پردے کے بارے میں سوال جواب

بوسہ لینے ) کے ذَرِیعے مرد و عورت پر یہی احکام ثابِت ہوں   گے یعنی حُرمتِ مُصاہَرَت ثابت ہو جائے گی  ۔  نَسبی مَحارِم کے سوا دونوں   طرح کے مَحارِم سے پردہ واجِب بھی نہیں  اور منع بھی نہیں  ، خُصُوصاً جب عورت جوان ہویا فتنے کا خوف ہو تو پردہ کرے  ۔  

دودھ کے رشتے میں   پردہ کرنا مناسب ہے

            میرے آقااعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت، مُجَدِّدِدین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’ جن سے نِکاح ہمیشہ کو حرام ہے کبھی حلال نہیں  ہو سکتامگروجہِ حُرمت(یعنی نکاح حرام ہونیکی وجہ) عِلاقۂ نَسَب (خُونی رشتہ ) نہیں   بلکہ عِلاقۂ رَضاعت(یعنی دودھ کا رشتہ) ہے جیسے دودھ کے رشتے سے باپ ، دادا، نانا، بھائی، بھتیجا ، بھانجا، چچا، ماموں  ، بیٹا، پوتا، نواسہ، یاعِلاقۂ صِہر (سُسرالی رشتہ) ہو جیسے خُسر(یعنی سُسر)، ساس، داماد، بہو، ان سب سے نہ پردہ واجِب ہے نہ نا دُرُست ہے ، ( یعنی ان سے پردہ) کرنانہ کرنا دونوں   جائز، اوربحالتِ جوانی یا اِحتِمالِ فتنہ ( یعنی فتنے کے اِمکان میں  )پردہ کرنا ہی مناسِب، خُصُوصًا دودھ کے رشتے میں   کہ عوام کے خیال میں   اُ س کی  ہَیبت بَہُت کم ہوتی ہے ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۲ ص ۲۳۵ )

نسبی مَحارِم میں   کون کون شامل ہیں  ؟

سوال :  نسبی محارم میں   کون کونسے افرادداخل ہیں   ؟

جواب :  نَسبی محارم میں   چار طرح کے افرادداخل ہیں    : {1}اپنی اولاد (یعنی بیٹا بیٹی) اور اپنی اولاد کی اولاد (یعنی پوتا پوتی نواسا نواسی) نیچے تک {2}اپنے ماں  باپ اور اپنے ماں   باپ کے ماں   باپ(یعنی دادا دادی نانا نانی)اُوپر تک{3} اپنے ماں   باپ کی اولاد(یعنی بھائی بہن خواہ حقیقی ہوں   یا سوتیلے یعنی صرف ماں   شریک یا صرف باپ شریک بھائی بہن ) اوریونہی اپنے ماں   باپ کی اولاد کی اولاد(یعنی بھتیجا بھتیجی بھانجا بھانجی خواہ حقیقی بھائی بہن سے ہو یا سوتیلے سے ہو)نیچے تک {4}اپنے دادا دادی ، نانا نانی کی اولاد(یعنی چچا پھوپھی ماموں   خالہ یہ رشتے سگے ہوں  یا سوتیلے ) البتّہ چچا پھوپھی ماموں   خالہ کی اولادیں   غیرمحرم ہیں   ۔ ( مستفاد ازفتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ  ج۱۱ ص ۴۶۴ )

نو ٹ :  مذکورہ بالانسبی محارم میں  سے مردعورتوں   پر اورعورتیں   مردوں   پرحرام ہیں   ۔

