صورت میں اگر چارچشم دیدگواہ پیش نہ کرسکا توخوداس تُہمت لگانے وا لے کو 80 کوڑے لگائے جائیں گے ۔ اورایسی تُہمت لگانے والے کی آئندہ کسی مُعامَلے میں کبھی بھی گواہی قَبول نہ ہوگی ۔ (یہ احکام مُحصَن یامُحصَنہ یعنی مسلمان مردو عورت آزاد، عاقِل، بالغ پا کدامن کوالزام لگانے کے ہیں ) زِنا کی تہمت کو ’’قَذَف ‘‘اور تہمت لگانے والے کو’’قاذِف‘‘اوراسلامی عدالت سے ملنے والی اس کی سزا کو ’’ حدِّقَذَف ‘‘ کہتے ہیں ۔ بَہَرحا ل زِناکاالزام لگانے والے مردیاعورت کوصرف دوہی چیزیں سزاسے بچاسکتی ہیں {1}جس پر الزام لگا ہے وہ اپنے جُرم کا اقرار کر لے {2}یا پھر تُہمت رکھنے والا چارایسے گواہ حاکمِ اسلام کے رُوبروپیش کرے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے مرد و عورت کوزِنا کرتے دیکھا ہواور یہ دیکھنا اتنا آسان کہاں ہے اوراس کاثُبُوت فراہَم کرنااس سے بھی مُشکِل تَر ۔ لہٰذا سلامَتی کاراستہ یِہی ہے کہ اگرکسی کوکسی کی زِناکاری کامعلوم ہو بھی جائے تب بھی پردے ہی میں رہنے دے تاکہ گندَگی جہاں ہے وہیں پڑی رہے ۔ ورنہ بول پڑنے کی صورت میں اگر چارچشم دیدگواہ پیش نہ کرسکا تو ’’مَقذُو ف ‘‘ (یعنی جس پرزناکی تہمت لگی اس)کے مطالَبے پراپنی پیٹھ پر80 کوڑے کھانے کیلئے تیّار رہے ۔ بہارِ شریعت میں ہے : کسی عفیفہ(یعنی پاکدامن) عورت کورنڈی کہا تو یہ قَذَف ہے اور ’’حَد ‘‘کا مستحق ہے کہ یہ لفظ انہیں کے لئے ہیں جنہوں نے زِنا کو پیشہ کر لیا ہے ۔ ( بہارِ شریعتحصّہ۹ص۱۱۶)
شک کی بِناء پر الزام مت لگائیے
ذرا اندازہ تولگائیے کہ شریعتِ مُطَھَّرہ کومسلمان مردوعورت کی عزّت وآبروکس قَدَرعزیزہے اوران کی ناموس کی حفاظت کاکتنازبردست اہتِمام فرمایا ہے ۔ بیشک وہ بَہُت بُرے بندے ہیں جوکسی مسلمان کے بارے میں محض شک کی بناء پر یا سنے سنائے عیب دوسروں کے آگے بیان کرڈالتے ہیں ۔ وہ یہ نہ سمجھیں کہ آج بالفرض کوئی پوچھنے والانہیں ہے توکل قِیامت میں بھی کچھ نہیں ہو گا ۔ دو ا حادیث ِمبارَکہ سنئے اور خوفِ الہٰی عَزَّ وَجَلَّ سے لرزئیے :
لوہے کے 80 کوڑے
(1)حضرتِ سیِّدُناعِکْرَمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک عورت نے اپنی باندی کو زانیہ کہا، (اس پر)حضرتِ سیِّدُناعبداﷲبن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا : تُو نے زِناکرتے دیکھاہے ؟اُس نے عرض کی : نہیں ۔ فرمایا : وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَتُجْلَدَنَّ لَھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃَ ثَمَانِیْنَ یعنی قسم ہے اُس کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے قِیامت کے روز اس کی وجہ سے تجھے 80 کوڑے مارے جائیں گے ۔ (مُصَنَّفُ عبدُالرَّزّاق ج ۹ ص ۳۲۰ حدیث ۱۸۲۹۳)
(2)حضرتِ سیِّدُنااِبنُ المُسیَّبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا : جو اپنی لونڈی کو زِناکی تہمت لگائے اُسے قِیامت کے روز لوہے کے 80کوڑے مارے جائیں گے ۔ (اَیضاًحدیث۱۸۲۹۲)
سُوال : کسی کا گناہ معلوم ہو جائے تو کیا کرنا چاہئے ؟
جواب : اُس کا پردہ رکھنا چاہئے کہ بِلا مَصلحتِ شَرعی کسی دوسرے پر اس کا اظہار کرنے والا گنہگار اور عذابِ نار کا حقدار ہے ۔ مسلمانوں کا عیبچُھپانے کا ذِہن بنایئے کہ جوکسی کاعیب چُھپائے اس کیلئے جنّت کی بِشارت ہے ۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُناابو سعیدخُدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے : ’’جوشخص اپنے بھائی کی کوئی بُرائی دیکھ کراُس کی پردہ پوشی کردے تووہ جنّت میں داخِل کردیاجائیگا ۔ ‘‘(مُسْنَدُ عَبْدِ بْنِ حُمَید، ص۲۷۹ ، رقم ۸۸۵) لہٰذا جب بھی ہمیں معلوم ہوکہ فُلاں نے مَعاذَ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ زِنایالواطت کااِرتِکاب کیاہے ، بدنِگاہی کی ہے ، جھوٹ بولاہے ، بدعہد ی یا غیبت کی ہے یاکوئی بھی ایسا جُرم چُھپ کرکیاہے جس کوظاہِرکرنے میں کوئی شَرعی مَصلحت نہیں تو ہمیں اس کاپردہ رکھنا لازِم ہے اور دوسرے پر ظاہر کرنا گناہ ۔ یقیناغیبت اور آبروریزی کا عذاب برادشت نہیں ہوسکے گا ۔
سُوال : غیبت اور آبروریزی کی سزا بھی بیان فرمادیجئے ۔
جواب : مِعراج کی رات سرورِ کائنا ت ، شاہ ِموجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک منظریہ بھی دیکھاکہ کچھ لوگ تانبے کے ناخُنوں سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے ۔ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِستِفسار پر عرض کی گئی : ’’یہ لوگوں کا گوشت کھاتے تھے (یعنی غیبت کرتے تھے ) اور لوگوں کی آبروریزی کرتے تھے ۔ ‘‘ (سُنَنُ اَ بِی دَاوٗدج۴ ص۳۵۳حدیث ۴۸۷۸)مزید تفصیلات کیلئے مکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ رسالہغیبت کی تباہ کاریاں ھَدِیَّۃً حاصِل کرکے ضَرور پڑھ لیجئے ۔
سُوال : آج کل عامِل کی باتوں میں آ کر رشتے دار ایک دوسرے کے بارے میں جادو کابُہتان رکھ دیتے ہیں یہ کیسا ہے ؟
جواب : کسی مسلمان پر بُہتان رکھنا حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ عامل کے بتانے یا خواب یا فال یااستخارے کے ذَرِیعے پتا چلنے کو شَرعی ثُبُوت نہیں کہتے کہ جس کو بنیاد بنا کر کسی مسلمان کی طرف ان گناہوں کو منسوب کیاجا سکے ۔ یہاں شرعی ثُبوت یہ ہے کہ یا تو ملزَم خود اِقرار کرلے کہ میں نے جادو کیا یا کروایا ہے ۔ یا دو مسلمان مرد یا ایک مسلمان مرد اور دو