شرعی مسئلہ درپیش ہو تو اس کی معلومات کی ترکیب بہارِ شریعت میں یہ بیان کی گئی ہے : ’’عورت کو مسئلہ (مَس ۔ ءَ ۔ لہ)پوچھنے کی ضَرورت ہو تو اگر شوہر عالم ہو تو اُس سے پوچھ لے اور عالِم نہیں تو اُس سے کہے وہ پوچھ آئے اور ان صورَتوں میں اُسے خود عالم کے یہاں جانے کی اجازت نہیں اور یہ صورَتیں نہ ہوں تو جا سکتی ہے ۔ ‘‘ (بہارِشریعت حصّہ۷ص۹۹، عالَمگیری ج ۱ ص ۳۴۱)
عورت کا عالِمہ کے پاس جا کر پڑھنا
سُوال : کیاعورت علمِ دین سیکھنے عالمہ کے پاس جاسکتی ہے ؟
جواب : ماں باپ اور شوہر کے ذَرِیعے فرض عُلوم سیکھنا ممکن نہ ہو تو صحیح العقیدہ سنّی عالمہ سے علمِ دین حاصِل کرنے کیلئے جاسکتی ہے ۔ صَحابۂ کرام عَلَیْہم الرِّضْوَان کے دَور میں اُمَّھَاتُ المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے پاس خواتین حاضِر ہوتیں اور ان سے دین کی تعلیم حاصل کر کے اپنی پیاس بجھاتی تھیں ۔ موجودہ دَور میں بھی اسلامی بہنیں دینی تعلیم کے لئے نیک سیرت عالِمات (عا ۔ لِ ۔ مات)سے علم دین حاصل کر سکتی ہیں اور وہ سُنّی ادارے جہاں پردے کے شرعی تقاضے پورے کئے جاتے ہوں وہاں جاکر بھی فرض عُلوم سیکھے جاسکتے ہیں ۔ دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام جامعۃ المدینہ لِلبَنَات بھی اسلامی بہنوں کے لئے فرض عُلوم سیکھنے کا بہترین ذَرِیعہ ہیں جہاں مکمَّل پردے کے ساتھ اسلامی بہنیں ہی تدریس کے فرائض انجام دیتی ہیں ۔
علمِ سیکھنے کا ذریعہ سنّتوں بھرے اجتِماعات بھی ہیں
سوال : کیا دعوتِ اسلامی کے اسلامی بہنوں کے سنّتوں بھرے اجتماعات بھی فرض عُلُوم سیکھنے کا ذَرِیعہ ہیں ؟
جواب : کیوں نہیں مگریہ ضَروری ہے کہ ان میں حاضِری کیلئے آتے جاتے ہوئے اور اس سنّتوں بھرے اجتِماع کے اندر بھی اسلامی بہنوں کے شرعی پردے کے تمام شرائط پورے ہوتے ہوں ۔ مبَلِّغہ کیلئے لازِمی ہے کہ صحیح العقیدہ سُنّی عالمہ ہو اور جو کچھ بیان کرے وہ بھی دُرُست ہو یا اگر عالمہ نہ ہو تو کسی صحیح العقیدہ سُنّی عالم کی کتاب سے دیکھ کر مِن وعَن (یعنی جُوں کا توں )بیان کرتی ہو ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں اسلامی بہنوں کے سنّتوں بھرے اجتماعات میں ان شرائط کی پابندی کی بَہُت سخت تاکید ہے ۔ دعوتِ اسلامی کے مُبلِّغین و مُبَلِّغاتکو زَبانی بیان کرنے کی اجازت نہیں ۔ انہیں عُلَمائے اہلسنّت کی کتابوں سے حسبِ ضَرورت فوٹو کاپیاں کروا کر اپنی ڈائری میں چَسپاں کر کے دیکھ کر بیان کرنا ہوتا ہے ۔
زیارتِ مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
اسلامی بہنو!کاش! ہر مسلمان تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے ساتھ وابَستہ ہو کر سنّتیں سیکھنے سکھانے والے عاشِقانِ رسول میں شامل ہو جائے ، ہر درس اور ہر سنّتوں بھرے اجتِماع میں اوّل تا آخِر حاضِری کی سعادت حاصِل کرے اور اِس کیلئے صدقِ دل سے جِدّ وجُہد کرے ، ایک اسلامی بہن پر سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لطف و کرم کا ایمان افروز واقِعہ سنئے اور جھومئے ، چنانچہ بِھمبر( کشمیر) کی ایک اسلامی بہن کا تحریری بیان کچھ اس طرح ہے کہ ہمارے گھرسے کچھ فاصلے پر اسلامی بہنوں کا ہفتہ وارسنّتوں بھرا اجتِماع ہوتا ہے ۔ ایک دن چند اسلامی بہنیں ہمارے گھر بھی آئیں اور ہمیں سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی ۔ ان کی ملنساری اور عاجِزی بھرے لہجے کا اثر تھا کہ میری دوبہنیں پابندی کے ساتھ سنّتوں بھرے اجتماع میں شریک ہونے لگیں مگر میں اکثر غیر حاضِر ہو جایا کرتی تھی ۔ ایک روزذرا آرام کرنے کے لئے لیٹی تو آنکھ لگ گئی، میں سوتو کیاگئی میراسویا ہوابھاگ یعنی( نصیبہ) جاگ اُٹھا سچ کہتی ہوں مجھے خواب میں جنابِ رسالتِ مآبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارت نصیب ہو گئی ۔ میں نے اپنے چند مسائل اپنے غم خوار آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ ِ بے کس پناہ میں عرض کئے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارَک ہونٹوں کوجُنبش ہوئی، رحمت بھرے میٹھے بول میرے کانوں میں رس گھولنے لگے جن کے الفاظ کچھ یوں تھے : ’’ دعوتِ اسلامی کے اجتماع میں شرکت کیا کرو ۔ ‘‘ پھر میری آنکھ کھل گئی ۔ اُسی وقت میں نے نیّتکی کہ آئندہ پابندی سے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کروں گی ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اب مجھے پابندی سے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سعادت حاصل ہو رہی ہے ۔ میں نے یہ بھی نیَّت کی ہے کہ اگر مَدَنی مرکز نے اجازت بخشی تو ان شاءَاللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ جلد ہی اپنے گھر میں سنتوں بھرا اجتماع شروع کر دوں گی ۔
عالم نہ مُتقَّی ہوں نہ زاہد نہ پارسا
ہوں امّتی تمہارا گنہگار یارسول
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
آقا اُمّت کی حالت سے باخبر رہتے ہیں