پردے کے بارے میں سوال جواب

چَوٹی تک ہرعُضو کی طرف نظر کرسکتا ہے شَہوت اور بِلاشَہوت دونوں   صورَتوں   میں   دیکھ سکتا ہے  ۔  اسی طرح یہ دونوں   قسم کی عورَتیں   (یعنی بیوی اور باندی مگر اب باندی کادَور نہیں   رہا) اس مرد کے ہرعُضو کو دیکھ سکتی ہیں   ۔  ہاں   بہتر یہ ہے کہ(دونوں   میں   سے کوئی بھی ایک دوسرے کے ) مقامِ مخصوص کی طرف نظر نہ کرے کیونکہ اس سے نِسیان پیدا ہوتا (یعنی حافِظہ کمزورہوتا) ہے اور نظر میں   بھی ضُعف پیدا ہوتا(یعنی نگاہ بھی کمزور ہوجاتی) ہے  ۔  (ایضاً ص ۸۷)

    (ب) مرد کا اپنے مَحارِم کو دیکھنا

سُوال : مرد اپنے محارِم  مَثَلاً ماں  ، بہن کے کن اعضاء کی طرف نطر کر سکتا؟

جواب : محارم کے بدن کے بعض حصّوں   کو دیکھ سکتا ہے اور بعض کو نہیں   دیکھ سکتا ۔  اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے صدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں  :  جو عورت اس کے مَحارِم میں   ہو اس کے سر، سینہ، پِنڈلی، بازو ، کلائی، گردن ، قدم کی طرف نظر کرسکتا ہے جب کہ دونوں   میں   سے کسی میں   شہوت کا اندیشہ نہ ہو ۔ مَحارِم کے پیٹ، پیٹھ اور ران کی طرف نظر کرنا ناجائز ہے  ۔  اسی طرح کروٹ اور گُھٹنے کی طرف نظر کرنا بھی ناجائز ہے  ۔ (یہ حکم اس وقت ہے جب جسم کے ان حصوں   پر کوئی کپڑا نہ ہو اور اگر یہ تمام اعضا موٹے کپڑے سے چھپے ہوئے ہوں   تو وہاں   نظر کرنے میں   حرج نہیں  )کان اور گردن اور شانے (یعنی کندھے ) اور چہرے کی طرف نظر کرنا جائز ہے  ۔  مَحارِم سے مراد وہ عورَتیں   ہیں   جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے  ۔ حُرمت نَسب سے ہو یا سبب سے مَثَلًا رَضاعَت (دودھ کا رشتہ )یا مُصاہَرَت ۔  اگر زِنا کی وجہ سے حرمتِ مُصاہَرت ہو جیسے مُزْنِیَہ کے اُصُول وفُروع(یعنی جس عورت سے زِنا کیا اُس کی ماں  ، نانی، پَر نانی اُوپر  ۔  ۔  ۔  تک اور بیٹیاں   ، نواسیاں   ، پَرنواسیاں    ۔  ۔  ۔ نیچے تک ) ان کی طرف نظر کا بھی(زانی کیلئے ) وُہی حکم ہے  ۔  (اَیضاً ص ۸۷، ۸۸)

  مرد کا ماں   کے پاؤں   دبانا

سُوال : اسلامی بھائی اپنی امّی جان کے ہاتھ پاؤں   چومنا چاہے یا دبانا چاہے تو اس کی اجازت ہے یا نہیں  ؟

جواب :  دونوں   میں   سے کسی کو شَہوت نہ ہو تو بالکل اجازت بلکہ اسلامی بھائی کیلئے اس میں   دونوں   جہانوں  کی سعادت ہے  ۔ منقول ہے :  جس نے اپنی والدہ کا پاؤں   چوما تو ایسا ہے جیسے جنّت کی چوکھٹ( یعنی دروازے ) کو بوسہ دیا (دُرِّمُختار ، ج ۹، ص ۶۰۶ ) صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : محارِم کے جن اَعضا کی طرف نظر کرسکتا ہے ان کوچُھو بھی سکتا ہے جب کہ دونوں   میں   سے کسی کوشَہوت کا اندیشہ نہ ہو ۔  مرد اپنی والِدہ کے پاؤں   دبا سکتا ہے مگر ران اُس وقت دبا سکتا ہے جب کپڑے سے چُھپی ہوئی ہو، یعنی (دبا سکتا ہے مگر) کپڑے کے اوپرسے اوربِغیر حائِل چُھونا جائز نہیں ۔ (بہارِ شریعتحصّہ ۱۶ ص ۸۸)

