اسلامی بہنو! دیکھی آپ نے ! مَدَنی قافِلے کی بَرَکت ! ربُّ العزت عَزَّوَجَلَّکی عبادت سے دور رہنے والے گھرانے میں اَلحمدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ نمازوں کی بہار آ گئی ! ہر مسلمان کو نَماز پڑھنی چاہئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ نَماز کی بَرَکت سے برائیاں بھی چھوٹ جائیں گی چُنانچِہاللہ عَزَّ وَجَلَّ پارہ 21سورۃُ العَنکبوت آیت نمبر 45 میں ارشاد فرماتا ہے :
اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِؕ-
ترجَمۂ کنزالایمان : بے شک نما ز منع کرتی ہے بے حیائی او ربری بات سے ۔
اِتّباعِ نبوی میں خشک ٹہنی ہلائی
نماز کی فضیلت کے کیا کہنے ! چُنانچِہدعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہکی مطبوعہ 743 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ جنّت میں لے جانے والے اعمال‘‘ صَفْحَہ76پر ہے : حضرت ِسیِّدُنا ابو عثمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ِسیِّدُنا سَلْمَان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُس دَرَخت کی ایک خشک ٹہنی کو پکڑا اور اسے ہلایا یہاں تک کہ اس کے پتّے جھڑ گئے پھر فرمایا : اے ابوعثمان !کیا تم مجھ سے نہیں پوچھو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا ؟میں نے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ تو فرمایا : ایک مرتبہ میں رحمت ِعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ایک دَرَخت کے نیچے کھڑا تھا تو سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسی طرح کیا اور اس دَرَخت کی ایک خشک ٹہنی کو پکڑ کر ہلایایہاں تک کہ اس کے پتّے جھڑ گئے پھر فرمایا : اے سَلْمَان ! کیاتم مجھ سے نہیں پوچھو گے کہ میں نے یہ عمل کیوں کیا ؟میں نے عرض کی : آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ارشاد فرمایا : بیشک جب مسلمان اچھی طرح وُضو کرتاہے اورپانچ نَمازیں ادا کرتاہے تو اس کے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جس طرح یہ پتّے جھڑجاتے ہیں ۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ آیت مبارَکہ پڑھی :
وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِؕ-اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِؕ-ذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَۚ(۱۱۴) (پ ۱۲ ھود ۱۱۴)
ترجَمۂ کنزالایمان : اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو ۔ (مسند احمد ج ۹ ص ۱۷۸ حدیث ۲۳۷۶۸)
کیاعورَت ڈاکٹر کے پاس جاسکتی ہے ؟
سُوال : عورَت کیا مَردڈاکٹر کونَبْض دِکھا سکتی ہے ؟
جواب : اگرلیڈی ڈاکٹر سے علاج ممکن نہ رہے تو اب مردڈاکٹرسے رُجوع کرنے کی اِجازت ہے ۔ ضَرورتاً وہ مرد ڈاکٹرمریضہ کودیکھ بھی سکتا ہے اور مرض کی جگہ کو چُھو بھی سکتا ہے ، مگر مرد ڈاکٹر کے سامنے عورت صِرف ضَرورت کاحصّۂ جسم کھولے ۔ ڈاکٹر بھی اگر غیر ضَروری حصّے پر قصداً نظر کرے گا یا چُھوئے گا تو گنہگار ہو گا ۔ انجکشن وغیرہ عورت کے ذَرِیعے لگوائے کہ یہاں عُمُوماً مرد کی حاجت نہیں ہوتی ۔
عورَت کا مَرد سے انجکشن لگوانا
سُوال : اگر نرس نہ ہو اور انجکشن لگوا نا ضَروری ہو تو عورت کیا کرے ؟
جواب : صحیح مجبوری کی صورت میں غیرمرد سے لگوا لے ۔
سُوال : کیا مَر د نرس سے انجکشن لگوا سکتا ہے ؟
جواب : نہ انجکشن لگوا سکتا ہے ، نہ پٹّی بندھوا سکتا ہے ، نہ بلڈ پریشر نَپوا سکتا ہے ، نہ ٹیسٹ کروانے کیلئے خون نکلوا سکتا ہے ۔ اَلغَرَض بِلا اجازتِ شَرْعی مرد و عورت کو ایک دوسرے کا بدن چُھونا حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔
فرمانِ مصطَفٰیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ : ’’تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی کِیل کاٹَھونک دیا جانا اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی ایسی عورت کو چُھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں ۔ ‘‘ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیْر ج۲۰ص۲۱۱حدیث۴۸۶ )
سُوال : تو کیا عورَت نرس کی نوکَری بھی نہیں کر سکتی ؟
جواب : اسی کتاب کیصَفْحَہ 160پر عورت کی ملازمت کی جو پانچ شرائط بیان کی گئیں اگر ان کی رعایت ہوتی ہو تو ’’ نرس‘‘ کی نوکری جائز ہے ۔ فی زمانہ نرس کیلئے ان