ہیں کہ عہدِ رِسالت میں مسلمانوں کی ایک عورت چِہرے پرنِقاب ڈالے ہوئے اپنی کچھ چیزیں فروخت کرنے کے لیے بَنِی قَیْنُقاع کے بازار میں آئی اس نے اپنا سامان بیچا اور ایک یہودی سنار کی دکان پر آکر بیٹھ گئی یہودی نے باتوں باتوں میں بڑی کوشش کی کہ وہ اپنے چہرے سے نقاب کھول دے لیکن اس نے انکار کردیا پھر اس نے اس خاتون کے ساتھ شرارت کی ۔ یہ دیکھ کر یہودی قہقہے لگانے لگے ، اس خاتون نے بلند آواز سے فریاد کی، ایک مسلمان اُس یہودی زرگر (سنار) پر جھپٹا اور اسے موت کے گھاٹ اُتار دیا، اُس بازار کے یہودی جمع ہو گئے اور اُس مسلمان کوشہید کر دیا اوراِس کے نتیجے میں مسلمانوں اوریہودیوں کے درمیان ایک زبردست جنگ ہوئی جسے تاریخ میں غزوۂ بَنُو قَیْنُقَاع کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ (اَلسِّیْرَۃُ النَّبَوِیَّۃ لابن ہشام ج۳ ص۴۴ )
یہودو نصاریٰ کو مغلوب کر دے
ہو ختم ان کا جور و ستم یا الہٰی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سُوال : اسلامی بہن خریداری کیلئے شاپنگ سینٹر میں جاسکتی ہے یا نہیں ؟
جواب : شاپنگ سینٹروں میں آج کل اکثر بے حیائی سے لبریز گناہوں بھرا ماحو ل ہو تاہے اور عورت صِنْفِ نازُک ہے اسے وہاں سے دُور رہنے ہی میں عافیّت ہے ۔ میرے آقااعلیٰ حضر ت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت فرماتے ہیں : ’’عورت موم کی ناک بلکہ رال کی پُڑیا بلکہ بارُود کی ڈِبیا ہے آگ کے ایک اَدنیٰ سے لگاؤ میں بَھق سے ہو جانے والی ہے عقل بھی ناقص اورطِیْنَت (یعنی بُنیاد )میں کَجی (ٹیڑھاپن)اور شہوت میں مَرد سے سو حصّہ بَیشی (زائد) ۔ ‘‘ (فتاویٰ رضویہ ج ۲۲ ص ۲۱۲ )
امام محمد بن احمدذہبیعلیہ ر حمۃ اللّٰہِ القوی( مُتَوَفّٰی 748ھ )لکھتے ہیں منقول ہے : عورت پردے کی چیز ہے ، پس اسے گھر میں قید رکھو ۔ کیونکہ عورت جب کسی راستے کی طرف نکلتی ہے تو اس کے گھر والے پوچھتے ہیں : کہاں کا ارادہ ہے ؟ وہ کہتی ہے کہ میں مریض کی بیمار پُرسی کے لیے جارہی ہوں تو شیطان مسلسل اُس کے ساتھ رہتا ہے یہاں تک کہ وہ گھر سے باہَر نکل جاتی ہے ۔ اور عورت کو (عِیادت وغیرہ کسی نیک کام میں ) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ایسی رِضا حاصل نہیں ہو سکتی جیسی وہ گھر بیٹھ کر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت (اور جائز کام میں ) خاوَند کی اطاعت کر کے حاصِل کر سکتی ہے ۔ (کتاب الکبائر ص۲۰۳)
سُوال : آج کل عُمُوماً شوہر یا مَحارِم سَوداسَلَف لانے میں سُستی کرتے ہیں لہٰذا اکثر عورَتیں ہی گوشت ، مچھلی ، سبزی، کپڑے وغیرہ ضَروریاتِ زندگی کی اشیاء خریدنے جاتی ہیں کیا یہ جائز ہے ؟شوہر یا محارِم بھی اس طرح گنہگار ہورہے ہیں یا نہیں ؟
