پردے کے بارے میں سوال جواب

مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عاشِقاؤں   کے ساتھ سنّتوں   بھرا سفر بھی ہے  ۔  اگر سفر کی سچّی نیّت کر لی جائے اور کسی وجہ سے سفر نصیب نہ ہو تب بھی اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ بیڑا پار ہے  ۔  مَدَنی قافِلے میں   سفر کی نیّت کرنے والی ایک خوش نصیب کی ایمان افروز حکایت سنئے اور جھومئے ، چُنانچہبابُ الاسلام (سندھ)کی ایک اسلامی بہن کا کچھ اس طرح بیان ہے کہ میری بیٹی گلے کے درد میں   مبتَلا تھی، کافی علاج کروایا مگر آرام نہیں   آیا  ۔  میں   نے اسلامی بہنوں   کے مَدَنی قافلے میں   سفر کی نیَّت کر لی  ۔ میرا حسنِ ظن ہے کہ اس نیَّت کی بَرَکت سے میری بیٹی کوصحّت مل گئی  ۔  پھر میں   نے اپنی نیّت کے مطابِق اسلامی بہنوں   کے مَدَنی قافِلے میں   سفر بھی کیا  ۔

فضل کی بارشیں   رحمتیں   نعمتیں                       گر تمہیں   چاہئیں   قافلے میں   چلو

دور بیمار یاں   اور پریشانیاں                               ہوں  گی بس چل پڑیں   قافلے میں   چلو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

غیر مَحرَمَہ سے تَعزِیَت کر سکتے ہیں   یا نہیں  ؟

سُوال : اگر کسی غیر محرَمَہ کا عزیز فوت ہو جائے تو غیر محرم تعزیَت کرے یا نہیں  ؟

جواب :  نہیں    ۔ صدرُ الشَّریعہ بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : عورَت کو اس کے مَحارِم ہی تَعزیت کریں   ۔  (بہارِ شریعت حصّہ ۴ ص ۲۰۱ مکتبۃُ المدینہ)

غیر مَحرَم کی عِیادت کرنا کیسا؟

سُوال : کیا غیرمَحرم اور غیرمَحرمہ بیماری میں   ایک دوسرے کی عِیاد ت بھی نہ کریں   ؟

جواب  : جی نہیں    ۔ اِس طرح ایک دوسرے کی طرف رَغبت بڑھنے کا سخت اندیشہ ہے جو کہ تباہ کُن ہے  ۔

زَچگی کے مُتَعَلِّق سُوال و جواب

سُوال :  کیا مَرد سے زچگی کروائی جاسکتی ہے ؟

جواب : شوہر کے علاوہ کوئی بھی مردزچگی نہ کروائے کیوں   کہ اِس کام میں   سخْت بے پردَگی ہوتی ہے  ۔ اگر ممکن ہو تو گھر ہی پر مسلمان دائی (MIDWIFE) کی خدمات حاصِل کی جائیں    ۔ ورنہ ایسے اَسپتال میں   ترکیب بنائی جائے جہاں   صرف مسلمان خواتین ہی یہ خدمات انجام دیتی ہوں    ۔  اَسپتال میں   نام کا اِندراج کروانے سے پہلے معلومات کرلینی ضَروری ہیں   ورنہ اکثر مرد ڈاکٹر اور باِلخُصوص گورنمنٹ کے اَسپتالوں   میں   میڈیکل اسٹوڈینٹس بھی وَضعِ حمل (DELIVERY)کے کام میں   حصّہ لیتے ہیں ۔  یا د رہے ! کافِرہ عورت سے مسلمان عورت کا ایسا ہی پردہ ہے جیسا غیر مرد سے  ۔

کافرہ دائی سے زچگی کروانے کا مسئلہ

سُوال :   کفّار کے اکثریتی مُلک میں   اکثر دائیاں   کافِرہ ہوتی ہیں   ، ایسی صورت میں   زَچگی کے مُعامَلات میں   سخت حرج کا سامنا ہے  ۔  رہنمائی فرما کر عنداللہ ماجُوراور عندَالنَّاس مشکور ہوں   ۔

جواب :  مسلمان عورت کے لئے حلال نہیں   کہ کافِرہ عورت کے سامنے سِتْر کھولے  ۔ اس سے اجتِناب(بچنا) لازم ہے  ۔ جب تک مسلمان دائی مل سکتی ہو اور وہ دُرُست کام سرانجام دے سکتی ہوتو کافِرہ سے ہر گز یہ کام نہ کروایا جائے  ۔  ہاں   اگر مجبوری ہو اورمسلمان دائی نہ مل سکے جیسا کہ سوال میں   ذکر ہے توایسی سخت مجبوری میں   کافِرہ دائی سے زچگی کروانے میں  مُضایَقہ نہیں   ۔

سُوال :  بھابھی کی زچگی کے موقع پر دیور یاجَیٹھ دیکھنے ، بچّے کی مبارکبا د دینے جائے یا نہیں   ؟

جواب  : بھابھی اور کسی بھی غیر محرمہ کو دیکھنے اور مبارکباد دینے کیلئے جانا سخت فِتنوں   کا دروازہ کھولنا ہے  ۔

کیا دِل کا پردہ کافی ہے ؟

سُوال :   بعض بے پردہ عورَتیں   کہتی ہیں   ، ’’ فَقَط دل کا پردہ ہونا چاہئے ‘‘ اس کی کیا حقیقت ہے ؟

جواب :  یہ شیطان کابَہُت بڑا اور بُرا وار ہے اوراِس قولِ بد تراَز بَول میں   اُن قُراٰ نی آیاتِ مبارکہ کے انکار کا پہلوہے جن میں   ظاہِری جسم کو پردے میں  چُھپانے کا حُکم دیا گیا ہے ، مَثَلاً پارہ 22 سورۃُ الْاَحزاب آیت نمبر 33 میں   فرمایا گیا ، ترجَمۂ کنزالایمان : اور اپنے گھروں   میں   ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہِلیَّت کی بے پردَگی  ۔  اِسی سورَۃ کی آیت نمبر59 میں  ہے ، ترجَمۂ کنزالایما ن : اے نبی! اپنی بیبیوں   اور صاحِبزادیوں   اور مسلمانوں   کی عورَتوں   سے فرما دو کہ اپنی چادروں   کا ایک حصّہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں   اِلَخ  ۔  سورۃُ النُّور کی آیت نمبر 31میں   ہے ، ترجَمۂ کنزالایمان : اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں   اِلَخ  ۔   جو جسم کے پردے کا مُطْلَقاً انکار کرے اور کہے کہ’’صِرْف دل کا پردہ ہونا چاہیے ‘‘ اُس کا  ایمان جاتا رہا ۔  مگرایسا کہنے کے باوجود یہ عورت (مرتدہ ہوجانے کے باوجود)نکاح سے نہ نکلی، اور نہ اُسے روا(یعنی جائز)ہے کہ بعدِ اسلام کسی دوسرے سے نکاح کرلے ، ہاں  (چونکہ وہ اپنے ارتدادکے سبب اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہٰذا) بعدِ(قبول)اسلام ، سابقہ شوہر ہی سے تجدید نکاح پر مجبور کی جائے گی  ۔  اورمُرید ہونا چاہے تو کسی بھی جامِعِ شرائط پیر سے

Index