فرمانِ عبرت نشان ہے : ’’خبردار کوئی شخص کسی عورت(اجنبیہ) کے ساتھ تنہائی میں نہیں ہوتا مگر اُن کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتاہے ۔ ‘‘ ( سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص۶۷ حدیث ۲۱۷۲) مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت مراٰۃ جلد5صَفْحَہ21 پرفرماتے ہیں : یعنی جب کوئی شخص اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے خواہ وہ دونوں کیسے ہی پاکباز ہوں اور کسی (نیک) مقصد کے لیے (ہی) جمع ہوئے ہوں (مگر) شیطان دونوں کو برائی پر ضَرور اُبھارتا ہے اور دونوں کے دلوں میں ضرور ہیجان پیدا کرتا ہے ، خطرہ ہے کہ زنا واقع کرادے ! اس لیے ایسی خلوت (یعنی تنہائی میں جمع ہونے ) سے بَہُت ہی احتیاط چاہئے گناہ کے اسباب سے بھی بچنا لازم ہے ، بخار روکنے کیلئے نزلہ وزکام(کو) روکو ۔ (مراٰۃ)
حضرت علامہ عبد الرَّء ُوف مَناوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْقَوِی اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : ’’ جب کوئی عورت کسی اجنبی مرد کے ساتھ تنہائی میں اِکٹّھی ہوتی ہے تو شیطان کے لئے یہ ایک نفیس موقع ہوتا ہے ، وہ ان دونوں کے دلوں میں گندے وَسوَسے ڈالتا ہے ، ان کی شہوت کو بھڑکاتا ہے ، حیاء ترک کرنے اور گناہوں میں مُلَوَّث ہو جانے کی ترغیب دیتا ہے ۔ ‘‘( فیض القدیر شرح الجامع الصغیرج۳ ص۱۰۲ تحتَ الحدیث ۲۷۹۵)معلوم ہوا کہ اجنبی مردو عورت کوہرگز ہرگز تنہائی میں اکٹھا ہوناجائز نہیں اس صورت میں گناہوں کے وسوسے ہی نہیں تہمت لگ جانے بلکہ نہ ہونے کا ہوجانے کا بھی اندیشہ رہتا ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ اپنے آپ کو خطروں اور فتنوں سے بچانا ہر اسلامی بہن پر لازم ہے ۔ البتّہ خطروں اور فتنوں کے اندیشوں کی کوئی حدبندی نہیں نا محرم تو دور کی بات مَحارِم سے بھی خطرات ممکن ہیں ۔ صرف تنہائی میں ہی نہیں ، ہجوم میں بھی خطرات درپیش آتے رہتے ہیں ۔ اسلامی بہن کے اجنبی ڈرائیور کے ساتھ ٹیکسی میں اکیلی بیٹھنے پر اگرچِہ خلوت(یعنی مرد کے ساتھ مکان میں تنہائی) کاحکم تونہیں لیکن یہ صورت خَلوَت(یعنی مرد کے ساتھ مکان میں تنہاہونا) سے مُشابہ(یعنی ملتی جُلتی) ضَرورہے اور ٹیکسی وغیرہ بند گاڑیوں میں خطرات کاکچھ زیادہ ہی احتمال(یعنی امکان) ہے ۔ ڈرائیور کے ذَرِیعے ٹیکسی کے مسافروں کے اِغواء کے واقعات بھی ہوتے رہتے ہیں ۔ خاص طور پر اُس وقت خطرہ کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے جب کہ ڈرائیور کے بارے میں کوئی معلومات ہی نہ ہوں کہ کون ہے ؟ کہاں رہتا ہے ؟اور کیسا آدمی ہے ؟عُمُوماً بڑے شہروں میں ڈرائیوروں سے جان پہچان کم ہی ہوتی ہے دراصل عورت صِنفِ نازُک ہے اور عموماً مردوں کی توجُّہ کا مرکز ہوتی ہے اور آج کل حالات بھی اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ بَہُت سارے لوگ صِرف اس لئے گناہ نہیں کرتے کہ ان کے بس میں نہیں ورنہ جب کبھی انہیں موقع ہاتھ آتا ہے گناہ کی طرف فوراً لپک پڑتے ہیں ۔ ایسے نامساعِدحالات میں اسلامی بہنوں کی ذِمے داری ہے کہ وہ خود ہی محتاط طرزِ عمل اپنائیں ۔ لہٰذا احتیاط یہی ہے کہ جوان عورت ہرگز ہرگز اندرونِ شہر بھی رِکشہ ٹیکسی میں بِغیر محرم یا ثِقَہ وقابلِ اعتماد خاتون کے سفر نہ کرے نیز فتنے کا اندیشہ جتنا بڑھتا جائے گا احتیاط کی حاجت بھی اُتنی ہی بڑھتی چلی جائیگی ۔
