جواب : عورت جب سے اسکول ، کالج اور یو نیورسٹی میں پہنچی ہے ، فتنوں کا وہ دروازہ کُھلا ہے کہ اَلْاَمانُ وَالْحَفِیظ ۔ اوّل تو تعلیمی اداروں کی وَردی بے پردَگی والی اور اگر کہیں بُرقَع وغیرہ ہے بھی تو وہ جاذِبِ نظر ہونے کے سبب نامناسِب ۔ پھر جوان عورت کا آزادی کے ساتھ گھر کے باہَر آنا جانا ہزار فتنے کھڑے کرتا ہے ، کالج کی وہ طالِبات جو وہاں کے لڑکوں سے بے تکلُّف ہو جاتی ہیں ان میں سے شاید ہی کسی کی’ ’ آبرو‘‘ سلامت رہتی ہو ! ان کے عِشق و فِسق کے قصّے روز ہی اخبارات میں چَھپتے ہیں ، مرضی کی شادی میں اگر ماں باپ رکاوٹ بنتے ہیں تو جذبات میں آکر کئی لڑکے اور لڑکیاں خود کُشی کی راہ لیتے ہیں ۔ لڑکی پڑھ لکھ کر اگر دفترَی نوکَری اختیار کرے توپھر اُس میں گناھوں کے سلسلے کا مزیداندیشہ ہے ، دفاتر میں بے پردَگی اور غیر مردوں کے ساتھ بے تکلُّفی سے بچنا قریب بہ نا ممکن ہو تا ہے ۔ ہر غیرت مندمسلمان اِس کے دُنیوی اور اُخْرَوی( اُخْ ۔ رَ ۔ وی) نقصانات کو سمجھ سکتا ہے ۔ اکبراِؔ لٰہ آبادی نے بھی کیا خوب کان مروڑے ہیں ؎
تعلیمِ دُختراں سے یہ اُمّید ہے ضَرور
ناچے دُلہن خوشی سے خود اپنی برات میں
پرد ہ نَشین لڑکی کی شادی نہیں ہوتی
سُوال : گھر والے پردہ کرنے سے یہ کہہ کر روکتے ہیں کہ کالج کی تعلیم سے بے بہرہ ، فیشن پرستی سے دُور، سادہ اور شَرعی پردہ کرنے والی لڑکی کا رِشتہ نہیں ہوتا!کیا یہ درست سوچ ہے ؟
جواب : یہ سوچ غَلَط ہے ، لَوحِ محفوظ پر جہاں جوڑا لکھا ہوا ہے ہر حال میں اُس جگہ شادی ہو کر رہے گی اور اگر نہیں لکھا تولاکھ پڑھی لکھی اور فیشن کی پُتلی ہو دنیا کی کوئی طاقت شادی نہیں کروا سکتی ، اور اگر مقدَّر میں تاخیر ہے تو تاخیر ہی سے شادی ہو گی ۔ روزانہ نہ جانے کتنی ہی پڑھی لکھی فیشن کی مَتوالیاں اورکنواریاں حادِثوں یا بیماریوں کے ذَرِیْعے موت کے گھاٹ اُتر جاتیں اور کئی جوان لڑکیاں ساحلِ سُمندر پر تیراکی کے شوق میں ڈوب مرتی ہیں ۔ یا بے پردَگی اور فیشن پرستی کے باعِث ’’ عشقِ مَجازی ‘‘ کے چکّر میں خود کو پھنسا کر اور پھر مرضی کی شادی کی راہیں مَسْدُود( یعنی بند) پا کر خود کُشی کی راہ لیتی ہیں ! ہرگز یہ باطِل سوچ نہیں رکھنی چاہئے کہ بے پردَگی اور فیشن پرستی وغیرہ گناہوں کے ذرائِع استِعمال کریں گے جبھی کام ہو گا ۔ میری بات کو اِس عبرت آموز حِکایت سے سمجھنے کی کوشِش کیجئے ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نَقل کرتے ہیں ،
