوں   سے اُس لڑکی کا جُرم دریافْتْ کیا تو بتایا گیا کہ اس میں   فی زمانہ معیوب سمجھا جانے والا کوئی جُرم تو نہیں   تھا، البتَّہ آج کل کی عام لڑکیوں   کی طرح یہ بھی فیشن ایبل تھی اورپردہ نہیں   کرتی تھی ، ابھی انتِقال سے چند روز پہلے رشتے داروں   میں   شادی تھی تو اس نے فینسی بال کٹوا کر بن سنور کر عام عورَتوں   کی طرح شادی کی تقریب میں   بے پردہ شرکت کی تھی  ۔  

اے مِری بہنو!سدا پردہ کرو               تم گلی کُوچوں   میں  مت پھرتی رہو

ورنہ سن لو قبر میں  جب جاؤگی               سانپ بچّھو دیکھ کر چِلّاؤ گی

کمزور بہانے  

            کیا اس بدنصیب فیشن پرست لڑکی کی داستانِ وَحشت نشان پڑھ کر ہماری وہ اسلامی بہنیں   درسِ عبرت حاصل نہیں   کریں   گی جو شیطان کے اُکسانے پر اس طرح کے حِیلے بہانے کرتی رہتی ہیں  کہ میری تو مجبوری ہے ، ہمارے گھر میں   کوئی پردہ نہیں   کرتا، خاندان کے رَواج کو بھی دیکھنا پڑتا ہے ، ہمارا سارا خاندان پڑھا لکھا ہے ، سادہ اورباپردہ لڑکی کے لیے ہمارے یہاں   کوئی رِشتہ بھی نہیں   بھیجتاوغیرہ وغیرہ  ۔  کیا خاندانی رَسم و رَواج اورنَفس کی مجبوریاں   آپ کو عذابِ قبر وجہنَّم سے نَجات دلادیں   گی ؟ کیا آپ بارگاہِ خداوندی  عَزَّ وَجَلَّ  میں   اس طرح کی’’ کھوکھلی مجبوریاں  ‘‘ بیان کر کے چھٹکارا حاصل کرنے میں   کامیاب ہوجائیں   گی؟ اگر نہیں   اوریقینا نہیں   تو پھر آپ کو ہر حال میں  بے پردَگی سے توبہ کرنی ہو گی  ۔  یا د رکھئے !لوحِ محفوظ پر جس کا جوڑا جہاں  لکھا ہوتاہے وہیں   شادی ہوتی ہے  ۔ اور نہیں   لکھا ہوتا تو شادی نہیں   ہوتی جیسا کہ آئے دن کئی پڑھی لکھی مَاڈَرن کَنواری لڑکیاں   پلک جھپکتے میں   موت کا شکار ہوکر رہ جاتی ہیں   بلکہ بعض اَوقات ایسا بھی ہوتاہے کہ دُلہن اپنی ’’رخصتی‘‘ سے قبل ہی موت کے گھاٹ اترجاتی ہے اوراسے روشنیوں   سے جگمگاتے ، خوشبوئیں   مہکاتے حُجرۂ عَرُوسی میں  پہنچانے کے بجائے کیڑے مکوڑوں   سے لبریز تنگ وتاریک قَبْر میں   اتاردیا جاتاہے  ۔  

تو خوشی کے پھول لے گی کب تلک؟

تُو یہاں   زندہ رہے گی کب تلک؟

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب !                                       صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی محمَّد

 

Index