پردے کے بارے میں سوال جواب

ومزارات کہ وہاں   ایسی تاکیدیں   نہیں   اورفساد کے اِحتِمالات (اِمکانات) موجودکہ اگر عزیزوں   کی قبریں   ہیں   تو عورَتیں   بے صبری کریں  گی اور اولیاء کے مزار پر یا تو بے تمیزی یا بے ادَبی کریں   گی یاجَہالت سے تعظیم میں   زیادَتی جیسا کہ معلوم ومُشاہَد (یعنی دیکھی بھالی بات) ہے ، لہٰذا انکے لئے سلامتی والا طریقہ یِہی ہے کہ وہ مَزاراتِ اولیاء وقُبور کی زیارت سے بچیں ۔ میرے آقااعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں   : ’’قُبورِ اَقرِباء پر خُصُوصاً بحالِ قُرْبِ عَہدِمَمات (یعنی خُصُوصاً اِس صورت میں   کہ جب اُس عزیز کے انتِقال کو زیادہ عرصہ نہ گزرا ہو) تَجدید ِحُزْن لازِمِ نِسائ(یعنی عورَتوں  کا ازسَرِنو غم تازہ ہونا لازِم )  ہے اور مزاراتِ اولیائے کرام (رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام)پر حاضِری میں   اِحْدَی الشَّناعَتَیْن(یعنی دو میں   سے ایک بُرائی) کا اندیشہ یا ترک ِادب یا ادب میں   اِفراطِ ناجائز( یعنی ادب میں   ناجائز حد تک بڑھ جانا) تو سبیلِ اِطلاق منع ہے لہٰذا’’ غُنْیَہ ‘‘ میں   کراہت پرجَزْم فرمایا البتّہ حاضِری وخاکبوسی ٔآستانِ عرش نشانِ سرکارِ اعظم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اعظمُ الْمَنْدُوبات ( عظیم ترین مستحب )بلکہ قریبِ واجِبات ہے اس سے نہ روکیں   گے اور تَعدِیلِ ادب(یعنی آداب کی دُرُستی) سکھائیں   گے  ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج ۹ص ۵۳۸ )

عورت مدینے میں   زیارَتیں   کر سکتی ہے یا نہیں 

سُوال : حاضِریٔ حَرَمینِ طیِّبَینزادَھُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماً  کے دَوران اسلامی بہن وِلادت گاہ شریف ، غارِ حِرا، غارِ ثور ، جَبَلِ اُحُد شریف وغیرہ کی زیارتوں   کیلئے جا سکتی ہے یا نہیں  ؟

جواب :  مَردوں   کے اِختِلاط سے بچتے ہوئے پردے کی تمام ترقُیُودات کے ساتھ زِیارتیں   کر سکتی ہے  ۔  بہتر یہی ہے کہ گھر پر رَہ کر عبادت بجا لائے کیوں   کہ با لخصوص حج کے موسمِ بہار میں   مردوں   کے اِختِلاط سے بچنا کافی دشوار ہوتا ہے  ۔  اگر جائے بھی تو گاڑی میں   بیٹھے بیٹھے دُور ہی سے زیارت کر لینا اَنْسَب( یعنی مناسب تَر) ہے  ۔

عورت مسجِد نَبوی میں   اِعتِکاف کرے یا نہ کرے ؟

سُوال :  حَرَمینِ طیِّبَین کی مسجدَینِ کریمین میں   خواتین کے لئے مخصوص کردہ حصّے میں  اسلامی بہن آخِری عشرۂ  رَمَضانُ المبارَککا اعتِکاف کر سکتی ہے یا نہیں   ؟

جواب : نہیں   کر سکتی ۔

سُوال : تو کیا کِرائے پر لی ہوئی قیام گاہ میں   اسلامی بہن اِعتِکاف کر لے ؟

جواب :  کرائے کے مکان میں   نَماز کیلئے کسی حصّے کو مخصوص کرنے کی نیّت کر لے  ۔   یہ جگہ اب اُس کیلئے ’’ مسجد ِبیت ‘‘ ہو گئی، وہاں   اِعتِکاف کر سکتی ہے  ۔