حضرتِ سیِّدُنا امامسُفیان ثَوری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک شخص کو نوکریٔ حُکّام سے مَنع فرمایاکیوں کہ حُکّام کا دَرباری بننے میں ظلم و گناہ سے بچنا دشوار ہوتا ہے ۔ یہ سن کر اُس نے کہا : بال بچّوں کو کیا کروں ! فرمایا : ذراسُنیو!یہ شخص کہتا ہے کہ میں خدا عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی کروں جب تو(وہ) میرے اَہل وعِیال کو رِزْق پہنچائے گا ( اور اگر)اطاعت کروں تو بے رُوز گارہی چھوڑ دے گا ۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۳ ص ۵۲۸)
چاہے کتنی ہی سخت آزمائش آن پڑے اسلامی بہنوں کو چاہئے شَرعی پردہ تر ک نہ کریں ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ شہزادی ٔ کونَین، بی بی فاطِمہاورامُّ المؤمنین بی بی عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے صدقے آسانی فرما دے گا ۔ پارہ30 سورۂ اَلَمْ نَشْرَح میں اِرشاد ہوتا ہے :
فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاۙ(۵)اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاؕ(۶) (پ۳۰ الم نشرح ۵، ۶)
ترجَمۂ کنزالایمان : تو بے شک دُشواری کے ساتھ آسانی ہے ، بے شک دُشواری کے ساتھ آسانی ہے ۔
ناوِلیں پڑھنا کیسا؟
سُوال : عورَتیں آج کل ڈائجسٹ اور ناوِلیں وغیرہ پڑھتی ہیں ان کے بارے میں کچھ بتایئے ۔
جواب : اخباری مضمونوں ، ڈائجِسٹوں اور ناوِلوں میں بارہا کُفرِیّات دیکھے جاتے ہیں ۔ ان میں بدمذَہبوں کے مَضامین بھی ہوتے ہیں جنھیں پڑھنے سے دین و ایمان کی بربادی کا خطرہ رہتا ہے ۔ شریعت کی رُو سے بد مذہبوں کی مذہبی کتاب اوران کا لکھا ہوا نام نہاد اسلامی مضمون پڑھنا مرد و عورت دونوں کیلئے حرام ہے ، ہاں مُتَصلِّب سُنّی عالم عِندَ الضَّرورت ( یعنی بوقتِ ضَرورت) بقدَرِ ضرورت دیکھ سکتا ہے ۔ بَہَرحال عورت کا مُعامَلہ بَہُت ہی نازُک ہے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ لڑکیوں کوسورۂ یوسُفکا ترجَمہ (و تفسیر ) نہ پڑھائیں کہ اس میں مَکْرِ زَناں (یعنی عورَتوں کے دھوکہ دینے ) کا ذِکْرفرمایا ہے ۔ ( فتاوٰی رضویہ ج۲۴ ص۴۵۵)
مقامِ غور ہے ، لڑکیوں کو قراٰنِ مجید کی ایک سُورَت سورۂ یوسُف کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے سے اس لئے مَنْع کر دیا گیا ہے ۔ کہ کہیں یہ مَنفی( یعنی اُلَٹ) اثر نہ لے لیں ۔ اب آپ ہی اندازہ لگالیجئے کہ انہیں بے ڈھنگی تصویروں اورحیا سوز فلمی اشتِہاروں وغیرہ ہزاروں تباہ کاریوں سے بھر پور اخباروں ، بازاری ماہناموں ، ناوِلوں اور ڈائجسٹو ں کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے ! یاد رہے ! ان جَرائد کا مُطالَعَہ مردوں کی آخِرت کیلئے بھی کم تباہ کُن نہیں ۔
سُوال : : بچیوں کو کس سورت کی تعلیم دی جائے ؟
جواب : بچیوں کو سورۃُ النُّور کی تعلیم دی جائے اور اس سورت کا ترجمہ و تفسیر پڑھایا جائے چُنانچِہ حُضُور مُفِیضُ النُّور، فیض گَنجُور، شاہِ غَیُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ نورٌ علیٰ نُور