صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
عا مِلینِ مَدَنی ا ِنْعاما ت کے لئے بِشارتِ عُظمٰی
مَدَنی انعامات کا رسالہ پُر کرنے والے کس قَدَر خوش قسمت ہوتے ہیں اِس کا اندازہ اس مَدَنی بہار سے لگایئے چُنانچِہ حیدَرآباد (بابُ الاسلام سندھ) کے ایک اسلامی بھائی کا کچھ اس طرح حلفیہ (یعنی قسمیہ) بیان ہے کہ ماہِ رجبُ المرجَّب ۱۴۲۶ھ کی ایک شب مجھے خواب میں مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت کی عظیم سعادت ملی ۔ لبہائے مبارَکہ کو جُنبِش ہوئی اور رَحمت کے پھول جھڑنے لگے ، اور میٹھے بول کے الفاظ کچھ یوں ترتیب پائے : جو اِس ماہ روزانہ پابندی سے مَدَنی انعامات سے مُتَعَلِّق فکرِ مدینہ کرے گا، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کی مغفِرت فرمادیگا ۔
’’مَدَنی انعامات‘‘ کی بھی مرحبا کیا بات ہے
قُربِ حق کے طالبوں کے واسطے سوغات ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
سُوال : کیا نامَحْرم اُستاد سے بھی پردہ ہے ؟
جواب : جی ہاں ۔ مَثَلاً بچپن میں کسی نا مَحْرم سے قراٰنِ پاک پڑھتی تھی اور اب بالِغہ ہوگئی تو اُس اُستاد سے بھی پردہ فرض ہو گیا ۔ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت، مُجَدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’ رہاپردہ اُس میں اُستاذ وغَیرِ اُستاذ ، عالِم و غَیرِ عالم پِیر سب برابر ہیں ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۶۳۹ )
سُوال : کیا مُریدَنی اور پیر کا بھی پردہ ہے ؟
جواب : جی ہاں ، نامَحرم پیر سے بھی عورت کاپردہ ہے ۔ میرے آقااعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت ، مُجَدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’ پردہ کے باب میں پِیر وغَیرِپِیر ہر اجنبی کا حکم یکساں ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۲ ص ۲۰۵ )
عورت نا مَحرم پیر کا ہاتھ نہیں چوم سکتی
سُوال : کیا اسلامی بہن اپنے مُرشِد کا ہاتھ چوم سکتی ہے ؟
جواب : اسلامی بہن کو نامحرم پیر صاحِب کا ہاتھ چومنا حرام ہے ۔ نہ روکے تو پیر بھی گنہگار ہے ۔ میٹھے میٹھے آقا مکّے مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا طرزِ عمل مُلاحَظہ ہو ، چُنانچِہاُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں : تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوُّت ، پیکرِ جُودو سخاوت، سراپا رَحمت، محبوبِ ربُّ العزّت عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جن عورَتوں کوبَیعت (بَے ۔ عَتْ ) کرتے اُن سے فرماتے ، ’’جاؤمیں نے تمہیں بَیعَت کیا ۔ ‘‘ خُدا کی قسم! بَیعَت کرنے میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مبارک ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ کے ساتھ نہیں چُھوا ۔ (ابن ماجہ ج۳ص۳۹۸ حدیث ۲۸۷۵) حضرتِ سیِّدتُنا اُمَیْمَہ بنتِ رُقَیْقَہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں کہ میں چند خواتین کے ساتھ سرکارِدو عالَم، نورِ مُجسَّم، شاہِ بنی آدم ، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بیعت کرنے کے لیے حاضر ہوئی ۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’ اِنّی لَا اُصَا فِحُ النِّسَاء یعنی میں عورَتوں سے مُصافَحَہ نہیں کرتا ۔ یعنی ہاتھ نہیں ملاتا ۔ (سُنَن ابن ماجہ ج۳ ص۳۹۸ حدیث ۲۸۷۴ )
غیر عورَتوں سے ہاتھ ملانے کا عذاب
پیر کاعورَتوں سے ہاتھ چُموانا تو دُور رہا صِرف ان سے ہاتھ مِلائے تو اس کا عذاب بھی کم خوفناک نہیں ۔ چُنانچِہ حضرتِ فَقیہ ابو اللَّیث سَمرقندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نَقل فرماتے ہیں : دُنیا میں اَجْنَبِیَّہ عورت سے ہاتھ مِلانے والا بَروزِ قِیامت اِس حال میں آئے گا کہ اُس کے ہاتھ اُس کی گردن میں آگ کی زنجیروں کے ساتھ بندھے ہو ں گے ۔ ( قرۃ العیون مع روض الفائق ص ۳۸۹)
عورَت کا قراٰن سیکھنے کیلئے گھر سے نکلنا
سُوال : قراٰنِ پاک دُرُست پڑھنا ضَروری ہے تو کیااسلامی بہن اسے سیکھنے کے لئے گھر سے نکل سکتی ہے ؟
جواب : بہتر یہی ہے کہ گھر کے کسی مَحرم کے ذَرِیْعے سیکھے ورنہ باَمْرِمجبوری کسی اسلامی بہن سے سیکھنے کے لئے اِس طرح باہَر نکلے کہ پردے کے تمام شَرعی تقاضے پورے ہوں ۔