صحابیاترضی اللہُ تَعَالٰی عَنہُن  کے پردے کی کیفیات

سُوال :  صَحابیاترَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ  کے پردے کی کیفیات پر چند احادیثِ طیِّبات بھی بیان فرما دیجئے  ۔

جواب : صَحابیاترَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ  کے حوالے سے پردے کے متعلّق 9 رِوایات مُلاحَظہ ہوں   :

                                                {1}حالت احرام میں   بھی چہرے کا پردہ

اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا رِوایَت فرماتی ہیں   : ہم رسولِ اکرم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے ساتھ سفرِ حج میں   حالتِ احرام میں   تھیں  ، جب ہمارے پاس سے کوئی سُوار گزرتا تو ہم اپنی چادروں   کواپنے سروں   سے لٹکا کر چہرے کے سامنے کر لیتیں   اور جب لوگ گزر جاتے تو ہم چہرے کھول لیتیں   ۔ ( اَ بُو دَاوٗد ج۲ ص۲۴۱حدیث ۱۸۳۳)

دیکھا آپ نے ! احرام کی حالت کہ جس میں   چِہرے سے کپڑامَس (TOUCH) کرنا منع ہے ، اس حالت میں   بھی صحابیاترَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اپنے چِہرے کو غیر مردوں   سے چُھپانے کا اہتمام فرماتی تھیں   ۔  یاد رکھئے ! احرام میں   چِہرے پر کپڑا مَس کرنا حرام ہے لہٰذا وہ اِس احتیاط کے ساتھ چِہرہ چُھپاتی تھیں   کہ کپڑاچِہرے سے مَس نہ ہو  ۔ اس مقام پر یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ صَحابیاترَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ  عام حالات میں  بھی اپنے چہرے کو چھپاتیں   اور سخت پردہ کرتی تھیں  جبھی تو حدیثِ پاک میں  حالتِ احرام میں   چِہرہ نہ چھپانے کا حُکم دیا گیاچُنانچِہ بخاری شریف میں   ہے کہ تاجدارِ رسالت ، شَہَنشاہِ نبوَّت  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا : ’’وَلَا تَنْتَقِبِ الْمَرْأَۃُ الْمُحْرِمَۃُ وَلَا تَلْبَسِ الْقُفَّازَیْنِ‘‘حالت احرام میں   کوئی عورت نہ چِہرے پرنِقاب لے اور نہ ہی دستانے پہنے  ۔      (بُخارِی ج ۱ ص۶۰۷حدیث۱۸۳۸)

        {2}انصار یات کی سیاہ چادریں 

اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا امِّ سلمہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا رِوایَت فرماتی ہیں  : جب قراٰنِ مجید کی یہ آیتِ مبارَکہ نازِل ہوئی :   

یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ- (ترجمۂ کنزالایمان : اپنی چادروں   کا ایک حصہ اپنے منھ پر ڈالے رہیں  )  تو انصار کی خواتین اپنے گھروں   سے نکلتے وقت سیاہ چادرسے خود کوچُھپا کرنکلتیں   ان کو دیکھ کردُور سے لگتا تھاکہ گویاان کے سروں   پر کوّے بیٹھے ہیں   ۔    (سُنَنُ اَ بِی دَاوٗد ج۴ ص۸۴حدیث ۴۱۰۱)

{3}تہبند پھاڑ کر دوپٹّے بنا لیئے

اُمُّ الْمُؤمِنِینحضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا رِوایَت فرماتی ہیں   : جب یہ آیتِ کریمہ وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪- (ترجَمۂ کنزالایمان : اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں   پر ڈالے رہیں   ) نازل ہوئی تو عورتوں   نے اپنی تہبند کی چادروں   کو کناروں   سے پارہ پارہ کیا اور اُن سے اپنے چہرے ڈھانپے  ۔    (بُخارِی ج ۳ ص۲۹۰حدیث۴۷۵۹)

{4}پردے کی احتیاط ! سُبحٰن اللّٰہ!!

ابوالقُعَیس کی زوجہ نے اُمّ الْمُؤمِنِینحضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکو بچپن میں   دودھ پلایا تھالہٰذا ابوالقُعَیسحضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے رَضاعی والِد

Index