جواب : اگر مرد محض اپنی سُستی کی وجہ سے گھر کاسَوداسَلَف نہیں لاتے تو یہ بَہُت سخت بے احتیاطی ہے کہ اب اسکی زَوجہ یامَحرَمہ یعنی ماں یا بہن یا بیٹی غیر مردوں سے ضَرورت کی چیزیں خریدنے کے لئے گھر سے باہَر نکلے گی اگر چِہ عورت کیلئے فی نفسہٖ خریدوفروخت کی مُمانَعت نہیں تاہم بے باکی کا دَور ہے اور آج کل کے بازار کا حال کون نہیں جانتا! باپردہ عورت بھی فی زمانہ بازار جائے اور گناہوں کے بِغیر لوٹ کر آئے یہ بے انتِہا مشکل اَمْر ہے ۔ اگر عورَت بے پردَگی کے ساتھ یعنی سر کے بال، کان، گلا وغیرہ سِتْرکا کوئی حصہ کھولے بازار جاتی ہے یاعورت جوان اورمَحَلِّ فتنہ ہے اور اس کے باہَر پھرنے سے فِتنہ اُٹھتا ہے اور باوُجودِ قدرت مردمَنْع نہیں کرتا تودونوں صورتوں میں ایسامرد دَیُّوث اوروہ عورت فاسِقہ ہے ۔ اگرہر طرح کی کوشِش کے باوُجُود مرد نہیں جاتے اور ضَروریاتِ زندگی کی اشیا کے حُصُول کی کوئی اور صورت نہیں مَثَلاً کسی بد صورت بُڑھیا یا فون کے ذَرِیْعے بھی یہ کا م نہیں ہو سکتا تو اب عورت ان کاموں کیلئے شَرعی پردے کی رعایت کے ساتھ نکلے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 6 صَفْحَہ487تا 488 پر فرماتے ہیں : جس کی عورت بے ستر باہَر پھرتی ہے کہ بازو یا گلا یا پیٹ یا سر کے بال یاپِنڈلی کا حصّہ غَرَض جس جسم کا چُھپانا فرض ہے کُھلا ہوا ہے یا اس پر ایک باریک کپڑا ہو کہ بدن چمکتا ہو اور وہ اس حالت پرمُطَّلع ہوکر عورت کو اپنی حَدِّ مَقدور(یعنی مُمکنہ حد) تک نہ روکتا ہو بندوبست نہ کرتا ہو وہ بھی فاسق و دَیُّوث ہے ۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : تین شخص جنت میں نہ جائیں گے ماں باپ کو ایذا دینے والا اور دَیُّوث اور مردوں کی صورت بنانے والی عورت ۔ (اَلْمُسْتَدْرَک ج۱ ص ۲۵۳ حدیث ۲۵۲)دُرِّمختار میں ہے : ’’جو اپنی عورت یا اپنی کسی محرم پر غیرت نہ رکھے وہ دَیوُّث ہے ۔ ‘‘ (دُرِّمُختارج۶ص۱۱۳) اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت مزیدفرماتے ہیں : اسی طرح اگر عورت جوان اورمَحَلِّ فِتنہ ہے اور اس کے باہَر پھرنے سے فِتنہ اُٹھتا ہے اور یہ مُطَّلع (یعنی باخبر ) ہو کر باز نہیں رکھتا جب بھی کھلا دیوّث ہے اگر چِہ پورے سِتْر کیساتھ باہَرنکلتی ہو، ان سب لوگوں کو امام بنانا گناہ ہے اوران کے پیچھے نماز مکروہ ِتحریمی قریب بحرام ہے نہ پڑھی جائے اور پڑھ لی تو اِعادہ(یعنی لوٹانا) ضَرور ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۶ص۴۸۷، ۴۸۸)
عورت کے ٹیکسی میں بیٹھنے کے بارے میں سوال جواب
سُوال : اسلامی بہن کا غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ رِکشہ کار یا ٹیکسی میں بِغیرشوہر یا بِغیر قابلِ اطمینان مرد محرم کے اکیلی بیٹھ کر آنا جانا کیسا ؟
جواب : یہاں دو باتیں جاننا بہت اہم ہیں ، پہلی بات یہ ہے کہ عورت کا اجنبی مرد کے ساتھ خلوت میں جمع ہوناحرام ہے ۔ خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لّلْعٰلمینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا