پردے کے بارے میں سوال جواب

قَبولِ دُعا (یعنی دعاقَبول نہ ہونے )کا سبب ہے تو خاص عورَت کی(اپنی) آواز(کا بِلااجازتِ شَرعی غیر مردوں   تک پہنچنا) اور اسکی بے پردَگی کیسی مُوجِبِ غَضَبِ الٰہی (عزوجل) ہوگی، پردے کی طرف سے بے پروائی تباہی کا سبب ہے  ۔  ( خزائنُ الْعِرفان ، ص ۵۶۶  )

جھانجھن سے مراد کون سا زیور ہے ؟

سوال :  حدیث میں   جس باجے دار جھانجھن پہننے کی ممانعت کی گئی اس سے کونسا زیور مراد ہے ؟

جواب : اس سے گھنگرو والا زیور مراد ہے  ۔ ایسے زیورپہننے والیوں   سے مُتَعَلِّق ایک حدیث میں   ارشاد ہوتا ہے :  اللہ  عَزَّ وَجَلَّ باجے دار جھانجن کی آواز کو ایسے ہی نا پسند فرماتا ہے جس طرح غِناء کی آواز کو ناپسندفرماتاہے اور اس کا حشر جو ایسے زیور پہنتی ہو ویسا ہی کرے گا جیسا کہ مزامیر والوں   کا ہو گا ، کوئی عورت باجے دار جھانجن نہیں   پہنتی مگر یہ کہ اس پر لعنت برستی ہے  ۔ (کَنْزُ الْعُمّال ج۱۶ ص۱۶۴رقم۴۵۰۶۳ )

ہر گُھنگرو کے ساتھ شیطان ہو تا ہے    

            حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں  کہ ہمارے یہاں   کی لونڈی حضرت زبیر(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ) کی لڑکی کو حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے پاس لائی اور اس کے پاؤں   میں   گھنگھرو تھے  ۔  حضرت سیِّدُنا عمرِ فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے انہیں   کاٹ دیا اور فرمایا کہ میں   نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ     سے سنا ہے کہ ہر گھنگھرو کے ساتھ شیطان ہوتا ہے  ۔  (سُنَنُ اَ بِی دَاوٗد ج۴ص۱۲۴حدیث ۴۲۳۰)        

جھانج والے گھر میں   فرشتے نہیں   آتے

            حضرتِ سَیِّدَتُنا بُنانَہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہافرماتی ہیں   کہ وہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس تھیں  کہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی خدمت میں   ایک بچّی لائی گئی جس پر جھانجھن تھے جو آواز کر رہے تھے آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا بولیں   کہ اسے میرے پاس ہرگز نہ لاؤ مگر اس صورت میں   کہ اس کے جھانجن توڑ دئے جائیں   میں   نے رسولُ اللہ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کو فرماتے سنا کہ اُس گھر میں   فِرِشتے نہیں   آتے جس میں   جھانج ہو ۔  (سُنَنُ اَ بِی دَاوٗد ج۴ ص۱۲۵حدیث ۴۲۳۱)

            اس باب کی احادیثِ مبارکہ کے تحتمُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں   : ’’اَجراس جمع جَرس کی بمعنی جَلاجَل یعنی گُھنگُرواور اس جیسی آواز دینے والی چیز ، اونٹ کے گلے میں   گُھنگُروں   اور باز(نامی پرندے ) کے پاؤں   کے چَھلّوں   کو بھی اَجراس یا جَلاجَل کہتے ہیں   ۔  ہمارے ہندوستان میں   بھی پہلے عورَتوں   میں  جھانجن کا رواج تھا  ۔ ‘‘حدیثِ عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا میں   جو جھانجن توڑ دینے کا ذکر ہے اُس کی شرح کرتے ہوئے مفتی صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں   : ’’ اِس طرح (توڑ دیں  )کہ ان کے اندر کے کنکر نکال دئیے جائیں   یا اس طرح کہ اسکے گُھنگُرو الگ کر دئیے جائیں   یا اس طرح کہ خود جھانجھن ہی توڑدئیے جائیں   غرضیکہ ان میں   آواز نہ رہے  ۔  (مراٰۃ المناجیح ج ۶ ص ۱۳۶)

زیور کی آواز کا حکم

سوال : کیا عورت کیلئے آواز والا زیورپہننا بالکل منع ہے ؟

جواب : نہیں   ایسا ہر گز نہیں  ، میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 22 صَفْحَہ127 اور 128پر فرماتے ہیں   : بلکہ عورت کا باوصفِ قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں   سے تَشَبُّہ(مشابَہَت) ہے  ۔  مزید فرماتے ہیں   : حدیث میں   ہے :  رسول اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے مولی علی کرَّمَ اللہ وَجْہَہ سے فرمایا ’’یَا عَلِیُّ مُرْ نِسَاءَ کَ لَا یُصَلِّیْنَ عُطُلًا‘‘ترجمہ :  اے علی! اپنے گھر کی خواتین کو حکم دو کہ زیور کے بِغیرنَمازنہ پڑھیں   ۔  (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطَّبَرانِیّ ج۴ص۲۶۲حدیث ۵۹۲۹  )

                 اُمُّ المومنین حضرت صِدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا عورت کا بے زیور نَماز پڑھنا مکروہ (یعنی ناپسندیدہ)جانتیں   اور فرماتیں   کچھ نہ پائے تو ایک ڈَورا ہی گلے میں   باندھ لے  ۔ (اَلسّنَنُ الکُبری لِلْبَیْہَقِیّ  ج۲ ص ۳۳۲رقم ۳۲۶۷ ) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بجنے والے زیور کے استِعمال کیمُتَعَلِّق ارشاد فرماتے ہیں   : بجنے والا زیور عورت کے لئے اس حالت میں   جائز ہے کہ نامحرموں  مَثَلاً خالہ ماموں   چچا پھوپھی کے بیٹوں   ، جَیٹھ ، دَیور ، بہنوئی کے سامنے نہ آتی ہو نہ اس کے زیور کی جھنکار(یعنی بجنے کی آواز)  نا محرم تک پہنچے  ۔  اللہ عَزَّ وَجَلَّ  فرماتا ہے :  

            وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ تَرجَمۂ کنزالایمان : اور اپنا سنگارظاہر نہ کریں   مگر اپنے شوہروں   پر ۔  ۔  ۔ اِلخ)۱۸، النور : ۳۱)اور فرماتا ہے  :

            وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّؕ-تَرجَمۂ کنزالایمان :  زمین پر پاؤں   زور سے نہ رکھیں   کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار)۱۸، النور  : ۳۱ )فائدہ :  یہ آیتِ کریمہ جس طرح نا محرم کو گہنے (یعنی زیور)کی آواز پہنچنا منع فرماتی ہے یونہی جب آواز نہ پہنچے (تو) اس کا پہننا عورَتوں   کے لئے جائز بتاتی ہے کہ دھمک کر پاؤں   رکھنے کو منع فرمایا نہ کہ پہننے کو  ۔  (فتاوٰی رضویہ ج ۲۲ ص۱۲۷ ۔ ۱۲۸ مُلَخَّصاً )

عورت کا شوہر کیلئے زیور پہننا

سوال : عورتوں   کا اپنے شوہر کی رِضا مندی کیلئے زیور پہننا کیسا؟

جواب :

Index