پردے کے بارے میں سوال جواب

رضویہ شریف ، بہارِ شریعت ، قانونِ شریعت، نِصابِ شریعت، مراٰۃ المناجیح، علم القراٰن، تفسیر نعیمی، اِحیا ء العلوم (مترجم) اور اِس طرح کی کئی اُردو کتابیں   ہیں   جن کو پڑھ کر سمجھ کر اور عُلمائے کرام سے پوچھ پوچھ کر بھی حسبِ ضَرورت عقائد و مسائل سے آگاہی حاصِل کر کے ’’ عالِم‘‘ بننے کا شَرَف حاصِل کیا جا سکتا ہے  ۔ اور اگر ساتھ ہی ساتھ ’’ درسِ نظامی‘‘ کرنے کی سعادت بھی حاصِل ہو جائے تو سونے پر سُہاگا ۔

غیر عالم کے بیان کا طریقہ

سُوال :  جو عالم نہ ہو کیا اُس کے بیان کرنے کی بھی کوئی صورت ہے ؟

جواب :  غیرِ عالِم کے بیان کی آسان صُورت یہ ہے کہ عُلَمائے اہلِ سنّت کی کتابوں   سے حسبِ ضَرورت فوٹو کاپیاں   کروا کر اُن کے تَراشے اپنی ڈائری میں   چَسپاں   کر لے اور اس میں   سے پڑھ کر سنائے  ۔ منہ زَبانی کچھ نہ کہے نیز اپنی رائے سے ہرگز کسی آیت ِ کریمہ کی تفسیر یا حدیثِ پاک کی شَرح وغیرہ بیان نہ کرے  ۔  کیوں   کہ تفسیر بِالرّائے  ([1])حرام ہے اور اپنی اٹکل کے مطابِق آیت سے استِدلال یعنی دلیل پکڑنا اور حدیثِ مبارَک کی شرح کرنا اگر چِہ دُرُست ہو تب بھی شرعاً اِس کی اجازت نہیں ۔ فرمانِ مصطَفٰے  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  : جس نے بِغیر علم قراٰن کی تفسیر کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنَّم بنائے  ۔ ( ترمذی ج ۴ ص۴۳۹ حدیث ۲۹۵۹ )غیر عالم کے بیان کے بارے میں   رہنُمائی کرتے ہوئے میرے آقائے نِعمت، اعلیٰ حضرت، مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں :  : ’’جاہِل اُردو خواں   اگر اپنی طرف سے کچھ نہ کہے بلکہ عالِم کی تصنیف پڑھ کر سنائے تو اِس میں   حَرَج نہیں ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ص۴۰۹)

مُبلِّغین کیلئے اَہَم ھدایت

سُوال : دعوتِ اسلامی کے بعض مبلِّغین و مبلِّغات مُنہ زبانی بھی بیانات کرتے  ہیں   اُن کیلئے آپ کی طرف سے کیا ہدایات ہیں  ؟

جواب :   اگر یہ عُلَماء یا عالِمات ہیں   جب تو حَرَج نہیں   ۔  ورنہ غیر عالِم مُبلِّغین و مُبلِّغات کے لئے معروضات پیش کر دی گئیں   کہ وہ صِرف عُلَماء کی تحریرات سے پڑھ کر ہی بیانات کریں   ۔ اگر کسی جاہل کو سنّتوں   بھرے اجتماع میں   منہ زبانی بیان کرتا پائیں   تو دعوتِ اسلامی کے ذمّہ داران اُس کو روک دیں   ۔  غیر عالِم مُبلِّغین ومُبلِّغات اور تمام غیرِ عالم مُقرِّرین کو چاہئے کہ وہ منہ زَبانی مذہبی بیان یا خطاب نہ کریں   ۔ میرے آقائے نِعمت، اعلیٰ حضرت، مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں   : ’’جاہِل اُردو خواں   اگر اپنی طرف سے کچھ نہ کہے بلکہ عالِم کی تصنیف پڑھ کر سنائے تو اِس میں   حَرَج نہیں   ۔ مزید فرماتے ہیں   : جاہل خود بیان کرنے بیٹھے تو اُسے وعظ کہنا حرام ہے اور اُس کا وعظ سننا حرام ہے اور مسلمانوں   کو حق ہے بلکہ مسلمانوں   پرحق ہے کہ اُسے منبر سے اُتار دیں   کہ اِس میں  نَہْیِ مُنکَر   ( یعنی بُرائی سے منع کرنا)ہے اورنَہْیِ مُنکَر  واجِب  ۔ واللہ تعالٰی اعلم ۔  

