وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ ( پ ۱۸ النُور۳۱)
ترجَمۂ کنزالایمان : اور مسلمان عورَتوں کو حُکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں ۔
’’زینب‘‘کے چار حُرُوف کی نِسبت سے نظر کے بارے میں 4احادیثِ مبارَکہ
{1} حضرتِ سیِّدُنا جَریر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت فرماتے ہیں : میں نے سرکارِ دو عالم، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اچانک نظر پڑ جانے کیمُتَعَلِّق دریافت کیا : تو ارشاد فرمایا : اپنی نگاہ پھیر لو ۔ ( صَحِیح مُسلِم ص ۱۱۹۰ حدیث ۲۱۵۹)
{2} سرکارِ مدینۂ منوَّرہ ، سردارِ مکّۂ مکرَّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِخدا کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے فرمایا : ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ کرو( یعنی اگر اچانک بِلا قصدکسی عورت پر نظر پڑی تو فوراً نظر ہٹا لے اور دوبارہ نظر نہ کرے ) کہ پہلی نظر جائز ہے اور دوسری نظر جائز نہیں ۔ ( سُنَنُ اَ بِی دَاوٗد ج ۲ ص ۳۵۸حدیث۲۱۴۹)
{3} تاجدارِ مدینہ، قرارِ قلْب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ فرحت نشان ہے : جو مسلمان کسی عورت کی خوبیوں کی طرف پہلی بار نظر کرے (یعنی بِلا قَصد )پھر اپنی آنکھ نیچی کرلے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُسے ایسی عبادت عطافرمائے گا، جس کی وہ لذَّت پائے گا ۔ ( مُسنَد اِمام احمد بن حَنبل ج۸ص۲۹۹حدیث۲۲۳۴۱)
{4} اللہ کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ حَلاوَت نشان ہے کہ حدیثِ قدسی ہے : نظر ابلیس کے تیروں میں سے ایک زَہر میں بُجھاہواتِیر ہے پَس جو شخص میرے خوف سے اسے ترک کر دے تو میں اسے ایسا ایمان عطا کروں گاجس کی مٹھاس وہ اپنے دل میں پائے گا ۔ ( اَلْمُعْجَمُ الْکبِیْرلِلطَّبَرانِی ج۱۰ص۱۷۳حدیث۱۰۳۶۲)
آنکھوں میں آگ بھر دی جائے گی
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالینَقْل کرتے ہیں : جو کوئی اپنی آنکھوں کو نظرِحرام سے پُر کرے گا قِیامت کے روز اُس کی آنکھوں میں آگ بھر دی جائے گی ۔ (مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب ص۱۰)
حضرتِ علّامہ اَبُو الْفَرَج عبدُ الرّحمٰن بن جَوزی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نَقْل کرتے ہیں : عورت کے مَحاسِن ( یعنی حُسن و جمال ) کو دیکھنا ابلیس کے زَہر میں بُجھے ہوئے تیروں میں سے ایک تیر ہے ، جس نے نامَحرم سے آنکھ کی حفاظت نہ کی اُس کی آنکھ میں بروزِ قِیامت آگ کی سَلائی پھیری جائیگی ۔ ( بحرُ الدُّمُو ع ص۱۷۱)
نظر دل میں شہوت کا بیج بوتی ہے
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں : ’’جو آدمی اپنی آنکھ کو بند کرنے پر قادِر نہیں ہو تا وہ اپنی شرمگاہ کی حِفاظت بھی نہیں کر سکتا‘‘٭حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے ارشاد فرمایا : ’’ اپنی نظر کی حفاظت کرو یہ دل میں شَہوت کا بیج بوتی ہے ، فتنے کیلئے یہی کافی ہے ‘‘٭حضرتِ سیِّدُنایحییٰعَلیٰ نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام سے پوچھا گیا کہ زِنا کی ابتِدا کیسے ہوتی ہے ؟ آپعَلیٰ نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے فرمایا : ’’دیکھنے اور خواہِش کرنے سے ‘‘٭حضرتِ سیِّدُنا فُضَیل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’شیطان کہتا ہے نظر میراپُرانا تیر اور کمان ہے جو خطا نہیں ہوتا ۔ ‘‘ ( اِحْیاءُ الْعُلُوم ج۳ ص ۱۲۵)٭میرے آقا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّتفرماتے ہیں : ’’ پہلے نظر بہکتی ہے پھر دل بہکتا ہے پھر سِتْر بہکتا ہے ‘‘(انواررضاص۳۹۱ملخصاََ)٭ یقینا آنکھوں کا قفلِ مدینہ لگانے ہی میں دونوں جہاں کی بھلائی ہے ۔
آنکھ اٹھتی تو میں جُھنجُھلا کے پلک سی لیتا
دل بگڑتا تو میں گھبرا کے سنبھالا کرتا
حضرتِ سیِّدُنا عَلاء بن زِیاد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اپنی نظر کو عورت کی چادر پر بھی نہ ڈالو کیونکہ نظر دل میں شَہوت پیدا کرتی ہے ۔ (حلیۃُ الاولیاء ج۲ ص ۲۷۷ )
سُوال : اگر کسی کی آنکھ بہک جائے اور(مرد)