حوصلہ افزائی فرمائی ۔ بَہَر حال دنیا و آخِرت کی بھلائی اسی میں ہے کہ جِنس مخالِف لاکھ دل لُبھائے اور گناہ پر اُکسائے مگر انسان کو چاہئے کہ ہرگز شیطان کے دامِ تَزوِیر( تَزْ ۔ وِیْر، یعنی دھوکے ) میں نہ آئے ، ہر صورت میں اُس کے چُنگل سے خود کو بچائے اور خوب اَجرو ثواب کمائے ۔
سُوال : اگر کسی سے عشق ہو جائے ، بد نگاہی وغیرہ گناہوں کا سلسلہ بھی ہو اور شاد ی کی ترکیب بھی ممکن نہ ہو ، تو اس سے کس طرح چھٹکارا حاصِل کرے ؟
جواب : واقِعی یہ مُعامَلہ بڑا صبر آزما ہے ۔ اس دَوران جو بھی گناہ ہوئے ہوں ان سے سچّے دل سے توبہ کر کے اِس عشق سراپا فِسق سے نَجات کیلئے اللہ غفار عَزَّ وَجَلَّ کے عالی دربار میں گڑ گڑا کر دعا مانگے ، اُس کو دیکھنے سے بچے ، بلکہ اگر اُس کی تصویر، تحفہ یا کوئی اورنشانی اپنے پاس ہو تو اسے بھی نہ دیکھے اور فوراً وہ اشیا اپنے سے الگ کر دے ، اُس کا فون نہ سُنے ، اُس کا عشقیہ مکتوب نہ پڑھے ، حتّٰی کہ اُس کے تصوُّر سے بھی ہر ممکن صورت میں پیچھا چُھڑائے ۔ اپنے آپ کو دینی کاموں میں ایک دم مَشغول کر دے ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اُس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت اپنے دل میں بڑھا ئے ۔ اور بارگاہِ رسالت میں استِغاثہ(یعنی فریاد) پیش کرے :
مَحَبَّت غیر کی دل سے نکالو یا رسولَ اللہ
مجھے اپنا ہی دیوانہ بنا لو یا رسولَ اللہ
عشق بازی سے پیچھا چُھڑانے کا روحانی علاج
سُوال : عشق بازی سے پیچھا چُھڑانے کیلئے کوئی وظیفہ بھی بتا دیجئے ۔
جواب : گزشتہ سُوال کے جواب کی ابتداء میں جو مَدَنی پھول پیش کئے اِس کے ساتھ ساتھ بے شک قراٰنی آیات پر مشتمل یہ ’’ عمل‘‘ بھی کر لیا جائے :
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ ﳓ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ ۔ اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ- لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌؕ- ۔ باوُضو تین3 بار پڑھ کر (اوّل و آخر ایک بار دُرُود شریف )پانی پر دم کر کے پی لے ۔ یہ عمل 40 دن تک کرے ۔ عورت ناغے کے دنوں میں نہ کرے پاک ہو جانے کے بعد جہاں سے چھوڑا تھا وہیں سے گنتی شروع کرے ۔ نَماز کی پابندی ضَروری اَشَدضَروری ہے ۔
عبدُاللّٰہ بن مبارَک کی توبہ کا سبب
سُوال : کیا حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بھی عشقِ مجازی میں مُبتَلا رَہ چکے ہیں ؟
جواب : جی ہاں ۔ مگر انہوں نے عبرت حاصِل کر کے توبہ کی اوربُلند دَرَجات پائے چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن مبارَک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا واقِعہ کچھ یوں ہے کہ ابتِداءً آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ایک عام سے نوجوان تھے ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو ایک کنیز سے عشق ہو گیا تھا اور مُعامَلہ کافی طول پکڑ چکا تھا ۔ سخت سردیوں کے موسِم میں ایک بار دیدار کے انتِظار میں اس کنیز کے مکان کے باہَر ساری رات کھڑے رہے یہاں تک کہ صُبح ہو گئی ۔ رات بے کا ر گزرنے پر دل میں ملامت کی کیفیت پیدا ہو ئی اور اس بات کا شدّت سے احساس ہوا کہ اس کنیز کے پیچھے ساری رات برباد کر دی مگر کچھ ہاتھ نہ آیا ، کاش! یہ رات عبادت میں گزاری ہوتی ۔ اس تصوُّر سے دل کی دنیا زَیر وزَبَر ہو گئی اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے قلب میں مَدَنی انقِلاب برپا ہو گیا ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے خالص توبہ فرمائی، کنیز کی مَحَبَّتسے جان چُھڑائی، اپنے پروردگار عَزَّ وَجَلَّ سے لو لگا ئی اور قلیل ہی عرصے میں ولایت کی اعلیٰ منزل پائی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے شان اِس قدر بڑھائی کہ
ایک بار والِدۂ ماجِدہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ا آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی تلاش میں نکلیں تو ایک باغ میں گُلْبُن یعنی گُلاب کے پودے کے نیچے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو اس طرح مَحوِ خواب(یعنی سوتا) ملاحَظہ کیا کہ ایک سانپ منہ میں نَرگِس کی ٹہنی لئیمَگس رانی کر رہا ہے یعنی آپ کے وُجود مَسعود پر سے مکّھیا ں اُڑا رہا ہے ۔ (تذکرۃ الاولیاء ج۱ص۱۶۶) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
سُوال : ’’ اسرائیلیات ‘‘ میں سے امتحان میں مبتَلا ہونے والے کسی مرد کی ثابِت قدمی کا ایمان افروز واقِعہ بتا دیجئے جس سے عبرت اور صَبْر کی قوّت ملے ۔
جواب : جومسلمان امتحان سے جی نہیں چُراتا ، نفسانی شَہوت کو پائے حقارت سے ٹھکراتا ، کیسی ہی صبر آزماگھڑی آئے اُس سے نہیں گھبراتا ، رضائے ربُّ العزّت عَزَّ وَجَلَّ پانے کیلئے بڑی سے بڑی مصیبت کو گلے سے لگاتا اور شیطان و نَفس سے ہر حال میں ٹکرا جاتا ہے وہ بارگاہِ خداوندی عَزَّ وَجَلَّ سے دَرَجاتِ عالِیہ پاتا اور شان و شوکت کے ساتھ جنَّتُ الْفِردوس میں جاتا ہے ۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا کعبُ الاَ حبار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بیان کردہ ایک حکایت کو مختصراً عرض کرنے کی کوشِش کرتا ہوں : بنی اسرائیل میں ایک عابِد تھے جو