کھیلنے والے بچّے اور بچّیاں بھی بچپن کی دوستی کی وجہ سے اِس میں مبتَلا ہو سکتے ہیں ۔ والِدَین اگر شُروع ہی سے اپنے بچّو ں کوغیروں بلکہ قریب ترین عزیزوں بلکہ سگے بھائی بہنوں تک کی بچّیوں کے ساتھ اوراِسی طرح اپنی مُنّیوں کو دوسروں کے مُنّوں کے ساتھ کھیلنے سے باز رکھنے میں کامیاب ہو جائیں اور بیان کردہ دیگر اسباب سے بچانے کی بھی سَعی کریں تو عشقِ مجازی سے کافی حد تک چُھٹکارا مل سکتا ہے ۔ بچّوں کو بچپن ہی سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت کادرس دینا چاہئے ۔ اگر کسی کے دل میں حقیقی معنوں میں مَحَبَّتِرسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جاگُزیں ہو گئی تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ عشقِ مجازی سے محفوظ ہو جائے گا ۔
مَحبَّت غیر کی دل سے نکالو یا رسولَ اللہ
مجھے اپنا ہی دیوانہ بنا لو یا رسولَ اللہ
شادی کتنی عمر میں ہونی چاہئے ؟
سُوال : نکاح کتنی عمر میں کرنا چاہئے ؟
جواب : والِدَین کو چاہئے کہ جوں ہی اولاد با لِغ ہو اِن کا نکاح کر دیں ۔ اس ضِمن میں دو فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُلا حَظہ فرمایئے : {۱} جس کے گھر لڑکا پیدا ہو وہ اُس کااچّھا نام رکھے ، نیک ادب سکھائے اور جب بالِغ ہو پھر اس کا نکاح کر دے ۔ اگر اس کا نکاح بُلُوغَت کے وَقت ( یعنی بالِغ ہو جانے کے باوُجُود)نہ کیا اور وہ کسی گناہ کا مرتکِب ہوا تو اس کا گناہ باپ پر ہو گا ۔ (شُعَبُ الْاِیْمان لِلْبَیْہَقِیّج۶ص۴۰۱حدیث ۸۶۶۶)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیثِ پاک کے الفاظ ’’ اس کا گناہ باپ پر ہو گا‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : یہ اس صورت میں ہے کہ بچّہ غریب ہو خود نکاح کرنے پر قادِر نہ ہو اور اگر باپ امیر ہو اور اولاد کا نکاح کر سکتا ہے مگر لاپرواہی یا امیر (گھرانے کی لڑکی ) کی تلاش میں نکاح نہ کرے ، تب بچّے کے گناہ کا وبال اُس لاپرواہ باپ پر ہوگا ۔ (مراٰۃ ج۵ص۳۰){۲} ’’تو رات‘‘ میں لکھا ہوا ہے جس کی لڑکی بارہ سال کی ہو گئی اور وہ اس کا نکاح نہ کرے اگر وہ لڑکی کسی گناہ کو پہنچی تو اس کا گناہ باپ پر ہو گا ۔ (شُعَبُ الْاِیْمان ج۶ص۴۰۲ حدیث۸۶۶۹) مراٰۃ المناجیح جلد5 صَفْحَہ31پر اس حدیث پاک کے الفاظ ’’ جس کی لڑکی بارہ سال کی ہو گئی اور وہ اس کا نکاح نہ کرے ‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی کُفو ملتا ہو اور یہ شخص نکاح کردینے پر قادِر ہو پھر بھی محض دولتمند کی تلاش میں لاپرواہی سے نکاح نہ کرے ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رب تعالیٰ توفیق دے تو لڑکی کا نکاح بارہ سال کی عمر سے پہلے ہی کردے اب تو پچیس تیس سال تک کی لڑکیاں گھروں میں بیٹھی رہتی ہیں ، نہ بی اے (پاس کیا ہوا) لاکھ پتی ملتا ہے نہ نکاح ہوتا ہے ۔ رب تعالیٰ مسلمانوں کی آنکھیں کھولے ۔ اور ’’ اس کا گناہ باپ پر ہو گا ۔ ‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی اس کا گناہ باپ پر بھی ہے کیونکہ وہ اس کا سبب بنا ۔ (مراٰۃ ج۵ص۳۱)افسوس ! آج کل دُنیوی رَسم و رَواج کی وجہ سے شادیوں میں غیر معمولی تاخیر کی جاتی ہے جس کی وجہ سے عشقِ مجازی بھی پروان چڑھتا اور بے شُمار گناہوں کا سلسلہ چلتا ہے ۔ کاش!کوئی ایسا مَدَنی رَواج قائم ہو جائے کہ بچّہ اور بچّی جُوں ہی بُلُوغَت کی دِہلیز پر قدَم رکھیں ان کے نِکاح ہو جایا کریں کہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ اس طرح ہمارا مُعاشرہ بے شماربُرائیوں سے بچ جائیگا ۔
جِنّ اگر عورت پر عاشِق ہو جائے تو.......؟
سُوال : جِنّ اگر کسی عَورَت پر عاشِق ہوجائے اور رقم وَغَیرہ دے تو کیا کرے ؟
جواب : امامِ اہلِ سُنّت رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی علیْہ سے ایک ایسی عَورَت کیمُتَعَلِّق پوچھا گیا جسے جِنّ روپے وغیرہ دے جاتاتھاتوارشادفرمایا : ’’وہجِنّ جوکچھ اس عَورَت کودیتاہے اس کالیناحرام ہے کہ وہ زِناکی رشوت ہے ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۳ ص ۵۶۶)
جِنّ اگر عورت کو زبردستی تحفہ دے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
سُوال : اگر وہجِنّ عورت کو زبردستی رقم دے تو کیا کرے ؟
جواب : اگر وہ لینے پر مجبور کرے (تو)لے کر فُقَراء پر تصدُّق( یعنی خیرات) کر دیا جائے اپنے صَرف ( یعنی استِعمال) میں لانا حرام ہے ۔ ( اَیضاً ص ۵۶۷)
عاشق و معشوق کے تُحفے کا حُکمِ شَرعی
سُوال : عاشِق ومَعشُوق آپَس میں ایک دوسرے کو تحائِف دیتے ہیں ان کا کیا حُکْم ہے ؟
جواب : (یہ رشوت ہے اور)، گناہِ کبیرہ ، قَطْعی حرام اور جہنَّم میں لیجانے والا کام ہے ۔ اَلْبَحْرُ الرَّائِقمیں ہے : ’’عاشِق ومَعشُوق آپَس میں ایک دوسرے کوجو تحائِف دیتے ہیں وہ رشوت ہے ، ان کا واپَس کرنا واجِب ہے اور وہ مِلْکِیَّت میں داخِل نہیں ہوتے ۔ ‘‘( اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۶ ص ۴۴۱ )
سُوال : اس طرح کے تحائف جس سے لئے تھے وہ فوت ہو گیا ہو تو کیا کرے ؟ کیا توبہ کر لینے سے رکھنا جائز ہو جائیگا؟