پردے کے بارے میں سوال جواب

نماز کے پابند ہوگئے  ۔ ایک دن مَدَنی چینل پر ’’پردے کی اَہَمِّیَّت ‘‘ کے موضوع پر سنّتوں   بھرا بیان جاری تھا ۔  میرے بچوں   کے ابو نے جب وہ بیان سُنا تو اتنے مُتأَثِّر ہوئے کہ مجھے مَدَنی برقع پہننے کی ترغیب دلائی اور بِلاضَرورت بازار وغیرہ جانے سے بھی منع کردیا  ۔   اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی چینل کی بَرَکت سے مجھے بے پردَگی سے توبہ نصیب ہوئی اور اب میں   کوئی دیدہ زیب، غیر مردوں   کومُتَوَجِّہ کرنے والا یامَعاذَاللّٰہ ننگا سر رکھنے والا رسمی برقع نہیں   بلکہ شرعی پردے کے مطابِق صرف اور صرف مَدَنی بُرقع پہنتی ہوں    ۔

مدنی چینل سنّتوں   کی لائے گا گھر گھر بہار

مدنی چینل دیکھنے والے بنیں   پرہیز گار

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اسلامی بہنوں   کے مدنی چینل دیکھنے کا شرعی مسئلہ

           اسلامی بہنو! مَدَنی چینل کی بہاروں   کے کیا کہنے !اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَل مَدَنی چینل دیکھ کر بعض کفّار کو تو ایمان کی دولت ہی نصیب ہو گئی ! نیز نہ جانے کتنے ہی بے نمازی نمازی بن گئے ، متعدِّد افراد نے گناہوں   سے توبہ کر کے سنّتوں  بھری زندگی کا آغاز کردیا  ۔  اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلمَدَنی چینل سوفیصدی اسلامی چینل ہے ، نہ اس میں   موسیقی ہے نہ ہی عورت کی نمائش  ۔  مَدَنی چینل میں   کیا ہے ؟اس میں   فیضانِ قراٰن، فیضانِ حدیث، فیضانِ انبیا، فیضانِ صحابہ اور فیضانِ اولیا ہے  ۔ اِس میں   تلاوتیں  ، نعتیں  ، منقبتیں   ہیں  ، دعا و مُناجات میں   اِلحاح وزاری کے دل ہلا دینے والے اور عشقِ رسول میں   رونے ، رُلانے اور تڑپانے والے رقّت انگیز مناظِر ہیں  ، دارالافتاء اہلسنّت ، روحانی طبّی علاج، سنّتوں   بھرے مَدَنی پھول آخِرت بہتر بنانے والی خوب مدنی بہاریں   ہیں   ۔  الغَرَض مَدَنی چینل ایک ایسا چینل ہے کہ اس کے ذَرِیعے انسان گھر بیٹھے اچّھا خاصا علمِ دین سیکھ سکتا ہے ! ہاں   اسلامی بہنوں   کو مَدَنی چینل دیکھنے سے پہلے 112 بار غور کر لینا چاہئے کیونکہ مَدَنی چینل میں   اکثر نوجوانوں   ہی کے مناظر ہوتے ہیں   اور عورت نازُک شیشی ہے اور اسے معمولی سی ٹھیس ہی کافی  ۔  کہیں   مَعاذَاللّٰہعَزَّوَجَلَّ  وہ بدنگاہی کے گناہ میں   نہ جا پڑے  ۔  صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہحضرتِ  علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ  بہارِ شریعت حصّہ 16 صَفْحَہ 86 پر فرماتے ہیں  : عورت کا مرد اجنبی کی طرف نظر کرنے کا وُہی حکم ہے جو مرد کا مرد کی طرف نظر کرنے کا ہے اور یہ اُس وقت ہے کہ عورت کو یقین کے ساتھ معلوم ہوکہ اس کی طرف نظر کرنے سے شہوت نہیں   پیدا ہوگی اور اگر اس کا شبہ بھی ہو تو ہر گز نظر نہ کرے  ۔ (عالَمگیری ج۵ ص۳۲۷)

