پردے کے بارے میں سوال جواب

گزَشتہ دور میں  ) اگر ایک فاسِقَہ تھی اب ہزار ہیں  ، اب( یعنی موجودہ دور میں  ) اگر ایک حِصّہ فیض ہے جب (یعنی گزَشتہ دور میں  )ہزار حصّے تھا ۔ رسولُ اﷲ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   فرماتے ہیں   : لَا یَأْتِیْ عَامٌ  اِلَّا  وَالَّذِیْ بَعْدَہُ شَرٌّ مِنْہُ  یعنی ’’جو سال بھی آئے اس کے بعد والا اس سے بُرا ہی ہوگا ۔ ‘‘ بلکہ عنایۂ اِمام اَکملُ الدّین بابَرتی میں   ہے کہ اَمِیرُالْمُؤمِنِین فاروقِ اعظم رضِیَ اﷲ ُتَعَالٰی عنہ  نے عورَتوں   کو مسجد سے منع فرمایا، وہ اُمُّ الْمُؤمِنِینحضرتِ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے پاس شکایت لے گئیں  ، (تو فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی تائید میں   ) فرمایا :  اگر زمانۂ اقدس میں  بھی حالت یہ(یعنی بِگاڑ والی) ہوتی(تو) حُضُور( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ) عورتوں   کو مسجد میں   آنے کی اجازت نہ دیتے  ۔   (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۹ص ۵۴۹)

          مسجدوں   وغیرہ میں   باجماعت نَماز پڑھنے کی خواہش رکھنے والیوں  یا عُمرہ اور نفلی حج کیلئے جانے والیوں   کومیرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مذکورہ فتوے پر غور کر لینا چاہئے  ۔ کہ حالات بدلنے کے سبب مسجِد جیسی پُر اَمن جگہ پرفَرض نَماز جیسی عظیم ترین عبادت میں   سخت پردے کے ساتھ بھی عورَتوں   کو غیر مردوں   کے ساتھ شامل ہونے سے روک دیا گیا اور یہ بھی صدیوں  پُرانی بات ہو گئی، اب تو حالات دن بدن بگڑ تے جارہے ہیں  ، شرعی پردے کا تصوُّر ہی ختم ہوتا جارہا ہے سچ پوچھو تو حالت ایسی ہے کہ مُبالَغے کے ساتھ عرض کروں  تو اِس ناز ک ترین دَور میں   عورت کوہزار پردوں   میں   چُھپا دیا جائے تب بھی کم ہے !

15دن کے بعدجب قبر کُھلی ۔  ۔  ۔  ۔

            اسلامی بہنو!میرا مَدَنی مشورہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہئے  ۔  اِن شآءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ دونوں   جہاں   میں   بیڑا پار ہو جائیگا ۔ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی بَرَکتوں   کے کیا کہنے ! یقینااچھی صُحبت رنگ لا کر رہتی ہے  ۔ زندگی اپنی جگہ پر مگر بعض اموات بھی قابلِ رشک ہوا کرتی ہیں   ، ایسی ہی ایک قابلِ رشک مَوت کا تَذکِرہ سنئے اور رشک کیجئے ، چنانچہ عطّار آباد (جیکب آباد، باب الاسلام سندھ) کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ میری امّی جان غالباً 2004ء میں   قادریہ رضویہ عطّاریہ سلسلے میں   بیعت ہو کر عطّاریہ بنیں   ۔  دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی برکت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ  پنچ وقتہ نَماز کی پابندی کے ساتھ ساتھ نوافِل کی ادائیگی کا بھی معمول بن گیا ۔ 17 صفر المظفر 1430ھ، 13فروری 2009ء کی صبح امی جان نے مجھے نمازِ فجر کے لیے بیدار کیا اور خود نمازِ فجر پڑھنے میں   مشغول ہوگئیں   ۔  میں   نماز پڑھ کر لَوٹا تووہ ابھی مصلّے ہی پر تھیں   ۔  

 کچھ دیر بعد انہوں   نے دوبارہ وُضُو کیا اورنَماز اِشراق کی نیَّت باندھ لی ۔ جب پہلی رَکعَت میں   سجدہ کیا تو سر نہ اٹھایا ۔  گھر والے سمجھے کہ شایدامّی جان کو دورانِ نَماز نیند آگئی ہے ، جب بیدار کرنے کی غَرَض سے اُنہیں   ہلایاجُلایا تو وہ ایک طرف لُڑھک گئیں  ، گھبرا کر دیکھا تو ان کی رُوح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر چکی تھی!اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْن ۔ یوں  لگتا ہے کہ میری امّی جان کو شَہَنشاہِ بغدادحُضُورِ غوثِ اعظم عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکرم  کی نسبت اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستگی کام آگئی ۔ خوش قسمت کہ عین سجدے کی حالت میں   انہوں   نے دَاعِیٔ اَجل کو لَبَّیْک کہا  ۔  مزید کرم بالائے کرم یہ ہوا کہ انتقال کے بعد اُن کا چہرہ بھی بہت نُورانی ہوگیا تھا  ۔ انتِقال کے تقریباً 15روز کے بعد یعنی 2ربیع النور شریف 1430ھ ، (28فروری 2009ء)  بروز ہفتہ اُن کی قبر کی سِل گرگئی اور قبر میں  مِٹّی بھر گئی ۔ دُرُستی کیلئے جُوں   ہی قبر کھولی گئی تو ہر طر ف گلاب کے پھولوں   کی خوشبو پھیل گئی! نیز یہ ایمان افروز منظر دیکھ کر ہم خوشی کے مارے جھوم اُٹھے کہ اَمّی جان کا کفن وبدن سلامت تھا ۔  جب قبر سے مِٹّی نکال لی گئی تو میرے بھائی نے امی جان کے قدموں   کو چُھوا تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ اُن کا جسم زندہ انسانوں   کی طرح نرم تھا، میرے ابّو جان کا بیان ہے کہ جب میں   نے چہرے کی طرف سے کپڑا ہٹاکر دیکھا تو چہرہ مزید نُورانی ہوچکا تھا ۔

            اسلامی بھائی کا مزید بیان ہے :  حیرت انگیز بات یہ تھی کہ جوسِلیں   قبر میں   گری تھیں   ، امی جان کا جسم ان کی چوٹ سے محفوظ رہا تھا وہ یوں   کہ ان کا مبارک وتروتازہ لاشہ قبر کی دیوار کی سَمت کھسکا ہوا تھا جیسے وہ خود اس طرف ہوئی ہوں   یا کسی نے کر دیا ہو حالانکہ تدفین کے وقت ان کو قبر کے بیچ میں   لٹایا گیا تھا !

دَہَن میلا نہیں   ہوتا بدن میلا نہیں   ہوتا

خدا کے پاک بندوں   کا کفن میلا نہیں   ہوتا

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے

           اسلامی بہنو! خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے ، تِل کو گلاب کے پھول میں   رکھ دیجئے تو اُس کی صُحبت میں   رَہ کر گلابی ہو جائے گا  ۔  اِسی طرح   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی مہربانی سے تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول  سے وابَستہ ہونے والا بے وَقعَت پتّھر بھی انمول ہیرا بن جاتا، خوب جگمگاتا اور بسا اوقات ایسی شان سے پَیکِ اَجَل کو لَبَّیْک کہتا ہے کہ دیکھنے سننے والا اس پررَشک کرتا اور ایسی ہی موت کی آرزو کرنے لگتا ہے  ۔ اِس عاشقۂ رسول کی دنیا سے

Index