اسلامی بہنیں   نعتیں   پڑھیں   یا نہیں  ؟

سُوال :   اسلامی بہنیں   اسلامی بہنوں   میں   نعتیں   پڑھ سکتی ہیں   یا نہیں  ؟

جواب : اسلامی بہنیں  ، اسلامی بہنوں   میں  بِغیر مائیک کے اس طرح نعت شریف پڑھیں   کہ اُن کی آواز کسی غیر مرد تک نہ پہنچے  ۔  مائیک کااس لئے مَنع کیا کہ اِس پر پڑھنے یا بیان کرنے سے غیر مردوں   سے آواز کو بچانا قریب قریب ناممکن ہے  ۔  کوئی لاکھ دل کو منا لے کہ آواز شامیانے یا مکان سے باہَر نہیں   جاتی مگر تجرِبہ یہی ہے کہ لاؤڈاسپیکر کے ذَرِیعے عورت کی آواز عُمُوماً غیر مردوں   تک پَہنچ جاتی ہے بلکہ بڑی محافل میں   مائیک کا نظام بھی تواکثر مرد ہی چلاتے ہیں  !سگِ مدینہ عفی عنہ کو ایک بار کسی نے بتایا کہ فُلاں   جگہ محفل میں   ایک صاحِبہمائیک پر بیان فرما رہی تھیں   ، بعض مردوں   کے کانوں   میں   جب اُس نِسوانی آواز نے رس گھولا تو ان میں   سے ایک بے حیا بولا ، آہا!کتنی پیاری آواز ہے !! جب آواز اتنی پُرکشِش ہے تو خود کیسی ہو گی! !!وَ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہ ۔      

اسلامی بہنیں  مائیک استِعمال نہ کریں 

            یاد رہے ! دعوتِ اسلامی کی طرف سے ہونے والے سنّتوں   بھرے اجتِماعات اور اجتِماعِ ذکر و نعت میں   اسلامی بہنوں   کیلئے لاؤڈ اسپیکر کے استِعمال پر پابندی ہے  ۔  لہٰذا اسلامی بہنیں   ذِہن بنا لیں   کہ کچھ بھی ہو جائے نہ لاؤڈا سپیکر میں   بیان کرنا ہے اور نہ ہی اس میں   نعت شریف پڑھنی ہے  ۔  یاد رکھئے ! غیر مردوں   تک آواز پہنچتی ہو اس کے باوُجُود بے باکی کے ساتھ بیان فرمانے اور نعتیں   سنانے والی گنہگار اور ثواب کے بجائے عذابِ نار کی حقدار ہے  ۔  میرے آقا اعلیٰ حضر ت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی خدمت میں   عرض کی گئی  : چند عورَتیں   ایک ساتھ مل کر گھر میں   مِیلاد شریف پڑھتی ہیں   اور آواز باہَر تک سُنائی دیتی ہے ، یونہی مُحرَّم کے مہینے میں   کتابِ شہادت وغیرہ بھی ایک ساتھ آواز ملا کر ( یعنی کورَس میں  )پڑھتی ہیں  ، یہ جائز ہے یا نہیں  ؟ میرے آقا  اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے جواباً



[1]     تفسير بالرائے کرنے والا وہ کہلاتا ہے جس نے قرآن کی تفسیر عقل اور قیاس (اندازہ )سے کی، جس کی نقلی(یعنی شرعی)دلیل وسند نہ ہو ۔

Index