پردے کے بارے میں سوال جواب

بچنا بے حد دُشوار ہے اور اب ہمارے گھر میں   فلمیں   ڈِرامے اور گانے نہیں   بلکہ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی نعتوں   کے ترانے سنے جاتے ہیں   ۔  

نہ مرنا یاد آتا ہے نہ جینا یاد آتا ہے

محمد یاد آتے ہیں   مدینہ یاد آتا ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        اسلامی بہنو!  بغیر ہمّت ہارے خوب خوب انفرادی کوشش کرتی رہیں   اِن شاءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ   ناکامی نہیں   ہو گی ۔  اِس ضمن میں   اگر کوئی تکلیف بھی پہنچ جائے تو صبرو شکیبائی کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑیئے کہ آنے والی مصیبت اِن شاءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ   بہت بڑی بھلائی کا پیش خَیمہ ثابت ہوگی ۔ حضرت ِ سیِّدُنا ابوہر یر ہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں   کے سَروَر، دو جہاں   کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا فرمانِ روح پرور ہے : ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ  جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اُسے مصیبت میں   مبتلا فرمادیتا ہے  ۔ ‘‘ (صَحِیحُ البُخارِی ، ج۴ ، ص۴، حدیث ۵۶۴۵)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 دَیّوث کی تعریف

سُوال : ’’دَیُّوث‘‘ کسے کہتے ہیں  ؟

جواب : جو لوگ باوُجُود ِقدرت اپنی عورَتوں   اور مَحارِم کو بے پردَگی سے مَنْع نہ کریں   وہ’’ دَیُّوث‘‘ ہیں   ۔ رَحمتِ عالمیان ، سلطانِ دوجہان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا فرمانِ عبرت نشان ہے ، ’’تین شخص کبھی جنّت میں   داخل نہ ہوں   گے دَیُّوث  اور مَردانی وَضْع بنانے والی عورت اور شراب نوشی کا عادی ۔  (مجمعُ الزَّوائد ج ۴ ص ۵۹۹حدیث۷۷۲۲ ) مَردوں   کی طرح بال کٹوانے اور مَردانہ لباس پہننے والیاں   اِس حدیثِ پاک سے عبرت حاصِل کریں  ، چھوٹی بچّیوں  کے لڑکوں   جیسے بال بنوانے اور انہیں   لڑکوں   جیسے کپڑے اور ہَیٹ وغیرہ پہنانے والے بھی احتیاط کریں   تا کہ بچی اسی عمر سے اپنے آپ کو مردوں   سے ممتاز سمجھے اور ہوش سنبھالنے اور بالغہ ہونے کے بعد اس کو اپنی عادات  و اطوار شریعت کے مطابق بنانے میں   مشکلات درپیش نہ آئیں   ۔  حدیثِ پاک میں  یہ جو فرمایا گیا کہ ’’کبھی جنّت میں   داخِل نہ ہوں   گے  ۔ ‘‘ یہاں   اِس سے طویل عرصے تک جنّت میں   داخِلے سے محرومی مُراد ہے  ۔  کیوں   کہ جو بھی مسلمان اپنے گناہوں   کی پاداش میںمَعاذَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّدوزخ میں   جائیں   گے وہ بِالآخِر جنّت میں   ضَرور داخِل ہوں   گے  ۔ مگر یہ یا د رہے کہ ایک لمحے کا کروڑواں   حصّہ بھی جہنَّم کا عذاب کوئی برداشت نہیں   کرسکتا لہٰذا ہمیں   ہرگناہ سے بچنے کی ہردم کوشِش اور جنّتُ الفِردوس میں   بے حساب داخِلے کی دُعاء کرتے رَہنا چاہئے  ۔ ’’دَیُّوث ‘‘کے بارے میں   حضرتِ علّامہ عَلاؤالدّین  حَصْکَفِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْقَوِی  فرماتے ہیں  ، ’’ دَیُّوث‘‘ وہ شخص ہوتا ہے جو اپنی بیوی یا کسی مَحرم پرغَیرت نہ کھائے  ۔ ‘‘ (دُرِّمُختارج۶ ص ۱۱۳)معلوم ہوا کہ باوُجُودِ قدرت اپنی زَوجہ ، ماں   بہنوں  اور جوان بیٹیوں   وغیرہ کو گلیوں   بازاروں   ، شاپنگ سینٹروں  اورمَخْلُوط تفریح گاہوں   میں   بے پردہ گھومنے پھر نے ، اجنبی پڑوسیوں  ، نامَحرم رشتے داروں   ، غیرمَحرم ملازِموں  ، چوکیدار وں   اور ڈرائیوروں   سے بے تَکلُّفی اور بے پر دَ گی سے مَنع نہ کرنے والے دَیُّوث، جنّت سے محروم اور جہنَّم کے حقدار ہیں   ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہل سنّت، مُجَدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ احمد رضا خان علیْہِ رَحْمَۃُ الْرَّحْمٰن فرماتے ہیں  ، ’’دَیُّوث سخت اَخْبَثِ فاسِق (ہے ) اور فاسقِ مُعلِن کے پیچھے نَماز مکروہِ تحریمی ۔  اسے امام بنا نا حلال نہیں   اور اسکے پیچھے نَماز پڑھنی گناہ اور پڑھی توپَھیرنا واجِب  ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ  ج۶ ص ۵۸۳)