(ج)مرد کا آزاد عورت اجنبیہ کو دیکھنا

سُوال :  مرد غیر عورت کے چہرے کو دیکھ سکتا ہے یا نہیں  ؟

جواب : نہ دیکھے  ۔  البتّہ ضَرورتاً بعض قُیودات کے ساتھ دیکھ سکتا ہے  ۔  اِس کی بعض صورَتیں   بیان کرتے ہوئے صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں  : اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے کا حکم یہ ہے کہ(ضَرورت کے وقت) اُس کے چِہرے اور ہتھیلی کی طرف نظر کرنا جائز ہے کیونکہ اس کی ضَرورت پڑتی ہے کہ کبھی اس کے مُوافِق یا مخالِف شہادت(گواہی) دینی ہوتی ہے یا فیصلہ کرنا ہوتا ہے اگر اسے نہ دیکھا ہو تو کیونکر گواہی دے سکتا ہے کہ اس نے ایسا کیا ہے  ۔  اس کی طرف دیکھنے میں   بھی وُہی شرط ہے کہ شَہوت کا اندیشہ نہ ہو اور یوں   بھی ضَرورت ہے کہ(آج کل گلیوں   بازاروں   میں   ) بَہُت سی عورَتیں   گھر سے باہَر آتی جاتی ہیں   لہٰذا اس سے بچنا بھی دشوار ہے  ۔  بعض عُلَماء نے قدم کی طرف بھی نظر کو جائز کہا ہے  ۔ (ایضاً ۸۹)مزید فرماتے ہیں   : اَجْنَبِیَّہ عورت کے چِہرہ کی طرف اگرچِہ نظر جائز ہے جب کہ شَہوت کا اندیشہ نہ ہو مگر یہ زمانہ فتنے کا ہے اِس زمانے میں   ایسے لوگ کہاں   جیسے اگلے زمانے میں   تھے لہٰذاِ س زمانے میں   اس کو(یعنی چہرے کو) دیکھنے کی مُمانَعَت کی جائے گی مگر گواہ و قاضی کے لیے کہ بوجہِ ضَرورت ان کے لیے نظر کرنا جائز ہے  ۔  (اَیضاً ص ۸۹، ۹۰)     

چہرہ دیکھنے کی اجازت کی صورت میں   کان اور گردن دیکھنے کا مسئلہ

سُوال :   کیا کان اور گردن بھی چہرے میں   داخل ہیں   اور جہاں  اَجْنَبِیَّہ  کے چہرے کی طرف دیکھنے کی اجازت ہے وہاں   ان اعضاء کی طرف نظر کی جا سکتی ہے ؟

جواب : جی نہیں   کان گردن ، گلا چہرے میں   داخل نہیں   اور ان اعضاء کی طرف اجنبی کا نظر کرنا گناہ ہے  ۔  (بہارِ شریعت، ج۱، ص۴۸۳ مُلَخَّصاً)

بے پردگی سے توبہ

            اسلامی بہنو! عمل کا جذبہ بڑھانے کیلئے مَدَنی ماحول ضَروری ہے ، ورنہ عارِضی طور پر جذبہ پیدا ہوتا بھی ہے تو اچّھی صُحبت کے فُقدان (یعنی کمی ) کے سبب استِقامت نہیں   مل پاتی ۔ اپنا مَدَنی ذِہن بنانے کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو جایئے  ۔  سُبحٰنَ اللّٰہ !دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول ، سنّتوں   بھرے اجتِماعات اور مَدَنی قافِلوں   کی بھی کیا خوب بہاریں   اور بَرَکتیں   ہیں   ۔  دعوت ِ اسلامی کے سنّتوں  بھرے ماحول میں   رچنے بسنے کی برکت سے متعدد اسلامی بہنوں   کو شرعی پردہ

Index