پردے کے بارے میں سوال جواب

دو یا تین سال کی بچّیوں   کے ساتھ بھی گندے کام ہونے کی خبریں   سنی گئی ہیں   ۔

اَمرَد کو دیکھنے کا حکم

سُوال : اَمرد کو دیکھنا جائز ہے یا نہیں  ؟

جواب : اَمرد کو دیکھنا جائز بھی ہے اور ناجائزبھی ۔ اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ  علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں  : لڑکا جب مُراہِق(یعنی دس برس کی عمر کے بعد بالغ ہونے کے قریب) ہوجائے اور وہ خوب صورت نہ ہو تو نظر کے بارے میں   اس کا وُہی حکم ہے جو مرد کا ہے اور خوب صورت ہو تو عورت کا جو حکم ہے وہ ا س کے لیے ہے یعنی شہوت کے ساتھ اس کی طرف نظر کرنا حرام ہے اور شَہوت نہ ہو تو اس کی طرف نظر بھی کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ تنہائی بھی جائز ہے  ۔  شَہوت نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسے یقین ہو کہ نَظَر کرنے سے شَہوت نہ ہوگی اور اگر اس کا شُبہ بھی ہو تو ہر گز نظر نہ کرے بوسہ کی خواہش کا پیدا ہونا بھی شَہوت کی حد میں   داخل ہے  ۔  (ایضاً) (تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ رسالہ’’ امرد پسندی کی تباہ کاریاں  ‘‘ کا مُطالَعَہ کیجئے )

    {2}عورت کا عورت کیلئے ستر

سُوال : کیا عورت ، عورت کے بدن کے ہر حصّے کو دیکھ سکتی ہے ؟

جواب : جی نہیں   ۔ عورت کو عورت کا ناف کے نیچے سے لیکر گُھٹنوں  سمیت کا حصّہ دیکھنے کی اجازت نہیں   ۔ چُنانچِہصدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ  علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : عورت کا عورت کو دیکھنا، اس کا وُہی حکم ہے جو مرد کو مرد کی طرف نظر کرنے کا ہے یعنی ناف کے نیچے سے گُھٹنے تک نہیں   دیکھ سکتی باقی اعضاء کی طرف نظر کرسکتی ہے بشرطیکہ شَہوت کا اندیشہ نہ ہو ۔ عورتِ صالحہ (یعنی نیک بی بی) کو یہ چاہیے کہ اپنے کو بدکار (یعنی زانیہ و  فاحِشہ ) عورت کے دیکھنے سے بچائے یعنی اس کے سامنے دوپٹّا وغیرہ نہ اُتارے کیونکہ وہ اسے دیکھ کر مردوں   کے سامنے اُس کی شکل و صورت کا ذِکر کرے گی ۔  (ایضاً ص ۸۶)

{3}عورت کا اجنبی مرد کو دیکھنا

سُوال : عورت غیر مرد کو دیکھ سکتی ہے یا نہیں  ؟

جواب : نہ دیکھنے میں   عافیّت ہی عافیَّت ہے  ۔  البتّہ دیکھنے میں   جواز کی صورت بھی ہے مگر دیکھنے سے قبل اپنے دِل پر خوب خوب اور خوب غور کر لے کہیں   یہ دیکھنا گناہوں   کے غار میں   نہ دھکیل دے  ۔  فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام جواز کی صورت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں  : ’’عورت کا مردِ اجنبی کی طرف نظر کرنے کا وُہی حکم ہے جومَرد کا مَرد کی طرف نظر کرنے کا ہے اور یہ اُس وقت ہے کہ عورت کو یقین کے ساتھ معلوم ہو کہ اس کی طرف نظر کرنے سے شَہوت نہیں   پیدا ہوگی اور اگر اس کاشُبہ بھی ہو تو ہر گز نظر نہ کرے  ۔ ‘‘ (بہارِ شریعتحصّہ۱۶ ص۸۶، عالمگیری ج۵ ص۳۲۷)

کافِرہ دائی سے زَچگی کروانا

سُوال : ایسے ممالِک جہاں   کفّار کی اکثریت ہوتی ہے وہاں   کافِرہ دائی سے زچگی کروا سکتے ہیں   یا نہیں  ؟

جواب :  نہیں   کروا سکتے  ۔  جو مسلمان ایسے ممالک میں   رہتے ہیں   اُن کو پہلے سے ایسے اَسپتال ذِہن میں   رکھنے چاہئیں   جہاں   لیڈی ڈاکٹرز ، نرسیں   اور دائیاں   مسلمان دستیاب ہو جاتی ہوں    ۔  اگر ایمرجنسی ہوجائے اور مسلمان دائی (MID WIFE) کی فراہمی ممکن نہ ہواور متبادل کوئی صورت نہ ہو تو سخت مجبوری کی حالت میں   کافِرہ سے یہ خدمت لے لی جائے  ۔  صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہحضرتِ علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : مسلمان عورت کویہ بھی حلال نہیں   کہ کافرہ کے سامنے اپنا سِتْر کھولے (مسلمان عورت کاکافِرہ سے اُسی طرح پردہ ہے جس طرح اجنبی مرد سے  ۔ کافِر ہ کے لئے عورت کے بدن کے وہ تمام حصّے سِتْر ہیں   جو کہ ایک اجنبی مرد کے لئے ہیں  ) گھروں   میں   کافرہ عورتیں   آتی ہیں   اور بیبیاں   ان کے سامنے اسی طرح مَواضِعِ سِتْر کھولے ہوئے ہوتی ہیں   جس طرح مسلمہ کے سامنے رہتی ہیں   ان کو اس سے اِجتناب (بچنا) لازِم ہے  ۔  اکثر جگہ دائیاں  (MID WIFES ) کافِرہ ہوتی ہیں   اور وہ بچّہ جَنانے کی خدمت انجام دیتی ہیں   ، اگر مسلمان دائیاں   مل سکیں   تو کافِرہ سے ہر گز یہ کام نہ کرایا جائے کہ کافِرہ کے سامنے ان اَعضاء کے کھولنے کی اجازت نہیں ۔          (ایضاً)

       {4}مرد کے لئے عورت کا سِتْر

            فی زمانہ اس کی تین صورتیں   ہیں   : (الف) مرد کا اپنی زوجہ کو دیکھنا (ب)مرد کا اپنے محارِم کی طرف نظر کرنا (ج) مردکا اجنبیہ عورت کو دیکھنا  ۔

       (الف) مرد کا اپنی زوجہ کو دیکھنا

سُوال : کیا کوئی ایسا حصّۂ بدن بھی ہے جن کی طرف میاں   بیوی نظر نہیں   کرسکتے ؟

جواب :  نہیں  ، ایسا کوئی حصّۂ بدن نہیں   ۔  صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں  : (شوہر اپنی ) عورت کی اَیڑی سے

Index