   بعض سُسَر پُر خَطَرہوتے ہیں 

سُوال :  کیا سُسر اور بَہُو کا پردہ ہے ؟

جواب : حُرمتِ مُصاہَرت کی وجہ سے پردہ نہیں   ۔ اگر پردہ کرے تو حَرَج بھی نہیں   بلکہ بحالتِ جوانی یا اِحتِمالِ فتنہ(یعنی فتنے کے احتمال) کی صورت میں   جیسا کہ اِس دَور میں  پردہ کرنے ہی میں   عافیّت ہے کیوں   کہ حالات انتِہائی ناگُفْتہ بِہ ہیں   ۔ سُسَر اوربَہُوکے ’’ مسائل‘‘ سننے میں   آتے رہتے ہیں   جوکہ عُمُوماً یکطرفہ یعنی سُسَر کی جانب سے ہوتے ہیں   کہ بعض اوقات سُسَر اکیلے میں   موقع پا کر بَہُوپردست اندازی کی کوشِش کرتا ہے  ۔  لہٰذا فی زمانہ بَہُو کو سُسَر سے بے تکلُّف نہیں   ہو نا چاہئے  ۔  بِالخصوص بَہُو کے حق میں   وہ سُسَر زیادہ پُرخَطَر ثابت ہو سکتا ہے جو اپنی بیوی سے دُور یا محروم ہو ۔  ( برائے مہربانی! بہارِ شریعت حصّہ7 سے ’’ مُحَرَّماتکا بیان‘‘ پڑھ لیجئے ) 

دَیْوَر بھابھی کا پردہ

سُوال : کیا اسلامی بہن کا اپنے دَیْوَر وجَیٹھ ، بہنوئی اور خالہ زاد ، ماموں   زاد، چچا زاد و پھوپھی زاد، پُھوپھااور خالو سے بھی پردہ ہے ؟

جواب : جی ہاں   ۔ بلکہ ان سے تو پردہ کے مُعامَلہ میں   احتیاط زیادہ ہونی چاہئے کیوں   کہ آشنائی(یعنی جان پہچان) کے سبب جِھجک اُڑی ہوئی ہوتی ہے اور یوں   ناواقِف آدَمی کے مقابلے میں   کئی گُنا زیادہ فِتنے کا خطرہ ہو تا ہے مگر افسوس ! آج کل ان سے پردہ کرنے کا ذِہن ہی نہیں   ، اگر کوئی مدینے کی دیوانی پردہ کی کوشِش کرے بھی تو بے چاری کو طرح طرح سے ستایا جاتاہے  ۔ مگر ہِمّت نہیں   ہارنی چاہئے  ۔  نامُساعِد حالات کے باوُجُود جو خوش نصیب اسلامی بہن شَرعی پردہ نبھانے میں   کامیاب ہو جائے اورجب دُنیا سے رخصت ہو تو کیا عجب!مصطَفٰے کی نورِ عین ، شہزادیٔ کونَین ، مادَرِحَسَنَین ، سیِّدۃُ النِّساء فاطمۃُ الزَّہراء  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ورضی اللہُ تَعَالٰی عنہم اَجْمَعِین اُس کا پُر تپاک استقبال فرمائیں   ، اُس کو گلے لگائیں   اور اسے اپنے بابا جان ، دو جہان کے سلطان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی انجمن میں   پہنچائیں   ۔     ؎

کیوں   کریں   بزمِ شَبستانِ جِناں   کی خواہِش

جلوۂ یار جو شمعِ شبِ تنہائی ہو       (ذوقِ نعت)

            دَیْوَر وجَیٹھ ، بہنوئی اور خالہ زاد ، ماموں   زاد، چچازاد و پھوپھی زاد، پھوپھااور خالو سے پردے کی تاکید کرتے ہوئے میرے آقااعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت، مُجَدِّدِدین وملّت ، مولاناشاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں   : ’’جَیٹھ، دَیْوَر، بہنوئی، پُھپّا، خالو ، چچا زاد ، ماموں   زاد، پُھپّی زاد، خالہ زاد بھائی یہ سب لوگ عورت کے لئے مَحض اجنبی ( یعنی غیر مرد) ہیں   بلکہ ان کا ضَرَر(نقصان) نِرے ( یعنی مُطلَقاً ) بَیگا نے (یعنی پَرائے ) شخص کے ضَرَر سے زائد ہے کہ مَحْض غیر(یعنی بِالکل ناواقِف )  

Index