سبحٰن اللّٰہ! آج بھی ہمارے غیب دان آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی اُمّت کے حال سے با خبر ہیں اور خوابوں میں جا کر خیر خواہی فرماتے ہیں ۔ چُنانچِہ ایک بزرگ فرماتے ہیں : میں حمام میں گر گیا، میرے ہاتھ پر سخت چوٹ آئی جس سے سُوجن آگئی ، بہت سخت درد ہو رہا تھا ، درایں اثنا میری آنکھ لگ گئی ، خواب میں محبوبِ ربُّ الاَرباب، نُبُوّت کے ماہتاب ، رسالت کے آفتاب، راحتِ قلب ِبے تاب، جنابِ رسالتِ مآب عَزَّ وَجَلَّ وَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا جلوۂ عالم تاب نظر آیا، لب ہائے مبارک کو جنبش ہوئی رحمت کے پھول جھڑنے لگے میٹھے بول کچھ یوں ترتیب پائے : ’’ بیٹا! تمہارے دُرُود نے مجھے مُتَوجِّہ کیا ۔ ‘‘ صبح اٹھا تو مصطَفٰے جانِ رحمتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بَرَکت سے نہ درد تھا نہ وَرم(یعنی سُوجن) ۔ (سعادۃُ الدّارین ص ۱۴۰)
اجازت کے بِغیر اجتماع کیلئے گھر سے نکلنا
سُوال : اگر عورت کو اس کے ماں باپ یا شوہر علمِ دین کی مجلس(سنّتوں بھرے اجتماع) سے روکتے ہوں تو کیا کرے ؟
جواب : اُن کی اِطاعت کرے ۔ ہاں فرض عُلوم مَثَلًاطہارت، نَماز، روزہ وغیرہ سیمُتَعَلِّق ضَروری معلومات اگر گھر سے نکلے بِغیرحاصل نہ ہوسکتی ہوں تو اب ان فرض عُلُوم کو سیکھنے کیلئے جانے میں اِجازت کی حاجت نہیں ۔
سُوال : آج کل اسلامی بہنوں کے اجتماع میں مائک کے ذَرِیعے اسلامی بھائیوں کے بیان سنائے جاتے ہیں کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے ؟
جواب : شرعی تقاضے پورے ہوتے ہو ں تودُرُست ہے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت، مُجَدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’ عورَتیں نَمازِمسجِد سے ممنوع ہیں اور واعِظ ( یعنی وَعظ کہنے والا)یا مِیلاد خواں اگر عالِمِ سنُّی صحیحُ الْعَقِیدہ ہو اور اُوسکا وَعظ وبیان صحیح و مطابِقِ شَرع ہو اور (عورت کی آنے ) جانے میں پوری اِحتیاط اور کامِل پردہ ہو اور کوئی اِحتِمالِ فِتنہ( یعنی فتنے کا خوف) نہ ہو اور مجلسِ رِجال (یعنی مَردوں کی بیٹھک) سے دُور ( جہاں ایک دوسرے پر نظر نہ پڑتی ہو ایسی جگہ) ان کی نِشَسْت ہو تو حَرَج نہیں ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۲ ص ۲۳۹)
سوال : پردے کے پیچھے رہ کر عورت کا مرد سے پڑھنا کیسا؟
جواب : اگر پردے میں رَہ کر پڑھانے والا مرد جوان ہے تواسلامی بہنوں کواس کے پاس جانے کی شرعاً اجازت نہیں اورنہ ہی پڑھانے کے اس انداز کو’’ مجلسِ وعظ‘‘ کی رخصت پرقِیاس کرنادُرُست ۔ مجلسِ وعظ یا سنّتوں بھرے اجتماع میں پردے کی پابندی کے ساتھ ایک آدھ اجتماعی بیان ہوتا ہے جبکہ پڑھنے پڑھانے کامُعامَلہ جُدا ہے ، اس میں پردے کے باوُجُودپڑھنے والیاں لگی بندھی اور جانی پہچانی ہوتی ہیں لہٰذا خطرات بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔ میرے آقا، اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت ، مجدِّدِ دین و ملت، مولیٰنا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے اِسی بِنا پر پردے کی تمام تَر پابندی کے باوُجُود عورت کو علمِ دین سیکھنے کیلئے جوان پِیر کے پاس جانے کی اجازت نہیں دی ۔ چُنانچِہ فتاوٰی رضویہ شریف میں فر ماتے ہیں : ’’اگر بدن موٹے اور ڈِھیلے کپڑوں سے ڈھکا ہے ، نہ ایسے باریک(کپڑے )کہ بدن یا بالوں کی رنگت چمکے نہ ایسے تنگ (کپڑے )کہ بدن کی حالت(یعنی کسی عضو کی گولائی یااُبھار وغیرہ) دِکھائیں اور جانا تنہائی میں نہ ہو اورپِیر جوان نہ ہو (یعنی ایسا کریہُ المنظر ضعیف مَثَلاً چہرے پر جُھرّی والا اور شَہوت کے تعلُّق سے بالکل بے کشش ہونا چاہئے کہ جس سے طَرفَین یعنی پیر اور مُریدَنی میں سے کسی ایک کی جانب سے بھی شَہوت کا اندیشہ نہ ہو)غَرَض کوئی فتنہ نہ فی الحال ہو نہ اس کا اندیشہ (آئندہ کیلئے )ہو تو علمِ دین (اور) اُمُورِ راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ سیکھنے کے لئے جانے اوربُلانے میں کوئی حَرَج نہیں ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۲ ص۲۴۰)
عورت عالِم کا بیان سننے کیلئے نکل سکتی ہے یا نہیں ؟
سُوال : کیااسلامی بہن عالِم کا بیان سننے کے لئے پردے میں رہتے ہوئے گھر سے باہَر نکل سکتی ہے ؟
جواب : بعض قُیُودات کے ساتھ حُصولِ علمِ دین کی نیّت سے گھر سے نکل سکتی ہے ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہل سنّت، مُجَدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’عورَتیں نَمازِمسجِد سے ممنوع ہیں اور واعِظ ( یعنی وعظ کہنے والا)یا میِلاد خواں اگر عالمِ سنُّی صحیحُ الْعَقِیدہ ہو اور اُوسکا وَعظ وبیان صحیح و مطابِقِ شَرع ہو اور (عورت کی آنے ) جانے میں پوری اِحتیاط اور کامِل پردہ ہو اور کوئی اِحتِمالِ فِتنہ( یعنی فتنے کا خوف) نہ ہو اور مجلسِ رِجال (یعنی مردوں کی بیٹھک ) سے دُور ( جہاں ایک دوسرے پر نظر نہ پڑتی ہو) ان کی نِشَسْت ہو تو حَرَج نہیں ۔ ‘‘ (فتاویٰ رضویہ ج۲۲ ص ۲۳۹)
اسلامی بہنو!دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کے ساتھ وابَستگی سے زندگی میں وہ وہ حیرت انگیز تبدیلیاں آتی ہیں کہ کئی اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا : کاش! ہمیں بَہُت پہلے دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول مُیَسَّرآ گیا ہوتا ! دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی بَرَکتوں سے مالا مال ایک مَدَنی