ترجَمۂ کنزالایمان : اور شہر میں کچھ عورتیَں بولیں کہ عزیز کی بی بی ([1])ا پنے نوجوان ([2])کا دل لُبھاتی ہے ، بیشک ان ([3])کی مَحَبَّت اس ([4])کے دل میں پَیر گئی ([5])ہے ، ہم تو اسے ([6])صَریح خُود رَفتہ ([7]) پاتے ہیں ۔
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں : ’’ زُلَیخا کو رغبت تھی مگر حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامطا قت و قدرت رکھنے کے باوُجُود اِس( یعنی زُلَیخا کی طرف رغبت) سے باز رہے ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے قراٰنِ کریم میں آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے باز رہنے کے عمل کو خوب سَراہا ۔ ‘‘ ( اِحْیاءالْعُلُوم ج۳ ص ۱۲۹)
سُوال : ’’زُلیخا کی داستان‘‘ بھی سنا دیجئے تا کہ حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے بارے میں پھیلائی جانے والی غَلَط فہمیوں کا بھی اِزالہ کیا جاسکے ۔
جواب : زُلیخا کا قصّہ بڑا عجیب ہے ، حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی کی تفسیر ’’سورۂ یوسُف ‘‘ میں بیان کردہ انتِہائی طویل قِصّے کوسَمیٹ کر عرض کرنے کی سَعی کرتا ہوں : زُلیخا ایک مغربی بادشاہ طیموس کی انتِہائی خوبصورت شہزادی تھی ۔ نوبرس کی عمر میں اِس نے جبخواب میں پہلی بار حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کا دیدار کیاتو اسی وَقت آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی دیوانی ہو گئی ۔ حُسنِ یوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کی بھی کیا بات ہے ؟ جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو بازارِ مِصر میں لایا گیا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حقیقی حُسنِ یوسُف سے پردہ اٹھا دیا، لوگ دیدار کیلئے بے قرار ہو کر دوڑ پڑے اِس اِزْدِحام(اور دھکّا پِیل) میں 25 ہزار مردو عورت ہلاک ہو گئے ۔ حُسنِ یوسُف کی تاب نہ لا کر(مزید) پانچ ہزار مرد اور360 کنواری عورَتوں نے دم توڑ دیا ۔ زُلَیخا جو کہ بُت پرست تھی اُس نے حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو پانے کیلئے بَہُت جتَن کئے حتّٰی کہ مُرُورِ زمانہ کے سبب بوڑھی ، اندھی اور کنگلی ہو گئی ۔ جب حضرتِ سیِّدُنا یعقوبعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام مِصر تشریف لائے تو حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اپنے لشکروں سَمیت استقبال کیلئے نکلے ۔ زُلَیخا بھی ایک عورت کا ہاتھ پکڑے راہ میں کھڑی تھی اور اُس سے کہہ رکھا تھا جو ں ہی حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامگزریں مجھے خبر کر دینا ۔ اُس نے جب خبر دی تو زُلَیخا نے حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کوپکارا ۔ مگر آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی توجُّہ شریف نہ گئی ۔ اُسی وقت حضرت سیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامآئے اور سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی سُواری کے خچّر کی لگام تھام کر کہا : اُتریئے اور اِس عورت کو جواب دیجئے ۔ آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے اتر کر اُس سے استِفسار فرمایا : تُو کون ہے ؟ زُلَیخا نے اپنے سر پر خاک ڈالی اور کہنے لگی : میں وہی زُلَیخا ہوں جس نے اپنے تن مَن سے تیری خدمت کی آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے بحکمِ ربُّ العِزّت زُلَیخا سے اُس کی حاجت دریافْتْ کی، اُس نے نِکاح کا مطالَبہ کیا ۔ فرمایا : میں تجھ کافِرہ سے کیسے نکاح کر سکتا ہوں ! اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی شان دیکھئے ! حضرتِ سیِّدُنا جبرئیلِ اَمین عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے زُلَیخا کو چُھوا توگیا ہوا شَباب ( یعنی جوانی )اور بے مثال حُسن و جمال لوٹ آیا، بُت پرستی سے تو بہ کر کے وہ مومِنہ ہو گئیں ۔ حضرتِ سیِّدُنا یعقوب عَلٰی نَبِیِّنا و َعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامسے اُن کا نِکاح پڑھا دیا ۔ کہتے ہیں ، حضرتِ سیِّدَتُنا زُلیخا رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ا ایمان لانے کے بعد جب حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی زَوجیّت میں داخِل ہوئیں تو ان کا جِنسی مَیلان دب گیا اور وہ عبادت و ریاضت میں اس قَدَر مشغول ہوئیں کہ بَہُت بڑی عابِدہ اور زا ھِدہ بن گئیں ۔ ایک روایت کے مطابِق وہ آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی خدمتِ سراپا عظمت میں 73برس رہیں اور ان کے بطن سے گیارہ لڑکے پیدا ہوئے ۔ ( تفسیر سورہ یوسف مترجم ص ۹۳، ۹۶، ۱۸۴، ۲۳۷ ۔ ۲۳۹مُلَخَّصاً) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