پردے کے بارے میں سوال جواب

جواب :  رشوت کے مال کا حکم بیان کرتے ہوئے میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں  : ’’ جو مال رشوت یا تَغَنّی(یعنی گانے یا اشعار پڑھ کر) یا چوری سے حاصل کیا اس پر فرض ہے کہ جس جس سے لیا اُن پر واپس کر دے ، وہ نہ رہے ہوں   ان کے وُرَثا کو دے ، پتا نہ چلے تو فقیروں   پر تصدُّق(خیرات) کرے ، خرید و فروخت کسی کام میں   اس مال کا لگانا حرام قطعی ہے ، بغیر صورتِ مذکورہ کے کوئی طریقہ اس کے وبال سے سُبکدوشی کا نہیں    ۔ یِہی حکم سود وغیرہ عُقُودِ فاسِدہ کا ہے فرق صرف اتنا ہے کہ یہاں  (یعنی مَثَلاً سود )  جس سے لیا بالخصوص انھیں   واپَس کرنا فرض نہیں   بلکہ اِسے اختیار ہے کہ اسے واپَس دے خواہ ابتِداءً تصدُّق(یعنی خیرات) کر دے  ۔  (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ص۵۵۱علیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  مزید ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں   : ’’ اگر(ناچنے گانے والی کو رقم دینے کا ) اصل مقصود آشنائی(محبَّت) بڑھانا اور اپنی طرف لُبھانا(مائل کرنا) ہے تو بیشک رشوت قرار پائے گا اور اسی حکمِ مغصوب میں   داخل ہو جائے گا ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ص۵۰۹)

اَمْرَد کو تحفہ دینا کیسا؟

سُوال : مرد کا شہوت کی وجہ سے اَمْرَدسے دوستی رکھنا اور اُس کو مزید ہِلانے کیلئے تحفہ ودعوت کا سلسلہ رکھنا کیسا ہے ؟

جواب : ایسی دوستی ناجائز وحرام ہے بلکہ فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام فرماتے ہیں   : ’’اَمرَد کی طرف شَہوت سے دیکھنا  بھی حرام ہے  ۔ ‘‘ (تفسیرات احمدیہ ص۵۵۹)  اور شہوت کی وجہ سے اَمْرَد کو تحفہ دینا یا اُس کی دعوت کرنا بھی حرام اور جہنَّم میں   لیجانے والا کام ہے  ۔

عورَت نامَحرم کو تُحفہ دے سکتی ہے یا نہیں  ؟

سُوال :  اسلامی بہن اپنے نامَحرم رِشتے دار مَثَلاً بہنوئی ، خالو، پھوپھا وغیرہ کو نِیَّتِ صالِحہ کے ساتھ کسی مَحرم کے ذَرِیعے تُحفہ بھجوا سکتی ہے یا نہیں  ؟

جواب :  نہیں   بھجوا سکتی  ۔  تحفے کی تاثیر عجیب ہو تی ہے  ۔  حدیثِ پاک میں   ہے کہ ’’تحفہ حکیم( یعنی عقلمند و دانا) کواندھا کر دیتا ہے  ۔ ‘‘(اَلْفِرْدَوْس بمأثور الْخَطّاب  ج۴ص۳۳۵حدیث۶۹۶۹) ایک اور حدیثِ مبارَک میں   ہے : ’’ تحفہ دو مَحَبَّت بڑھے گی ۔ ‘‘ (اَلسّنَنُ الکُبریلِلْبَیْہَقِیّ  ج ۶ ص ۲۸۰ حدیث۱۱۹۴۶)  بَہَرحال عورت کو اپنے نامحرم رشتے دار کے دل میں  مَحَبَّت کی جڑیں   اُستَوار کرنے کی اجازت نہیں   دی جا سکتی ۔

سُوال : بعض عشقی مزاج لوگ بے باکی کے ساتھ حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاماور زُلیخا کا حوالہ دیتے ہیں  ان کو کیا جواب دیا جائے  ؟

جواب :  یقینا وہ عاشقانِ نادان سخت خطا پر ہیں   ۔  اپنے نَفس کی شرارتوں  کے مُعامَلے میں   شیطان کی باتوں   میں   آ کر بے سوچے سمجھے کسی بھی نبی عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے بارے میں   زبان کھولنا ایمان کیلئے انتہائی خطرناک ہوتا ہے  ۔  یاد رکھئے ! نبیعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی ادنیٰ گستاخی بھی کُفر ہے  ۔  حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے نبی تھے اور ہر نبی معصوم  ۔ نبی سے ہر گز کوئی مذموم حَرَکت صادر نہیں   ہو سکتی  ۔  چُنانچِہ  اللہ   تبارَکَ وَ تَعالٰی پارہ 12سورۂ یوسُف کی آیتِ نمبر 24 میں   ارشاد فرماتا ہے :  

وَ لَقَدْ هَمَّتْ بِهٖۚ-وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لَاۤ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖؕ-   ( پ ۱۲ یوسف ۲۴)

ترجَمۂ کنزالایمان :  اور بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے ربّ کی دلیل نہ دیکھ لیتا ۔

         صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی علیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِیْ فرماتے ہیں   : اللہ تعالیٰ نے اِنبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے نُفُوسِ طاہِرہ کو اَخلاقِ ذَمِیمہ و اَفعالِ رَذِیلہ( یعنی مذموم اَخلاق اور ذلیل کاموں   ) سے پاک پیدا کیا ہے اور اَخلاقِ شریفہ طاہِرہ مقدَّسہ پر اُن کی خِلقت فرمائی ہے اسلئے وہ ہر نا کر دَنی( یعنی ہربُرے ) فِعل سے باز رہتے ہیں   ۔  ایک روایت یہ بھی ہے کہ جس وَقت زُلیخا آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے در پے ہوئی اُس وقت آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے اپنے والِد ماجِد حضرتِ سیِّدُنا یعقوبعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو دیکھا کہ انگُشتِ مبارَک دندانِ اقدس کے نیچے دبا کر اِجتِناب( یعنی باز رہنے ) کا اشارہ فرماتے ہیں ۔ (خزائنُ العرفان ص ۳۸۰)

          حقیقت یہی ہے کہ عشق صرف زُلیخا کی طرف سے تھا حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کا دامن اس سے قَطْعاً یقینا پاک تھا  ۔  پارہ12 سورۂ یُوسف آیت نمبر30 میں  شُرَفائے مِصر کی بعض عورتوں   کا قول اِس طرح نقل کیا گیا ہے :

وَ قَالَ نِسْوَةٌ فِی الْمَدِیْنَةِ امْرَاَتُ الْعَزِیْزِ تُرَاوِدُ فَتٰىهَا عَنْ نَّفْسِهٖۚ-قَدْ شَغَفَهَا حُبًّاؕ-اِنَّا لَنَرٰىهَا فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۳۰) ( پ۱۲ یوسف ۳۰)

 

Index