عاشق و معشوق شادی کر سکتے ہیں یا نہیں ؟
سُوال : تو کیا عاشِق و معشوق کو آپس میں شادی کی شرعاً مُمانَعَت ہے ؟
جواب : اگر کوئی مانِعِ شرعی نہ ہو تو شادی کر سکتے ہیں ۔ یاد رکھئے ! شادی سے قبل ملاقات، خط و کتابت ، فون پر گفتگو اور تحائف کا لین دین وغیرہ حرام اور جہَّنم میں لے جانے والے کام ہیں ۔ بعض عاشق و معشوق والدین سے چھپ کر’’کورٹ میرج ‘‘کرتے ہیں اس طرح کرنے میں لازمی طور پر والِدَین کی دل آزاری اورخاص طور پر لڑکی کے والدین کی ذلت و رسوائی ہوتی ہے اور لڑکا اگر لڑکی کاکفو نہ ہوتو لڑکی کا والد یا ولی کی اجازت کے بغیر کیا جانے والا نکاح اصلاً ہوتا ہی نہیں ۔ ( کفو کے بارے میں مزید سوال جواب چند صفحات کے بعد آرہے ہیں )اپنے مجازی عشق کے لئے مَعاذَ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ حضرت سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلیہِ الصَّلٰوۃ والسَّلام اور زُلیخا کے قصّے کو دلیل بنانا سخت جہالت وحرام ہے ۔ یاد رہے ! عشق صرف زُلیخا ہی کی طرف سے تھا ، حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلیہِ الصَّلٰوۃ والسَّلامکا دامن اس سے پاک تھاہر نبی معصوم ہے ۔
غیر شرعی عشقِ مجازی کی تباہ کاریاں
سُوال : آج کل عشقِ مجازی میں شَریعت کی کافی خلاف ورزی کی جاتی ہے ۔ اِس کی وَجہ؟
جواب : اِس کی سب سے بڑی وجہ آج کل کے اکثر مسلمانوں میں اسلامی معلومات کی کمی اورسنّتوں بھرے مَدَنی ماحول سے دُوری ہے ۔ اِسی سبب سے ہر طرف گناہوں کا سیلاب اُمنڈ آ یا ہے ! T.V.، V.C.R.اور انٹر نیٹ وغیرہ میں عشقِیہ فلموں اورفِسقیہ ڈِراموں کو دیکھ کر یا عشق بازِیوں کی مُبالَغہ آمیز اخباری خبروں نیز ناوِلوں ، بازاری ماہناموں ڈائجیسٹوں میں فرضی عشقیہ افسانوں کو پڑھ کر یا کالجوں اور یو نیورسٹیوں کی مخلوط کلاسوں میں بیٹھ کریا نامَحرم رشتے دار وں کے ساتھ خَلْط ملْط ہوکر آپَسی بے تکلُّفی کے دَلدَل کے اندر اُتر کر اکثر کسی نہ کسی کو کسی سے عِشق ہو جاتا ہے ۔ پہلے یکطرفہ ہو تا ہے پھر جب فریقِ اوّل فریقِ ثانی کو مُطَّلع کرتا ہے تو بعض اوقات دو طرفہ ہو جاتاہے ۔ اور پھرعُمُوماً گناہ وعِصیان کا طوفان کھڑا ہو جاتا ہے ۔ فون پرجی بھر کر بے شرمانہ بات بلکہ بے حجابانہ مُلاقات کے سلسلے ہوتے ہیں ، مکتوبات وسَوغات کے تبادلے ہوتے ہیں ، شادی کے خُفیہ قَول و قرار ہو جاتے ہیں ، اگر گھر والے دیوار بنیں تو بسا اوقات دونوں فِرار ہو جاتے ہیں ، بعد ہٗ اخبار میں ان کے اشتہار چھپتے ہیں ، خاندان کی آبرو کا سرِ بازار نیلام ہو تا ہے ، کبھی’’ کورٹ مَیرِج‘‘ کی ترکیب بنتی ہے تو مَعاذَاللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کبھی یوں ہی بِغیر نکاح کے ........نیز ایسا بھی ہوتا رہتا ہے کہ بھاگتے نہیں بنتی تو خود کُشی کی راہ لی جاتی ہے جس کی خبریں آئے دن اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں ۔ آپ کی عبرت کیلئے بروز پیر شریف ۹ جمادِی الْاُولٰی ۱۴۲۷ھ (5.6.2006)کو اخبار جنگ کی طرف سے ’’ انٹر نیٹ‘‘ پر لگنے والی ایک خبر مرنے والیوں کے نام نکا ل کر معمولی تصرُّف کے ساتھ پیش کرتا ہوں :
تین جوان بہنوں کی اجتماعی خود کُشی
پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے ایک شَہرمیں تین نوجوان بہنوں نے زہریلی گولیاں کھا کر اجتماعی خودکُشی کر لی ۔ 17سالہ بہن فرسٹ ایئر ، 19سالہ بہن تھرڈ ایئراور 26سالہ بہن ایم اے کی طالِبہ تھی ۔ رات گئے ان کا اپنی والِدہ کے ساتھ پسند کی شادی اورمَعاشی مسائل پر جھگڑا ہوا تھا اور وُرَثاء کے بیان کے مطابِق تینوں بہنوں کے مابَین تَلْخ کلامی ہوتی رہتی تھی ۔ والِدہ ان کے رِشتے اپنی پسند کے مطابِق کرنا چاہتی تھی ۔ گزَشتہ شب بھی مَعاشی مسائل اور ان کے رِشتوں کی وجہ سے ان کی اپنی والِدہ کے ساتھ تَلْخی ہوئی ۔ رات کو تینوں نے ایک کمرے میں بند ہو کر زہریلی گولیاں کھا لیں ۔ انہیں طبِّی امداد کیلئے اَسپتال پہنچا یا گیا ۔ جہاں وہ تقریباً نِصْف گھنٹہ موت و حیات کی کشمکش میں مُبتَلا رہنے کے بعد دم توڑ گئیں ۔ تینوں بیوہ ماں کے ساتھ رہائش پذیر تھیں ۔ ان کی نَعشوں کا پو سٹ مارٹَم 8گھنٹے بعد ہوا ۔ تینوں بہنوں کو ہزاروں افراد کی موجودَگی میں آہوں سسکیوں میں سپرد ِخاک کر دیا گیا ۔ اخبار میں دیئے ہوئے ناموں سے اندازہ ہوا کہ یہ مسلمان تھیں اس لئے دعاء ہے ، یااللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہماری ، ان تینوں مرحومہ بہنوں کی اور مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تمام امّت کی مغفِرت فرما ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
’’روزنامہ نوائے وقت ‘‘(کراچی 4 اگست 2004ء)کی دو مزید خبریں مُلاحَظہ فرمائیے : {1} پسند کی شادی نہ ہونے پر ایک نوجوان نے زَہر پی لیا{2} مَحَبَّت میں ناکامی پردادُو (سندھ) کے نوجوان نے خودکُشی کر لی ۔ اِس طرح کی اَموات بھی بڑی حسرت ناک ہوتی ہیں ۔
سُوال : عشقِ مجازی کے اسباب اور اس سے بچنے کا طریقہ بیان کر دیجئے ۔
جواب : عُریانی و فَحّاشی، مخلُوط تعلیم ، بے پردَگی ، فِلم بینی ، ناوِلوں اور اخبارات کے عِشقیہ وفِسقیہ مضامین کا مُطالَعہ وغیرہ عشقِ مجازی کے اسباب ہیں ۔ لاشُعوری کی عمر میں ایک ساتھ