آقا کی حیا سے جھکی رہتی تھیں   نظر اکثر

آنکھوں   پہ مِری بہن لگا قفلِ مدینہ

          عورت عامِل کے پاس جائے یا نہیں  ؟

سُوال : اسلامی بہن عامِلوں   کے پاس تعویذ دھاگے کے لئے جائے یا نہیں   ؟

جواب : اگر گھر بیٹھے علاج ممکن نہیں   ، تو کسی محرم کے ذَرِیْعے ترکیب بنا لے  ۔  اگر کوئی ایسا مرد بھی نہیں   تو اب شَرعی پردے کی تمام شرائط کے ساتھ کسی عامِلہ( عورت) کے پاس تعویذ لینے جائے اگر عامِلہ بھی مُیَسَّر نہیں   یا اُس سے شِفا نہ ہو تو کسی بوڑھے اور نیک عامِل کے پاس جائے  ۔  یہ بھی نہ ہو سکے تو کسی بھی مسلمان عامِل کے پاس جائے مگر جب بھی باجازتِ شَرعی باہَرنکلے تو بیان کردہ شَرعی پردہ اور اُس کی قُیودات کا لحاظ ضَروری ہے  ۔  عامِل کے ساتھ لوچ دار نَرم گُفتُگُو، بے تکلُّفی یا تنہائی ہرگز نہ ہو  ۔  جو عامِل عورَتوں   کے ساتھ بے تکُّلف بنتا ، بات بات پرقَہقَے لگاتا، خوب ڈینگیں  مارتااوراپنے کارنامے سناتا ہو ایسوں   کے پا س جانا سخت تشویشناک ہے  ۔  اور عامِل کو اگر عورت پر خُصوصی توجُّہ دیتا ، فون وغیرہ پر خود ہی رابِطہ کرتا اور اس طرح کا پیغام وغیرہ دیتا پائیں  کہ اکیلی آؤ تا کہ اچّھی طرح علاج کیا جا سکے ، تو ایسے عامِل کی چھاؤں   سے بھی دُور بھاگیں   ورنہ شاید عُمر بھر پچھتانا پڑے  ۔  

            عورت کا مَیک اپ کرنا کیسا؟

سُوال : .عورت کا بناؤ سِنگھار کرنا ، چُست یا باریک لباس پہننا کیسا؟

جواب : گ.ھر کی چار دیواری میں  صِرف اپنے شوہر کی خاطِر جائز طریقے پر مَیک اپکرسکتی ہے  ۔ بَاِجازتِ .شَرعی مَثَلاً مَحارِم رشتے داروں   کے یہاں   جانے کے موقع پر گھر سے باہَر نکلنے کیلئے لالی پاؤڈر اور خوشبووغیرہ لگانااور فیشن کے کپڑے پہن کر معاذَاﷲ عزوجلغیر مَردوں   کیلئے جاذِبِ نظر بننا جیسا کہ آج کل عام رَواج ہے یہ سخت ناجائز و گناہ ہے  ۔  باریک دوپٹّا جس سے بالوں   کی رنگت جَھلکے یا باریک کپڑے کی جُرابیں   جِس سے پاؤں   کی پنڈلیاں   چمکیں   یاایسے چُست لباس میں   ملبوس جس میں   جسم کے کسی عُضو مَثَلاً سینے وغیرہ کا اُبھار نُمایاں   ہو غیرمَحرْموں   کے سامنے آناجانا حرام اور جہنَّم میں   لے جانے والا کام ہے  ۔

حضرتسیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ اللہ  کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ایک حدیثِ پاک میں   یہ بھی فرمایا :  دوزخیوں   میں   دو جماعتیں  ایسی ہوں   گی جنھیں   میں   نے ( اپنے اِس عَہدِ مبارک میں  ) نہیں   دیکھا( یعنی آئندہ پیدا ہونے والی ہیں  ) ان میں  ایک جماعت.3 ان عورَتوں   کی ہے جو پہن کر ننگی ہوں   گی ، دوسروں   کو(اپنی حرکتوں   کے ذَرِیعے ) بہکانے والیاں   اور خود بھی بہکی ہوئیں  ، ان کے سر بختی اونٹوں   کی ایک

Index