مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہار شریعت جلد1 حصّہ 3صَفْحَہ 478تا 486 اور حصّہ 16 صَفْحَہ 85تا91کا مطالعہ فرما لیجئے )
سُوال : ترغیب کیلئے کسی ولیّہ کی شَرعی پردے کے بارے میں حکایت سنا دیجئے ۔
جواب : شرعی پردہ کرنے والیوں کی بڑی شانیں ہوتی ہیں چُنانچِہ’’اَخبارُ الْاَخیار ‘‘ میں ہے ، سَخْت قَحط سالی ہوئی ، لوگوں کی بَہُت دُعاؤں کے باوجود بارِش نہ ہوئی ۔ حضرت سیِّدُنانظام الدین ابوالمؤید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے اپنی امیّ جانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَاکے کپڑے کا ایک دھاگہ ہاتھ میں لیکر عرض کی : یااﷲ عَزَّوَجَلَّ! یہ اُس خاتون کے دامن کا دھاگہ ہے جس (خاتون) پر کبھی کسی نامَحْرَم کی نظر نہ پڑی ، میرے مولیٰ عَزَّوَجَلَّ! اِسی کے صَدقے رَحمت کی بَرکھا (بارش)برسا دے ! ابھی دُعا ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ رَحمت کے بادَل گھر گئے اور رِم جِھم رِم جِھم بارِش شُروع ہو گئی ۔ (اخبار الاخیارص۲۹۴) اللہ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
یہی مائیں ہیں جن کی گود میں اسلام پلتا تھا حیا سے ان کی انسان نور کے سانچے میں ڈھلتا تھا
سبحٰنَ اللّٰہ! بُزُرگوں کے جسم سے نسبت رکھنے والے لباس کے دھاگے کی جب یہ شان ہے کہ ہاتھ میں رکھیں تواس کی بَرَکت اور وسیلے سے دُعاقَبول ہو جائے تو خود بُزُرگوں کے وُجُود ِمسعود کی بَرَکتوں کا کیا عالَم ہو گا!
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
سُوال : گھر سے باہر نکلتے وقت اسلامی بہنوں کو کن کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے ؟
جواب : شَرعی اجازت کی صُورَت میں گھر سے نکلتے وَقت اسلامی بہن غیر جاذِبِ نظر کپڑے کا ڈِھیلا ڈھالا مَدَنی بُرقع اَوڑھے ، ہاتھوں میں دستانے اور پاؤں میں جُرابیں پہنے ۔ مگر دستانوں اور جُرابوں کا کپڑا اتنا باریک نہ ہو کہ کھال کی رنگت جھلکے ۔ جہاں کہیں غیر مرد وں کی نظر پڑنے کا امکان ہو وہاں چِہرے سے نِقاب نہ اٹھائے مَثَلاً اپنے یاکسی کے گھر کی سیڑھی اور گلی مَحَلّہ وغیرہ ۔ نیچے کی طرف سے بھی اِس طرح بُرقع نہ اٹھائے کہ بدن کے رنگ برنگے کپڑوں پر غیر مردوں کی نظر پڑے ۔ واضح رہے کہ عورت کے سر سے لیکر پاؤں کے گِٹّوں کے نیچے تک جسم کا کوئی حصّہ بھی مَثَلاً سر کے بال یا بازو یا کلائی یاگلا یا پیٹ یا پنڈلی وغیرہ اجنبی مرد (یعنی جسں سے شادی ہمیشہ کیلئے حرام نہ ہو ) پر بلااجازتِ شَرْعی ظاہر نہ ہو بلکہ اگر لباس ایسامَہِین یعنی پتلا ہے جس سے بدن کی رنگت جَھلکے یاایسا چُست ہے کہ کسی عُضْو کی ہَیْئَتْ(یعنی شکل و صورت یا اُبھار وغیرہ)ظاہِر ہو یادوپٹّہ اتنا باریک ہے کہ بالوں کی سیاہی چمکے یہ بھی بے پَردَگی ہے ۔ میرے آقا اعلیٰحضرت ، اِمامِ اَہلسنّت، ولیٔ نِعمت، عظیمُ البَرَکت، عظیمُ المَرْتَبت ، پروانۂِ شمعِ رِسا لت ، مُجَدِّدِ دین ومِلَّت، حامیِٔ سنّت ، ماحِیِٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت ، باعِثِ خَیْر وبَرَکت، حضرتِ علّامہ مولیٰنا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رضا خانعَلیْہ ِرحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں : ’’جو وضْعِ لباس( یعنی لباس کی بناوٹ) وطریقۂ پَوشِش(یعنی پہننے کا انداز) اب عورات میں رائج ہے کہ کپڑے باریک جن میں سے بدن چمکتا ہے یا سر کے بالوں یا گلے یا بازو یا کلائی یاپیٹ یا پِنڈلی کا کوئی حصّہ کُھلا ہو یوں توسوا خاص مَحارِم کے جن سے نکاح ہمیشہ کو حرام ہے کسی کے سامنے ہونا سخت حرامِ قَطْعی ہے ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ غیرمُخَرَّجہ ج۱۰ ص۱۹۶، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۲۲ ص ۲۱۷ )
سُوال : عورت کا کِس کِس مَرد سے پردہ ہے اور کس مرد سے پردہ نہیں ؟
جواب : عورت کا ہر اجنبی بالِغ مرد سے پردہ ہے ۔ جومَحرم نہ ہو وہ اجنبی ہوتا ہے ، مَحرم سے مراد وہ مرد ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو، حُرمت نَسَب سے ہو یا سبب سے مَثَلاً رَضاعت(دودھ کا رشتہ) یا مُصاہَرَت ۔
سُوال : محارِم میں کون کون سے لوگ شامل ہیں ؟
جواب : محارم میں تین قسم کے افراد داخِل ہیں : {1} نَسَب کی بنا پر جن سے ہمیشہ کے لئے نکاح حرام ہو{2}رَضاعت یعنی دودھ کے رشتے کی بِنا پر جن سے نِکاح حرام ہو {3}مُصاہَرَت : یعنی سُسرالی رِشتے کی وجہ سے جن سے نکاح حرام ہو جیسے سُسر کے لئے بہو یا ساس کے لئے داماد ۔ مُصاہَرَت کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ عورت جس مرد سے نِکاح کرتی ہے تواس مرد کے اُصول وفُرُوع (اُصول سے مُراد باپ دادا پر دادا اوپر تک اورفُرُوع سے مُراد اولاددر اولاد در اولاد نیچے تک ہے ) اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتے ہیں ۔ یونہی شوہر پر اپنی بیوی کے اُصول وفُرُوع بھی ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتے ہیں نیز زنا اور دواعی ِ زنا(یعنی زنا کی طرف دعوت دینے والے اُمُورمثلاًشہوت کے ساتھ جسم کو بلا حائل چھونے یا