سُوال : اگر گاڑی چلانے والا کوئی قابلِ بھروسہ نامحرم قریبی رشتہ دارہوتو کیا کوئی اسلامی بہن اندرونِ شہر ٹیکسی یاکار میں اس کے ساتھ ضَرورتاً کہیں جا سکتی ہے ؟
جواب : اسلامی بہن کا ضَروتاً کسی قابلِ بھروسہ نامحرم قریبی رشتے دار کے ساتھ اندرونِ شہر ٹیکسی یا کار میں تنہا سفر کرناجائز ہے لیکن ایسی صورت میں عورت جوان ہو تو سخت احتیاط کی حاجت ہے ۔ کوشش کرے کہ قریبی عزیز جو نامَحرم ہو اُس کے ساتھ بھی محرم یاثِقَہ وقابلِ اعتماد عورت کے بِغیر نہ جائے لیکن قریبی عزیز قابلِ بھروسہ ہو اور اندرونِ شہروقتِ ضَرورت جانا بھی پڑ جائے تو مکمَّل پردے کے ساتھ جائے اور ہرگزہرگز بے تکلُّفی اختیار نہ کرے ۔ اور اگر کوئی رِشتہ دار ایسا ہے جوبے باک قسم کا ہے بے تکلُّفی کی عادت رکھتا ہے تو اسکے ساتھ ہرگز نہ جائے ۔
سُوال : ایک سے زائد با پردہ اسلامی بہنیں ملکر نامحرم ڈرائیور کے ساتھ ٹیکسی وغیرہ میں آمدورفت کر سکتی ہیں یا نہیں ؟
جواب : ایک سے زائد اسلامی بہنوں کے مل کر اور وہ بھی اندرونِ شہر سفرکرنے میں بے شک خطرے کا اندیشہ کم ہے لیکن ہُجوم اور سنّاٹے نیزعلاقے کی نَوعِیَّت کے اعتبار سے خطرات کی کمی اور زیادتی کافرق ظاہر ہے ۔ بعض علاقے ایسے ہوتے ہیں جس میں اسلامی بہن تو دُور کی بات خوداسلامی بھائی گزرتے ہوئے ڈرتے ہیں لہٰذااسلامی بہنوں کو مل جل کر سفر کرنے میں بھی خوب سوچ بچار کرلینا چاہئے ۔
سُوال : ٹیکسی میں ایک اسلامی بہن کے ساتھ اُس کا شوہر ہو یا ایک یاچند محارِم ہوں اب مزید ایک یا دواسلامی بہنیں ساتھ چلی جائیں تو؟
جواب : ساتھ جانے والی اسلامی بہنیں اگر پردے کے تمام تقاضوں کے ساتھ نکلی ہیں اور جس اسلامی بہن کے ساتھ جانا ہے وہ اور اس کا شوہر یا محرم، قابلِ اعتماد ہیں ان کو وہ اسلامی بہن اور اس کے گھر والے اچّھی طرح جانتے ہیں اور قابل بھروسہ سمجھتے ہیں تو اندرونِ شہر ان کے ساتھ کار یا ٹیکسی وغیرہ میں سفر کیا جا سکتا ہے لیکن بیٹھتے وقت یہ خیال رکھناضَروری ہے کہ اسلامی بہن کسی نامحرم کے ساتھ ہرگز نہ بیٹھے ایسے میں یاتو اجنبی اسلامی بھائی کی نشست الگ ہو یا پھر درمیان میں اجنبی اسلامی بھائی کی زوجہ یا مَحرمہ بیٹھے ۔
گھر کے نوکَر سے عورَت کی بے تکلُّفی کا حُکْم
سُوال : کیاگھر کے نوکَریا چوکیدار سے اسلامی بہن ہنس ہنس کر بے تکلُّفی سے بات کر سکتی ہے ؟کیا گھر کے نوکر یا ڈرائیور سے عورَت کا پردہ نہیں ؟
جواب : گھر کا چوکیدار ، نوکر، ڈرائیور یا باغ کا مالی اگر غیرمَحرم ہے تو اس سے بھی پردہ ہے ، ان سے بے تکلُّفی کے ساتھ ہنس ہنس کر باتیں کرنا، ان سے شَرْعی پردہ نہ کرناحرام ا ورجہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ شوہر کو معلوم ہے پھر بھی نہیں روکتا تو وہ بھی دیُّوث اورعذابِ نار کا سزا وار ہے ۔ اگر گھر کا نوکر 12سال کا لڑکا ہو تب بھی اسلامی بہن کو اُس سے پردہ کرنا چاہئے ۔ کیوں کہ اب وہ مُراہِق( یعنی قریبُ البُلُوغ) کے حکم میں ہے ۔
اسلامی بہن اور راہِ خدا میں سفر
سُوال : کیا اسلامی بہن سنّتوں کی تربیت کیلئے راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں سفر کرسکتی ہے ؟
جواب : اسلامی بہن اپنے مَحرم یا شوہر کے ساتھ سفر پر جاتو سکتی ہے مگر راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں سفر کرتے وقت بَہُت زیادہ احتِیاط کی ضَرورَت ہے ، عورت کو ساتھ لئے پِھرنے سے