عورت کی مُلازَمت کے بارے میں سُوال جواب
سُوال : کیا عورت مُلازَمت کر سکتی ہے ؟
جواب : پانچ شرطوں کے ساتھ اجازت ہے ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت، مُجَدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’ یہاں پانچ شرطیں ہیں (1) کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ سِتْر کا کوئی حصّہ چمکے (2) کپڑے تنگ وچُست نہ ہوں جو بدن کی ہَیْئات(یعنی سینے کااُبھاریا پنڈلی وغیرہ کی گولائی وغیرہ) ظاہِرکریں (3)بالوں یا گلے یا پیٹ یاکلائی یا پنڈلی کا کوئی حصّہ ظاہِر نہ ہوتا ہو(4) کبھی نامَحْرَمکے ساتھ خَفیف (یعنی معمولی سی ) دیر کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو(5)اُس کے وہاں رہنے یا باہَر آنے جانے میں کوئی مَظِنَّۂِ فِتنہ(فتنے کا گمان) نہ ہو ۔ یہ پانچوں شرطیں اگر جَمْع ہیں توحَرَج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے تو(مُلازَمت وغیرہ) حرام‘‘ ۔ (فتاوی رضویہ ج۲۲ ص ۲۴۸) جہالت و بے باکی کا دَور ہے مذکورہ پانچ شرائط پر عمل فی زمانہ مشکِل ترین ہے ، آج کل دفاتر وغیرہ میں مرد و عورت مَعاذَاللّٰہعَزَّوَجَلَّ اِکٹّھے کام کرتے ہیں اور یو ں ان دونوں کیلئے بے پردَگی، بے تکلُّفی اور بد نِگاہی سے بچنا قریب بہ نا ممکن ہے لہٰذا عورت کو چاہئے کہ گھراور دفتر وغیرہ میں نوکری کے بجائے کوئی گھریلو کسْبْاختیار کرے ۔
گھر میں کام والی رکھ سکتے ہیں یا نہیں ؟
سُوال : گھر میں ’’کام والی‘‘ رکھ سکتے ہیں ؟
جواب : رکھ تو سکتے ہیں مگر ابھی جو5 شرائط بیان ہوئیں اُن کو پیشِ نظر رکھنا چاہئے ۔ اگر بے پردَگی کرنے والی ہوئی تو گھر کے مَردوں کا بدنگاہیوں اور جہنَّم میں لے جانے والی حَرَکتوں سے بچنا سخت دشوار ہوگا ۔ بلکہ معاذَاللّٰہ عَزَّوَجَلگھر کی پردہ نشین خواتین کے اَخلاق بھی تباہ کردیگی ۔ غیر عورت کے ساتھ مرد کی خفیف یعنی معمولی سی تنہائی بھی حرام ہے اور گھر میں رہنے والے مرد کاآج کل اس سے بچنا تقریباً نا ممکن ہو تا ہے ۔ لہٰذا گھر میں کام والی نہ رکھنے ہی میں عافیّت ہے ۔
ایئر ہوسٹِس کی نوکری کرنا کیسا؟
سُوال : کیا ائیر ہوسٹِس کی نوکری جائز ہے ؟
جواب : فی زمانہ ائیر ہوسٹِس کی نوکَری حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے کیونکہ اِس میں بے پردَگی شَرط ہوتی ہے ۔ نِیز اُس کوبِغیر شوہر یا محرم کے غیر مردوں کے ساتھ سفر بھی کرنا پڑتا ہے ۔
مرد کا ایئر ہوسٹس سے خدمت لینا کیسا؟
سُوال : ہوائی جہاز کا مرد مُسافِر ائیر ہوسٹس کی خدمات لے سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب : ہر با حیا اور غیرتمند مسلمان اِس سُوال کا جواب اپنے ضمیر سے لے سکتا ہے ۔ ظاہر ہے ایک بے پردہ عورت جس کی تربیّت میں غیر مردوں کے ساتھ بھی لَوچدار اور مُلائم انداز میں گفتگو کرنا شامل ہو اُس سے بِلاحاجتِ شدیدہ پانی، کولڈڈرنک ، چائے اور کافی یا کھانا وغیرہ طلب کرنا خطرات میں ڈال سکتا ہے ہاں خود آ کر کھانا وغیرہ رکھ دے تو کھا لے ۔ یا خود آ کر کچھ پوچھے تو نظریں ایک دم نیچی کئے یا آنکھیں بند کرکے ایک دو الفاظ میں جواب دیکر جان چُھڑ الے ۔ ہرگز اُس سے سوال جواب نہ کرے نیز اُس سے کچھ منگوائے بھی نہیں ورنہ وہ دینے کیلئے آئے گی جس کے سبب مزیدبات چیت کرنے یا نِگاہ پڑنے کے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں ۔ ایسے موقع پر جب نَفس طرح طرح کے حیلے سکھا کر بے پردہ عورَت کو دیکھنے اور اس سے بات چیت کرنے کی ترغیب دے تو اِس روایت کو یاد کر لینا بَہُت مفید ہے چُنانچِہ منقول ہے : ’’جو شخصشہوت سے کسی اَجْنَبِیَّہ کے حُسن وجمال کو دیکھے گا قیامت کے دن اسکی آنکھوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالاجائے گا ۔ ‘‘ ( ھِدایہ ج۲ ص۳۶۸ )
سُوال : کیا اسلامی بہن کا بِغیرمَحرم کے سفر کرنا گناہ ہے ؟
جواب : جی ہاں ۔ بِغیر شوہر یامَحرم کے عورت کاتین دن کی مَسافت پر واقِع کسی جگہ جانا حرام ہے یِہی ظاہرُ الرِّوایہ ہے یہاں تک کہ اگر عورت کے پاس سفرِ حج کے اَسباب ہیں مگر شوہر یا کوئی قابِلِ اطمینان مَحرم ساتھ نہیں تو حج کے لئے بھی نہیں جاسکتی اگر گئی تو گناہ گار ہوگی اگرچِہ فرض حج ادا ہوجائے گا ۔ البتّہ فُقَہاء ِمُتَأَ خِّرین (مُ ۔ تَ ۔ اَخ ۔ خِرِین ) نے ایک دن کی مَسافت پر عورت کے بے محرم جانے کو بھی ممنوع قرار دیا ہے ۔ ( ماخوذ از رَدُّالْمُحتارج۳ ص۵۳۳ وغیرہ )
مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت‘‘ جلداوّل صَفْحَہ752 پرہے کہ عورت کو بغیر محرم کے تین دن یا زیادہ کی راہ جانا، ناجائز ہے بلکہ ایک دن کی راہ جانا بھی ۔ نابالِغ بچّہ یا مَعتُوہ کے ساتھ بھی سفر نہیں کرسکتی، ہمراہی میں بالِغ محرم یا شوہر کا ہونا ضروری ہے ۔ (عالَمگیری ج ۱ ص ۱۴۲ ، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہج۱۰ ص۶۵۷) محرم کے لیے ضرور ہے کہ سخت فاسق بے باک غیر مامون نہ ہو ۔