اجازتِ شَرعی ہرگز زَبان سے کچھ مت بولئے ۔ حدیثِ قُدسی میں ہے ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرماتا ہے : ’’ اے ابنِ آدم ! اگرتُو اوّل صَدمے کے وَقت صَبْر کرے اور ثواب کا طالِب ہو تو میں تیرے لئے جنَّت کے سِوا کسی ثواب پر راضی نہیں ۔ ‘‘ (سُنَن ابن ماجہ ج۲ص۲۶۶حدیث۱۵۹۷)
سُوال : جس اسلامی بہن کو شرعی پردہ اور سنّتوں پر عمل وغیرہ کی وجہ سے معاشَرہ میں معاذَاللّٰہ حقیر سمجھتے ہوں اور خاندان میں بھی ستایا جاتا ہو اُس کی ڈھارس کیلئے کوئی درد انگیز حکایت بیان کیجئے ۔
جواب : جس اسلامی بہن کو شَرعی پردہ کرنے کے باعِث گھر اور خاندان میں ستایا جاتا ہو اُس کیلئے حضرتِ سیِّدَتُنا آسِیہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے واقِعات میں کافی درسِ عبرت ہے ۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدَتُناآسیہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فِرعون کی زَوجیت میں تھیں ۔ جادو گروں کی مَغلوبِیَّت اور ایمان آوَری پر آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا بھی حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پر ایمان لے آئیں ۔ جب فرعون کو اس کا عِلْم ہوا تو اُس نے طرح طرح سے سزائیں دینی شروع کیں کہ کسی طرح بھی آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ایمان سے مُنحرِف(مُنْ ۔ حَ ۔ رِفْ)ہو جائیں مگر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ثابِت قدم رہیں ۔ آخرِ کار فرعون نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو چِلچِلاتی دھوپ میں لکڑی کے تختے پر لِٹا کر چَومَیخا (چَوْ ۔ مے ۔ خا) کر دیا یعنی دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں میں مَیخیں (لوہے کی کیلیں ) ٹھونک دیں ، ظلم بالائے ظلم یہ کہ مبارَک سینے پر چکّی کے پاٹ رکھوادیئے کہ ہِل بھی نہ سکیں ۔ اِس شدید ترین اور ناقابلِ برداشت تکلیف میں بھی ان کے پائے ثَبات کو ذرّہ برابر لغزِش نہ ہوئی، بَیقرار ہو کر اپنے ربِّ غفّارجَلَّ جَلاَ لُہٗ کے دربارِ گوہر بار میں عرض گُزار ہوئیں :
رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَكَ بَیْتًا فِی الْجَنَّةِ وَ نَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِهٖ وَ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَۙ(۱۱) ( پ ۲۸ التَّحرِیم ۱۱)
ترجَمۂ کنزالایمان : اے میرے ربّ! میرے لئے اپنے پاس جنّت میں گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے کام سے نَجات دے اور مجھے ظالِم لوگوں سے نَجات بخش ۔
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ان(یعنی سیِّدَتُناآسِیہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ) پر فِرِشتے مقرَّر فرما دیئے جنہوں نے آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا پر سایہ کر لیا اور ان کا جنّتی گھر انہیں دکھادیا جس سے آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ان تمام مُصیبتوں کو بھول گئیں ۔ بعض روایات میں ہے کہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا مَع جسم آسمان پر اُٹھا لی گئیں ۔ حضرت سیِّدَتُناآسیہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا جنّت میں ہمارے حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نِکاح میں ہوں گی ۔ (نورالعرفان ، ص ۸۹۶) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
مرحومہ امّی جان نے مَدَنی کام کرنے کی اجازت دلوائی
اسلامی بہنو! آزمائشوں پر صبر کرنے والوں پر آج بھی رب عَزَّ وَجَلَّ کی عنایتوں کا ظہور ہوتا ہے ، چُنانچِہایک اسلامی بہن کا تحریری بیان اپنے انداز میں پیش کرنے کی سعْی کرتا ہوں ۔ کوٹ عطاری(کوٹری باب الاسلام سندھ)کی ایک اسلامی بہن کا بیان ہے کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے دعوتِ اسلامی سے پیار ہے ، لہٰذامیں خوب بڑھ چڑھ کر دعوتِ اسلامی کا مَدَنی کام کرنا چاہتی تھی مگر میرے بچّوں کے اَبّو اجازت نہیں دیتے تھے ۔ میں پھر بھی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی بِساط کے مطابق مَدَنی کام کیا کرتی ۔ میری خوش نصیبی کہ صفرالمظفر 1430ھ کے مبارَک مہینے میں ہمارے عَلاقے کے ایک گھر میں دعوتِ اسلامی کی اسلامی بہنوں کا مَدَنی قافِلہ تشریف لایا ۔ جَدوَل کے مطابِق دوسرے دن ہونے والے تربیّتی اجتماع میں مجھے بھی شِرکت کی سعادت ملی ۔ میں نے وہاں پریہ دُعا مانگی : یااللّٰہ عَزَّوَجَل!’’اِس مَدَنی قافلے کی بَرَکت سے میرے بچّوں کے اَبّو مجھے دعوتِ اسلامی کا مَدَنی کام کرنے کی اجازت دے دیا کریں ۔ ‘‘ اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّاُسی رات میرے بچّوں کے ابّو کو میری مرحومہ امی جان (یعنی ان کی ساس جو انہیں بیٹوں کی طرح چاہتی تھیں )کی خواب میں زیارت ہوئی ، مرحومہ نے فرمایا : تم میری بیٹی کو دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کام کیوں نہیں کرنے دیتے ! اُسے اس کی اجازت دے دو ۔ ‘‘ میرے بچّوں کے ابّو نے یہ خواب سنا کر مجھے ہنسی خوشی دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کام کرنے کی اجازت دے دی ۔ یوں اسلامی بہنوں کے مَدَنی قافلے کی بَرَکت سے میرے دل کی مُراد بَر آئی ۔
قافلے میں ذرا مانگو آ کر دعا ہو گا لطفِ خدا آؤ بہنو دُعا
پاؤ گے نعمتیں قافلے میں چلو مل کے سارے کریں قافلے میں چلو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے ! مَدَنی قافلوں کی بھی کیسی پیاری پیاری بہاریں ہیں !اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّاِس میں خوب دعائیں قَبول ہوتی ہیں ۔ مَدَنی کام کے ذَرِیعے نیکی کی دعوت عام کرنے کی تڑپ مرحبا! کہ اس میں ثواب ہی ثواب ہے اِس ضِمن میں چاراحادیثِ مبارکہ پیش کی جاتی ہیں :
چارفَرامِینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