انبیائے کِرام پر بھی امتِحانات آئے
دیکھا آپ نے ! عورت کا فِتنہ کتنا خطرناک ہوتا ہے !مردودشیطان اِس کے ذَرِیعے اولیاء ُ الرحمٰن پر بھی حملے کرتے نہیں چُوکتا مگر خدائے ذُوالجلال تبارَکَ وَ تَعالی کی مدد جن کے شاملِ حال ہوتی ہے وہ ابلیسِ خَسِیس کے جال میں نہیں پھنستے ۔ اِس حکایت سے شاید کسی کو یہ وَسوَسے آئیں کہ’’ آخِر اتنے بڑے با کرامت بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ پر اس قَدَر گندے گِھنَونے کام اور قتلِ مسلم کا جھوٹا الزام کیسے لگا دیا گیا اور پھر بے چارے کوبے دردی کے ساتھ آرے سے کیوں چیر دیا گیا ؟ ‘‘ ان وَسوَسوں کا جواب یہ ہے کہ خدائے حنّان و منّان عَزَّ وَجَلَّ اپنے بندوں کا اِمتِحان لیتا ہے اور ثابت قدم رہنے والوں کو محض اپنے لطف و کرم سے انعاماتِ عظیمہ اور دَرَجاتِ رفیعہ مرحمت فرماتا ہے ۔ اِس طرح کے امتحانات کے واقِعات سے ہماری تاریخ بھری پڑی ہے ۔ حضرتِ سیِّدُنا زَکرِ یّا عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو آرے سے چیر دیا گیا! آپ کے فرزندِ اَرجُمند حضرتِ سیِّدُنا یحییٰعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو بھی بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا نیز مُتَعَدِّد انبِیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو بنی اسرائیل نے شہید کر دیا، کربلا کا دردناک واقِعہ نیک بندوں پر مصائب و آلام کے پہاڑ ٹوٹنے کے حوالے سے اِنتِہائی مشہور ہے ۔ لہٰذا ہم میں سے کبھی کسی پر امتحان آ ن پڑے تو دامنِ صبر نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ اللّٰہُرحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا پر راضی رہنے ہی میں دونوں جہان کی کامیابی ہے ۔ اور یہ بھی یاد رکھئے کہ اِمتِحان جتنا سخت ہوتا ہے سَنَد بھی اُتنی ہی اعلیٰ ملتی ہے ۔ اللّٰہ تبارَکَ وَ تعالٰی پارہ20 سورۃُ العَنْکَبُوت کی ابتِدائی آیاتِ کریمہ میں ارشاد فرماتا ہے :
الٓمّٓۚ(۱)اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ(۲)وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ(پ ۲۰ العنکبوت ۱ ۔ ۳)
ترجَمۂ کنزالایمان : کیا لوگ اس گھمنڈ میں ہیں کہ اتنی بات پر چھوڑ دیئے جائیں گے کہ کہیں ، ہم ایمان لائے ، اور ان کی آزمائش نہ ہوگی! اور بے شک ہم نے ان سے اگلوں کو جانچا ۔
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : مسلمانوں کا بقَدَرِ قوّتِ ایمانی کے امتِحان لینا، قانونِ الہٰی ہے ۔ بیماری ، ناداری ، غربت ، مصیبت ، یہ سب ربّ کی(طرف سے ) آزمائشیں ہیں جن سے مُخلِص و منافِق مُمتاز ہو جاتے ہیں ۔ ( یعنی ان کا فرق واضح ہو جاتا ہے ) مومن راضی بَرِضا رہتا ہے ۔ کہ کوئی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا بندہ آرے سے چِیراگیا، بعض لوہے کی کنگھیوں سے پُرزے پُرزے کئے گئے ، بعض کو آگ میں ڈالا گیا، بعض کو حکم دیا گیا کہ اپنے بچے کو اپنے ہاتھ سے ذَبح کرو مگر وہ حضرات استِقامت کے پہاڑ ثابِت ہوئے ۔ ( نورالعرفان ص ۶۳۲ )
وہ عشقِ حقیقی کی لَذَّت نہیں پا سکتا
جو رنج و مصیبت سے دو چار نہیں ہوتا
عشقِ مَجازی نے تباہی مچا ئی ہے
آہ! بَہُت نازُک دَور ہے ، مخلوط تعلیم وغیرہ کے باعِث شرم و حیا کا تصوُّر مِٹتا جارہا ہے ، عشق بازی عام ہے ، تباہی مچی ہوئی ہے ، سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ کے نام پر آنے والے مکتوبات میں ایسی ایسی حیا سوز تحریرات ہوتی ہیں کہ غیرت مند آدَمی پڑھ کر شرم سے پانی پانی ہو جائے ۔ یہ عاشقانِ نادان بسا اوقات بِلا تکلُّف ایک دوسرے کے نام و پتے وغیرہ بیان کر کے اپنی اور صِنفِ مخالِف کی آبرو کی خوب دھجّیاں بِکَھیر رہے ہوتے ہیں ! اِس طرح کے بے حیا عاشقوں کی تحریروں کی چند مثالیں حاضرِ خدمت ہیں مگر اِن کو پڑھ کر صرف اُنہیں کو جھٹکا لگے گاجن کو حیاسے کوئی حصّہ نصیب ہوا ہو، باقی جن بے چاروں کو شرم و حیا کی ہوا بھی نہ لگی ہو گی وہ تو بس یونہی پڑھ کر گز ر جائیں گے ، شاید ان کو ان کلمِات کے اندر کوئی بُرائی کا پہلو بھی نظر نہیں آ ئے گا!
عاشِقوں کے جذبات کے سات حیا سوزکلمات
(اس طرح کے مضامین کے فِقرے مجھے بھیجے جانے والے مکتوبات میں بکثرت ہوتے ہیں )
{1} میں نے فُلاں سے مَحَبَّت کی ہے کوئی گناہ تو نہیں کیا ۔ (معاذاللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ )
{2}فُلاں لڑکی سے مجھے والَہانہ عِشْق ہو گیا ہے ، وہ نہ ملی تو میں حرام کی موت مر جاؤ نگا ۔ ( یعنیمعاذاللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ خود کُشی کر لوں گا)
{3} فُلاں لڑکی کو میں بچپن سے چاہتا ہوں مگر دو مہینے ہوئے ہیں والِدین نے اُن کی دوسری جگہ شادی کر دی ہے دُعا کریں اُس کو طَلَاق ہو جائے ورنہ میں دولہا کو اِس دُنیا میں نہیں رہنے دونگا جس نے میری مَحَبَّت مجھ سے چھین لی ہے ۔
{4} ’’اُس‘‘ کی یاد بَہُت تڑپاتی ہے یہ معلوم ہے کہ شراب حرام ہے مگر غم مٹانے کیلئے تھوڑی سی پی لیتا ہوں ۔
{5} میری مَحَبَّت اگر مجھے نہ ملی اور کسی دوسری جگہ لڑکی کی شادی ہو گئی تووہ دن میری زندگی کا آخِری دن ہو گا!
{6}ہروَقت اُس کی یاد میں کھویا رہتا ہوں ، کچھ بھی اچّھا نہیں لگتا ۔