مُتَعَلِّقایک سُوال کا جواب دیتے ہوئے میرے آقااعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ایک عورت کو ساتھ لئے پھرنا نہایت گول لَفْظ ہے ۔ کیسی عورت کیونکر ساتھ لئے پھرنا خادِمہ بنا کر یا زَوجہ بنا کر یا مَعاذَاللّٰہ فاسِد طریقے پر اور خادِمہ ہے تو جوان ہے یاحدِّشَہوت سے گُزری ہوئی بُڑھیا اور اس سے فَقَط پکانے وغیرہ کی معمولی خدمت لیتا ہے یا تنہائی میں یکجائی کا بھی اِتِّفاق ہوتا ہے اور زوجہ ہے تو پردہ میں رکھتا ہے یا بے پردہ لئے پھرتا ہے اگر حدِّشَہوت سے گزری ہوئی بُڑھیا ہے یا جوان ہے اور اس سے معمولی خدمت لیتا ہے اور ساتھ اور لوگ بھی ہیں کہ اِتّفاقِ خَلْوَت( یعنی تنہائی کا اتِّفاق) نہیں ہوتا یا زَوجہ ہے اور اُسے پردے میں ساتھ رکھتا ہے تو حَرَج نہیں ۔ ‘‘(فتاوٰی رضویہ ج۲۳ص۹۵) لہٰذا اگر کوئی اسلامی بہن اپنے محرم یا شوہرکے ساتھ راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں سفر کرے تو چند باتوں کا خیال رکھنا ضَروری ہے ، ایک تو پردے کا ، دوسرا نامحرموں کے ساتھ تنہائی نہ ہونے پائے ، تیسرا سفر کے دوران اسلامی بہن ایسی جگہ رہے جو کسی نامحرم کا مکان نہ ہو یعنی ان میں نامحرم لوگ موجود نہ ہوں یا وہ مکان خالی ہو یا وہاں صِرف قابِلِ اعتماد مسلمان عورَتیں ہوں تو پھر وہاں رَہ سکتی ہے ۔
’’یا اللّٰہ‘‘کے چھ حروف کی نسبت سے
مَدَنی قافلوں کی6 بہاریں
اسلامی بہنو!شرعی پردے کی پابندی پر استقامت پانے کیلئے سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عاشقاؤں اور مدینے کی دیوانیوں کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے میں سفر کی سعادت حاصل کیجئے ۔ اَلحمدلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافلوں کی خوب خوب بہاریں ہیں ، مثلاًفیشن پرستی اور فَحّاشی وعُریانی سے سَر شار مُعاشَرہ میں پروان چڑھنے والی بیشمار اسلامی بہنیں گناہوں کے دَلْدَل سے نکل کر اُمَّہاتُ الْمُؤ منین اور شہزادیٔ کونَین بی بی فاطِمہ رضِیَ اللہُ تعالٰی عنہُنَّ کی دیوانیاں بن گئیں ، جو بے نمازی تھیں نمازی بن گئیں ، گلے میں دُوپٹّا لٹکا کر شاپِنگ سینٹروں اور مَخْلوط تفریح گاہوں میں بھٹکنے والیوں ، نائٹ کلبوں اور سنیما گھروں کی زینت بننے والیوں کو کر بلا والی عِفَّت مَآب شہزادیوں رضی اللہ تعالٰی عنہُنَّ کی شر م وحیا کی وہ بَرَکتیں نصیب ہوئیں کہ مَدَنی بُرقع اُن کے لباس کا جُزْوِ لا یَنْفَک بن گیا ، اور انہوں نے اس مَدَنی مقصد کو اپنا لیا کہ ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ۔ ‘‘ اِن شاءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ بعض اوقات ربِّ کائنات عَزَّوَجَلَّکی عنایات سے ایمان افروزکَرِشمات کابھی ظُہُور ہوتا ہے مثلاًمریضوں کو شفا ملی ، بے اولادوں کو اولاد نصیب ہوئی ، آسیب زدہ کو خلاصی ملی ، وغیرھا ۔ آپ کی ترغیب و تحریص کیلئے 6 مدنی بہاریں پیش خدمت ہیں ، چُنانچِہ
{1} گُردے کا درد دُور ہوگیا
حیدر آباد(باب الاسلام سندھ )کی ایک اسلامی بہن کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے کہ مجھے گُردے میں اتنا شدید درد اٹھتا کہ جب تک 2انجکشن نہ لگتے ، آرام نہ آتا ۔ خوش قسمتی سے ہمارے عَلاقے میں اسلامی بہنوں کا مَدَنی قافِلہ تشریف لایا اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے توفیق بخشی اور میں بھی اُن کے ساتھ سنّتیں سیکھنے سکھانے کے حلقے میں شریک ہوئی ۔ وہاں میرے گردے میں درد شُروع ہو گیا یہاں تک کہ رات ہوگئی ۔ جب کھانا سامنے آیا تو چاول تھے ، میں گھبرائی کہ اگر چاول کھائے تو درد مزید بڑھ جائے گا پھر میں نے سوچا کہ بَرَکت کے لئے کھالیتی ہوں اِن شاءَاللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کچھ نہیں ہوگا ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کھانے کے بعد میرا درد بڑھا نہیں بلکہ خَتْم ہوگیا ۔
درد گُردے میں ہے یا مَثانے میں ہے اس کا غم مت کریں قافلے میں چلو
مَنفَعت آخِرت کے بنانے میں ہے یاد اس کو رکھیں قافلے میں چلو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مَفلوج کی ہاتھوں ہاتھ شِفا یابی
اِس ضمِن میں دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ فیضانِ سنَّت‘‘ صَفْحَہ533پر ہے : اَلْحَمْدُ للّٰہ عَزَّوَجَلَّصلوٰۃ وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں رَمَضانُ المبارَک کے آخِری عشرہ میں مساجِد کے اندر اجتِماعی اعتِکاف کا سلسلہ ہوتا ہے جس میں مُعتَکِفینِ کی سنَّتوں بھری تربیَّت کی جاتی ہے ۔ مُعاشَرہ کے کئی بگڑے ہوئے اَفراد دَورانِ اعتِکاف گناہوں سے تائب ہو کر زندَگی کے نئے دَور کا آغاز کرتے ہیں ۔ بعض اوقات ربِّ کائناتعَزَّوَجَلَّکی عنایات سے ایمان افروزکَرِشمات کابھی ظُہُور ہوتا ہے چُنانچِہ رَمَضانُ المبارَک ۱۴۲۵ھ کے اجتِماعی اعتِکاف میں دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں جہاں کم و بیش 2000 مُعتَکِفِین تھے ، اُن میں ضِلع چکوال( پنجاب، پاکستان) کے 77سالہ مُعَمَّربُزُرگ حافِظ محمد اشرف صاحِب بھیمُعتَکِف ہو گئے ۔ قِبلہ حافِظ صاحِب کا ہاتھ اور زَبان مَفلوج تھے اور قوّتِ سماعت بھی جواب دے چکی تھی ۔ وہ بڑے خوش عقیدہ تھے ۔ اُنہوں نے ایک بار اِفطار کے کھانے میں بَصَد حُسنِ ظن ایک مُبَلِّغ سے جُوٹھا کھانا لیکر کھایا، اُسی سے دَم بھی کروایا، بس اُن کے حسنِ ظننے کام کر دکھایا،