بے پردہ کل جو آئیں   نظر چند بیبیاں  ،               پوچھا جواُن سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا؟

اکبرؔ زمیں   میں   غیرتِ قومی سے گڑگیا            کہنے لگیں  ، ’’ وہ عقل پہ مَردوں   کی پڑ گیا!‘‘

اگر عورَت نافرمانی کرے تو ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔ ؟

سُوال :  اگر مرد کی کوشِش کے باوُجُود عورَتیں   بے پردَگی سے باز نہ آئیں   کیا تب بھی وہ دَیُّوث ہے ؟

جواب :  اگرمرد اپنی حیثیت کے مطابِق مَنْع کرتاہے اور بے پردَگی سے روکنے کے شَرعی تقاضے اس نے پورے کئے ہیں   اور وہ نہیں   مانتیں   تو اِس صورت میں  مرد پر نہ کوئی الزام اور نہ وہ  دَیُّوث  ۔  پس حتَّی الْاِمکان بے پردَگی وغیرہ کے مُعَاملہ میں   عورَتوں   کو روکا جائے مگر حکمتِ عملی کے ساتھ ۔  کہیں   ایسا نہ ہو کہ آپ اپنی زَوجہ یا ماں   بہنوں   پر اس طرح کی سختی کربیٹھیں   جس سے گھر کا اَمْن ہی تَہ وبالا ہوکر رہ جائے  ۔

 کیامُنہ بولے بھائی بہن کا پردہ ہے ؟

سُوال : کیامُنہ بولے باپ، بھائی اور بیٹے وغیرہ سے بھی اسلامی بہن کا پردہ ہے ؟

جواب : جی ہاں   ! ان سے بھی پردہ ہے کہ کسی کو باپ، بھائی یامنہ بولا بیٹا بنالینے سے وہ حقیقی باپ، بھائی اور بیٹا نہیں   بن جاتا  ۔ ان سے تونِکاح بھی دُرُست ہے  ۔ ہمارے مُعاشَرے میں   منہ بولے رشتوں   کا رَواج عام ہے کوئی مرد کسی کو’’ ماں  ‘‘ بنا ئے ہوئے ہے ، کوئی لڑکی کسی کو ’’ بھائی‘‘ بنا بیٹھی ہے تو کسی خاتون نے کسی کو ’’ بیٹا‘‘ بنا لیا ہے ، کوئی کسی جوان لڑکی کا مُنہ بولا چچا ہے تو کوئی مُنہ بولا باپ اور پھر بے پردگیوں   ، بے تکلُّفیوں   اور مخلوط دعوتوں   کے گناہ و پاپ کا وہ سیلاب ہے کہ الْاَمان وَ الْحَفِیظ ۔

Index