اَلحمدُ للّٰہ عَزَّوَجَلَّدعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول اور بالخصوص مَدَنی قافِلوں میں خوب علمِ دین اور سنّتیں سیکھنے کا موقع ملتا ہے ، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کے ساتھ وابَستگی سے زندگی میں وہ وہ حیرت انگیز تبدیلیاں آتی ہیں کہ دیکھنے والے ورطۂ حیرت میں پڑ جاتے ہیں ، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی بَرَکتوں سے مالا مال ایک مَدَنی بہار مُلاحَظہ فرمایئے ، چنانچہ بابُ المدینہ (کراچی)کی ایک اسلامی بہن کے بیان کا خُلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی رنگ میں رنگنے سے پہلے میں بہت فُضُول گو تھی ، مذاق مَسخری اور طنزبازی کرکے دوسروں کو تنگ کر نا میرا محبوب مشغلہ تھا ، نمازوں کی پابندی کا بالکل بھی ذہن نہ تھا ۔ منگل کے روزچند اسلامی بہنیں ہمارے گھر نیکی کی دعوت دینے آیا کرتیں مگر ہم تینوں بہنیں سُنی ان سُنی کردیتیں بلکہ بعض اوقات تومَطبَخ(یعنی باورچی خانے ) میں جا چھپتیں ۔ اَمّی جان کو پتا چلتا تو وہ آکرہمیں سمجھاتیں کہ بے چاریاں خود چل کر ہمارے گھر آئی ہیں ، کم از کم اُن کی بات تو سُن لوکہ وہ بھی آخِر تمہاری ہی طرح انسان ہیں ۔ اُن اسلامی بہنوں کی اِستقامت پر قربان کہ ہمارے لا اُبالی پن کے باوُجُودہمت ہارے بِغیر اُنہوں نے مَدَنی کوششیں جاری رکھیں ، اَلحمدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ پھر وہ دن بھی آیا کہ میری بڑی بہن نے ان کی ترغیب پردعوتِ اسلامی کے مدرَسۃُ المدینہ کے مُعِلّمہ کورس میں داخِلہ لے لیا ۔ وہاں ان کا مَدَنی ذِہن بنتا چلا گیا ، انہیں دیکھ کر ہم دونوں بہنوں کو بھی شوق پیدا ہوا چُنانچِہ ہم نے بھی مُعِلّمہ کورس میں داخِلہ لے لیا ۔ اَلحمدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ وقت کے ساتھ ساتھ ہم تینوں بہنیں مَدَنی رنگ میں رنگ گئیں ، مَدَنی برقع بھی اپنا لیا اور دعوتِ اسلامی کا مَدَنی کام کرتے کرتے آج میں عَلاقائی مشاوَرت کی خادِمہ کے طور پر اسلامی بہنوں میں نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے کے لئے کوشاں ہوں ۔
تمہیں لُطف آ جائیگا زندگی کا قریب آ کے دیکھو ذرا مدنی ماحول
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ہر بات پر ایک سال کی عبادت کا ثواب
اسلامی بہنو! اس مَدَنی بہار میں اُن اسلامی بہنوں اوراسلامی بھائیوں کے لئے درس پوشیدہ ہے جو یہ کہتے سُنائی دیتے ہیں کہ ہماری تو کوئی سُنتا ہی نہیں !عرصہ ہوگیا فُلاں پر انفِرادی کوشش کرتے ہوئے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا ! ایسوں کی خدمت میں ادب سے درخواست ہے کہ ’’ہمارا کام نیکی کی دعوت پہنچانا ہے ، منوانا ہمارا منصب نہیں ۔ ‘‘ اگرہمت ہارے بِغیر استقامت کے ساتھ اِنفرادی کوشش جاری ر کھیں گے تو اِن شاءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ایک دن کوششیں بھی رنگ لائیں گی بصورتِ دیگر نیکی کی دعوت دینے کا ثواب تواِن شاءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ مل ہی جائے گا ۔ چُنانچِہ بارگاہِ رب الانام عَزَّ وَجَلَّ میں حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے عرض کی : اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! جو اپنے بھائی کو نیکی کا حکم کرے اور بُرائی سے روکے اس کی جَزا کیا ہے ؟ اللہ تبارَکَ وَتَعالیٰ نے ارشاد فرمایا : میں اُس کے ہر ہرکلمہ کے بدلے ایک ایک سال کی عبادت کا ثواب لکھتا ہوں اور اُسے جہنَّم کی سزا دینے میں مجھے حَیا آتی ہے ۔ (مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْب ص۴۸)
عورَت کا پیر سے عِلْم حاصِل کرنا
سُوال : کیااسلامی بہن اپنے پِیر صاحِب سے علْمِ دین حاصل کرسکتی ہے ؟
جواب : اِس کی بعض شرائط ہیں ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت، مُجَدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رحمۃ ُالرحْمٰنفرماتے ہیں : ’’اگر بدن موٹے اور ڈِھیلے کپڑوں سے ڈَھکا ہے ، نہ ایسے باریک (کپڑے ) کہ بدن یا بالوں کی رَنگت چمکے نہ ایسے تنگ (کپڑے ) کہ بدن کی حالت دِکھائیں اور جانا تنہائی میں نہ ہو اور پیر جوان نہ ہو(یعنی ایسا بوڑھاوضَعیف جس سے طَرَفَین یعنی پیر اور مُریدَنی میں سے کسی ایک کی جانِب سے بھی شَہوت کا اندیشہ نہ ہو) غَرَض کوئی فِتنہ نہ فِی الْحال ہو نہ اسکا انَدیشہ( آئِندہ کیلئے ) ہو تو علمِ دین (اور) اُمورِ راہِ خداعزوجل سیکھنے کے لئے جانے اوربُلانے میں حَرَج نہیں ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۲ ص ۲۴۰ )
عورَت پیر سے بات چیت کرے یا نہ؟
سُوال : کیا اسلامی بہن نامَحرم پیر یا دیگر لوگوں سے بات کر سکتی ہے ؟
جواب : صِرف ضَرورت کے وَقت کر سکتی ہے ۔ اِس کی صُورَتیں بیان کرتے ہوئے میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت، مُجَدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رحمۃ ُالرّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’تمام مَحارِم(سے گفتگوکر سکتی ہے ) اور(اگر)حاجت ہو اور اندیشۂ فتنہ نہ ہو، نہ خَلْوَت (یعنی تنہائی) ہو تو پردے کے اندرسے بعض نامَحرم سے بھی(بات کر سکتی ہے ) ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۲ ص ۲۴۳ )پیر صاحب سے اُن کی اجازت کے بِغیر بات چیت نہ کی جائے نیز اُن کو گفتگو کے لئے مجبور بھی نہ کیا جائے ، ہو سکتا ہے کہ ان کے نزدیک گفتگو نہ کرنے ہی میں بہتری ہو ۔
پیر اور مُریدَنی کی فون پربات چیت
سُوال : کیا اسلامی بہن پیر سے بَذَرِیْعۂ فون اپنی پریشانی کے حل کے لئے دعا کی درخواست کرسکتی ہے ؟
جواب : کرتو سکتی ہے ۔ مگرنامَحرم پیر صاحِب ( یا کسی بھی غیر مرد سے ضَرورتاً بھی بات کرنی پڑ جائے تواُس ) سے لب و لَہجہ قد رے رُوکھا سا ہو ۔ آواز لَوچ دار ونرم اور انداز بے تَکَلُّفا نہ نہ ہو ۔ ( رَدُّالْمُحتارج۲ص۹۷ مُلَخَّصاً)چُونکہ اِس کی رِعایت بَہُت مُشکِل ہے لہٰذا بہتر یہ ہے کہ ان مسائل کو اپنے مَحارِم کے ذَرِیْعیپیر صاحِب تک پہنچائے ۔ نیز بِلا حاجت نامحرم پیر صاحِب سے بھی گفتگو نہیں کر سکتی ۔ مَثَلاً محض سلام دُعا اور مزاج پُرسی وغیرہ کیلئے فون پر بھی بات نہ کرے کہ یہ حاجت میں داخِل نہیں ۔