طرف جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح ہو ں گے ، وہ جنّت میں داخِل نہ ہوں گی اور نہ اسکی خوشبو پائیں گی اور اسکی خوشبو اتنی اتنی دُوری سے پائی جاتی ہے ۔ (صحیح مسلم ص۱۱۷۷حدیث ۲۱۲۸مُلَخَّصاً)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلیْہ رحْمَۃُ الحنّانمذکورہ حدیثِ پاک کے ان الفاظ ’’ جو پہن کر ننگی ہوں گی‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی جسم کا کچھ حصہ لباس سے ڈھکیں گی اور کچھ حصّہ ننگا رکھیں گی یا اتنا باریک کپڑا پہنیں گی جس سے جسم ویسے ہی نظر آئے گا یہ دونوں عُیوب آج دیکھے جارہے ہیں ۔ یا، اللہ کی نعمتوں سے ڈھکی ہوں گی شکر سے ننگی یعنی خالی ہوں گی یا زیوروں سے آراستہ تقویٰ سے ننگی ہوں گی ۔ اور ’’ کوہانوں کی طرح ہو ں گے ‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : اس جملہ مبارَکہ کی بَہُت تفسیریں ہیں ، بہتر تفسیر یہ ہے کہ وہ عورَتیں راہ چلتے شرم سے سر نیچا نہ کریں گی بلکہ بے حیائی سے اونچی گردن کئے سر اٹھائے ہر طرف دیکھتی ، لوگوں کو گُھورتی چلیں گی جیسے اونٹ کے تمام جسم میں کوہان اونچی ہوتی ہے ایسے ہی ان کے سر اونچے رہا کریں گے ۔ (مراٰۃ ج ۵ ص ۲۵۵ ، ۲۵۶ )
سُوال : عورت کادِکھاوے کیلئے زیور پہننا کیسا؟
جواب : عورت کو بطورِ فخرو تکبر دکھاوا کرنے کیلئے زیور پہننا باعثِ عذاب ہے ۔ حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم، رسولِ مُحتَشَم، دافِعِ رنج و اَلَم، صاحبِ جُودو کرم، شافِعِ اُمَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عبرت نشان ہے : تم میں سے جو عورت سونے کے زیور پہنے جسے ظاہر کرے اسے اس کے سبب عذاب دیا جائے گا ۔ (سننُ ابی داوٗد ج۴ص۱۲۶حدیث ۴۲۳۷)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیث پاک کے الفاظ ’’ ظاہر کرے ‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : اجنبی مردوں پر ظاہر کرے کہ اپناحُسن اور زیور دوسروں کو دکھائے ۔ یا فخر
وغُرور کے لیے دِکھلاوا کرے یا غریب عورَتوں کو فخریہ دکھا کر انہیں دُکھ پہنچائے آخری دو معنی زیادہ مناسب ہیں ۔ کیونکہ اجنبی مردوں کو چاندی کا زیور دکھانا بھی حرام ہے ۔ عورَتیں سونے کا زیور اپنی سہیلیوں کو فخریہ دکھایا کرتی ہیں ، انہیں حقیر و ذلیل کرنے کے لیے وہ یہاں مراد ہے ۔ اور ’’عذاب دی جائے گی‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : ا س فخر و اظہار پر عذاب پائے گی نہ کہ صرف زیور پہننے پر ۔ (مراۃ ج۶ص۱۳۸)
سُوال : کیا اسلامی بہن خُوشبو لگا سکتی ہے ؟
جواب : لگا سکتی ہے مگر غیرمَحارِم تک خوشبو نہیں پہنچنی چاہیے ۔ حضرت ِسَیِّدُنا ابوہُرَیرَہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ پیارے پیارے ، میٹھے میٹھے اور مُعطَّر مُعطَّر سَروَر، مدینے کے تاجور، رسولِ انور، محبوبِ ربِّ اکبر عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاارشادِ روح پرور ہے : ’’ مَردانہ خُوشبو وہ ہے کہ اس کی خُوشبو تو ظاہِر ہو مگر رنگ ظاہِر نہ ہو اور زَنانہ خُوشبو وہ ہے کہ اس کا رنگ تو ظاہِر ہو مگر خُوشبو ظاہِر نہ ہو ۔ ‘‘ (شَمائلِ محمدیہ ص ۱۳۱ حدیث۲۱۰)مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیث پاک کے الفاظ’’ زَنانہ خُوشبو وہ ہے کہ اس کا رنگ تو ظاہِر ہو مگر خُوشبو ظاہِر نہ ہو‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : خیال رہے کہ عورت مہک والی چیز استعمال کرکے باہَر نہ جائے اپنے خاوَند کے پاس خوشبو مل سکتی ہے یہاں کوئی پابندی نہیں ۔ (مراٰۃ ج ۶ص۱۶۰)
عورت خُوشبو لگا کرباہَر نہ نکلے
سُوال : اگر کوئی اسلامی بہن خُوشبو لگا کر گھر سے نکلے تو اس کیلئے کیا حُکْم ہے ؟
جواب : اسلامی بہن اپنے گھر کی چار دیواری میں جہاں فقط شوہر یا محارِم ہوں وہاں ہر طرح کی خوشبو استِعمال کر سکتی ہے ہاں یہ احتیاط لازمی ہے کہ دیوَر و جَیٹھ اور دیگر غیرمَحارِم تک خوشبو نہ پہنچے ۔ باہَر نکلنے پرجو عورَت ایسی خوشبو لگاتی ہے کہ غیر مردوں کی توجُّہ کا باعِث بنے اس کوتو ڈر جانا چاہئے کہ حضرتِ سَیِّدُنا ابو مُوسیٰ اَشْعَرِی رَضِیَ اﷲ تَعَالٰی عنْہُسے روایت ہے : ’’ جب کوئی عورت خُوشبو لگا کر لوگوں میں نکلتی ہے تاکہ اس کی خُوشبو پائی جائے تو یہ عورت زَانِیہ ہے ۔ (سُنَنُ النَّسَائِی ج۸ص ۱۵۳)
خوشبو لگانے والی عورت کی حکایت
امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عہدِ مبارَک میں ایک عورَت گزر رہی تھی جس کی خوشبو آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو محسوس ہوئی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُس کو مارنے کے لئے درَّ ہ اُٹھایا اور فرمایا : ’’ تم ایسی خوشبو لگا کر نکلتی ہو جس کی مَہک مَردوں کو محسوس ہوتی ہے (اگربَضَرورت نکلنا بھی ہوتو ) خوشبو لگا کر نہ نکلا کرو ۔ ‘ ‘ ( مُصَنَّف عبدالرزاق ، ج۴ص۲۸۴حدیث۸۱۳۷)
سُوال : اسلامی بہن جدید ڈیزائن والا موتی پِرویا ہوا پُر کشِش بُرقع پہن کر باہَر نکلے یا نہ نکلے ؟
جواب : ا س میں سرا سر فِتنہ ہے کہ دل کا رَوگی خوبصورت بُرقَعے کو تاڑے گا ۔ یاد رکھئے ! عورت کا بُرقَع جتنا پُرکشش اورڈیزائن دار ہوگا اُتنا ہی فتنے کا اِمکان بھی بڑھتا چلا جائیگا ۔ مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : عورَت کو لازم ہے کہ لباسِ فاخِرہ(یعنی اعلیٰ دَرَجے کے کپڑے پہن کر اور) عمدہ بُرقع اوڑھ کر باہَر نہ جائے کہ بھڑ