پردے کے بارے میں سوال جواب

باعثِ اجر ِعظیم اور اس کے حق میں   نمازِ نفل سے افضل ہے ، بعض صالِحات (یعنی نیک بیبیاں  ) کہ خود اور اُن کے شوہر دونوں  اولیاء کرام سے تھے ہر شب بعدِ نمازِ عشاء پورا سنگار کرکے دُلھن بن کر اپنے شوہر کے پاس آتیں   اگر انھیں   اپنی طرف حاجت پاتیں   حاضِر رہتیں   ورنہ زَیور و لباس اتار کر مُصلّے بچھاتیں   اور نَمازمیں  مشغول ہو جاتیں    ۔  اوردُلھن کو سجانا تو سنّتِ قدیمہ اور بَہُت احادیث سے ثابِت ہے بلکہ کَنواری لڑکیوں   کو زیور و لباس سے آراستہ رکھنا کہ ان کی منگنیاں   آئیں  ، یہ بھی سنّت ہے  ۔ (فتاوی رضویہ ج۲۲ ص ۱۲۶)مگر یادرہے ! بناؤ سنگھار گھر کی چار دیواری میں   وہ بھی صرف مَحارم کے سامنے ہو، انکو بنا سنوار کر غیر مردوں   کے سامنے بے پردہ  لئے لئے پھرنا حرام اور جہنَّم میں   لے جانے والا کام ہے  ۔

شَہَنْشاہِ مدینہ  کا دیدار نصیب ہوگیا

            اسلامی بہنو! شرعی پردے کے تعلُّق سے استِقامت پانے کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہئے  ۔ دعوتِ اسلامی کامَدَنی کام بھی کرتی رہئے اور دعوتِ اسلامی کے سنّتوں   کی تربیَّت کے مَدَنی قافِلوں   کی مُسافِرہ بننے کی سعادت بھی حاصِل فرماتی رہئے  ۔ ([1])اگر کوئی پوچھے کہ مَدَنی قافلوں   میں   کیا ملتا ہے ؟ تومیں   کہوں   گا کہ مَدَنی قافِلوں   میں   کیا نہیں   ملتا ! اِس مَدَنی بہار کومُلاحَظہ فرمایئے اور عشقِ رُسول سے لبریز دل کا فیصلہ مَدَنی بہار کے اختتام پر دیئے ہوئے شعر پرسُبحٰن اللّٰہ کہہ کر مُہرِ تصدیق لگا کر کیجئے  ۔  چُنانچِہ حیدر آباد(باب الاسلام سندھ)کی ایک اسلامی بہن کا بیان کچھ یوں   ہے کہ ہمارے عَلاقے میں   دعوتِ اسلامی کی اسلامی بہنوں   کا ایک مَدَنی قافِلہ تشریف لایا  ۔ دوسرے دن عَلاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کے بعد ہونے والے سنّتوں   بھرے بیان میں  مجھے بھی شرکت کی سعادت ملی، بیان کے بعد جب صلٰوۃ وسلام کے یہ اشعار پڑھے گئے ، ’’اے شَہَنشاہِ مدینہ الصّلٰوۃُ والسلام‘‘ تو اَلحمد لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ میں   نے جاگتی آنکھوں   سے دیکھا کہشَہَنْشاہِ مدینہ سُرورِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   پھولوں   کا ہار پہنے وہاں   تشریف لے آئے ہیں    ۔  اپنے غم خوار آقا   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو دیکھ کر میں   خود پر قابو نہ رکھ سکی اورمیری آنکھوں   سے آنسوؤں   کی جھڑی لگ گئی ۔  پھر وہ ایمان افروز منظر میری نگاہوں   سے اوجھل ہوگیا یہاں   تک کہ اجتماع اختِتام کو پہنچا  ۔

مل گئے وہ تو پھر کمی کیا ہے

دونوں   عالم کو پا لیا ہم نے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 سِتْر کے بارے میں   سُوال جواب

 سِتْر کسے کہتے ہیں  ؟

 سُوال : سِترِ عورت کسے کہتے ہیں ؟

جواب : سِتر کے لُغوی معنٰی ہیں   چُھپانا ، ڈھانپنا ۔ جن اَعضاء کا چُھپانا ضَروری ہے ان کو عورت کہتے ہیں  اور مجموعی طور پرچھپانے کے اس عمل کو     ’’ سِترِ عورت‘‘ (یعنی پوشیدہ اَعضاء کا چھپانا)کہتے ہیں   ۔ ہمارے عُرف میں   ان مخصوص اَعضاء کو بھی سِتر کہتے ہیں   جن کا چھپایا جانا ضَروری ہے  ۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ  1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘جلد اوّل صَفْحَہ479پر صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ  علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں  : سِتْرِ عورت (یعنی سِتر چھپانا)ہر حال میں   واجِب ہے خواہ نَماز میں   ہو یا نہیں  ، تنہا ہو یا کسی کے سامنے  ۔ بِلا کسی غرضِ صحیح کے تنہائی میں   بھی (سِتر)کھولنا جائز نہیں   اور لوگوں   کے سامنے یا نَماز میں   تو سِتْر(چھپانا) بالاِجماع فرض ہے  ۔       (بہارِ شریعت ج ۱ حصّہ ۳ ص۴۷۹)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !                                          صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

          سِتْرکے مُتَعلِّق اَحکام کی دو اَقسام ہیں   : {1} نَمازمیں   مردو عورت کے لئے سِتْرکے احکام{2} غیرِ نماز میں  سِتْر  کے احکام کہ کون کس کس کے جسم کے کون سے حصّے پرنظر کر سکتا ہے  ۔  پہلے قسمِ اوّل کی مختصراً تفصیل سوالاً جواباً ملاحظہ فرمایئے :

مَرْد کا سِتْر کہاں   سے کہاں   تک ہے ؟

سُوال : مرد کے جسم کا کون سا حصّہ سِتْر ہے اور نماز میں   اس کیلئے سِتْر کے کیا احکام ہیں  ؟

جواب : صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ  علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : مرد کے لئے ناف کے نیچے سے گھٹنوں   کے نیچے تک  ( سِتْر ) عورت 



[1]  اسلامی بہنوں کے مَدَنی قافِلے کی ہر مُسافِرہ کے ساتھ اُس کے بچّوں کے ابّو یا قابِلِ اعتماد مَحرم کا ساتھ ہونا لازِمی ہے نیز ذمّے داران کو اپنی مرضی سے مَدَنی قافِلے سفر کروانے کی اجازت نہیں مَثَلاً پاکستان کی اسلامی بہنو ں کے مَدَنی قافلے کے لئے '' اسلامی بہنوں کی مجلس برائے پاکستان ''کی منظوری ضَروری ہے  ۔

Index