پردے کے بارے میں سوال جواب

اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں  : ’’مُخَنَّثوہ ہوتا ہے جو عادات و اطوار، کلام و گفتار(یعنی بولنے ) اور حَرَکات و سَکنات میں   عورتوں   کے مُشابِہ(یعنی مثل) ہو بسا اوقات تو کسی کا یہ اندازفطری طور پر ہوتا ہے اور بعض لوگ از خود یہ انداز اختیار کرتے ہیں   ۔  ‘‘ (شرح مسلم للنّووی ، ج ۲، ص۲۱۸)

ہجڑا پن سے بچنے کی تاکید

سُوال : کیا ہجڑے کو’’ ہِجڑا پن‘‘ سے بچنا ہو گا ؟

جواب : جی ہاں   ۔  اگر فطری طور پر کسی کی چال ڈھال یا آواز وغیرہ عورتوں   جیسی ہوتو اس کو چاہئے کہ وہ مردانہ انداز اختیار کرنے کے لیے اس کی مشق کرے جس کی آواز اور حرکات وسکنات وغیرہ  قدرتی طور پر ہی عورتوں   جیسی ہو اُس کا اپنا کوئی قصور نہیں   اور بدلنے کی کوشش کے باوجود انداز برقرار رہے تو شرعاً اس کی گرفت نہیں   ۔  ( فیض القدیر ج ۵ص۳۴۶، نزھۃ القاری ج۵ص۵۳۷)

نقلی ہجڑا

سُوال : کیا نقلی ہجڑا بننا گناہ ہے ؟

جواب :  کیوں   نہیں  ! اگر کوئی از خودزنانہ انداز اپناتا یعنی ہجڑا بنتا ہے تو گنہگار اور عذابِ نار کا حقدار ہے  ۔  حضرتِ سیِّدُناعبد اللہ بن عباس رَضیَ اللہُ تَعَالٰی عنہما سے روایت ہے ، تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    نے لعنت فرمائی مردوں   میں   سیمُخَنَّثوں  (یعنی عورَتوں  کی وَضع قَطع اختیار کرنے والوں  ) پر اور ان عورتوں   پر جو مردوں   کی وَضع قطع اختیار کرتی ہیں   اور آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا کہ ان کو اپنے گھروں   سے نکال دو  ۔ اِلخ ‘‘ (بخاری ج ص. ۳۴۷.حدیث . ۶۸۳۴.)دیکھا آپ نے ! حضور اکرم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    نے مُخَنَّثوں   پر لعنت فرمائی اور ان کو گھروں  سے نکالدینے کا حکم فرمایا ۔

جو مُخَنَّث نہ ہو اُ س کو ہجڑا کہہ کر پکارناکیسا؟

سُوال : جو ہجڑا نہ ہو اسے ہجڑا کہہ کر پکارنا کیسا ہے ؟

جواب : اِس میں   مسلمان کی دل آزاری ، گنہگاری اور عذاب نار کی حقداری ہے  ۔  بلکہ اسلامی عدالت میں   نالِش(کیس) کرنے کی صورت میں   20کوڑے کی سزادی جا سکتی ہے  ۔ چُنانچِہ ایک حدیثِ پاک میں   سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کایہ بھی ارشاد ہے :  اگر کوئی کسی کو کہے : ’’ او ہجڑے !‘‘ تو اسے بیس کوڑے مارو ۔  (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۳ ص۱۴۱ حدیث۱۴۶۷)

            مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : ’’مُخَنَّث وہ ہے جس کے اعضاء میں   نرمی، آواز عورتوں   کی سی ہو اور عورتوں   کی طرح رہتا ہو، کسی کو مُخَنَّث(ہجڑا، کُھسرا)  کہنے میں   اس کی اہانت (توہین)ہے جس پر ہَتکِ عزّت کا دعویٰ ہو سکتا ہے اور یہ سزا (جو حدیثِ پاک میں   بیان ہوئی ) جاری ہو سکتی ہے یونہی اگر کسی سے کہا او شرابی! او زندیق! اولُوطی! او سود خور! او دَیُّوث ! او خائن! او چوروں   کی ماں  !ان سب میں   یہی سزا ہو سکتی ہے  ۔  ‘‘  ( مُلَخَّص اَز مراۃ ج ۵ص ۳۲۶)

مُخَنَّثکوہجڑا کہہ کر بلانا

سُوال :  جو فطری طور پر ہو ہی ہجڑا، اُس کو’’ ہجڑا‘‘ کہہ کر بلایا جائے یا نہیں  ؟

جواب :  بِلااجازت شرعی ایسا نہ کیا جائے کیوں   کہ وہ شرمندہ ہو گا ، دل بھی دُکھ سکتا ہے ، جس طرح بِلا ضرورت نابینا کو اندھا، پَستہ قد کو ٹِھگنا اور دراز قد کو لمبا کہہ کر پکارنے کی شرعاً ممانعت ہے یہاں   بھی اِسی طرح بلکہ یہاں   دل آزاری کا پہلو بہت زیادہ ہے  ۔

 ہجڑوں   کا کردار      

سُوال :  ہجڑے کے کردار کے بارے میں   آپ کیا کہتے ہیں  ؟

جواب : ہمارے یہاں   پائے جانے والے ہِجڑوں   میں   بعض مُخَنَّث ہوتے ہیں   اور بعض تیسری جنس سے تعلُّق رکھتے ہیں  جنہیں  خُنثیٰ یا  خُنثٰی مشکل کہا جاتا ہے  ۔   ان میں   بعض شریف اور خدا ترس ہوتے ہیں   جبکہ بعض گداگری کاپیشہ اپناتے ، ناچ دکھاتے ،  بدکاری کرواتے اور ان ناپاک ذرائع سے حرام روزی کماتے ، کھاتے اور خود کو جہنَّم کا حقدار بناتے ہیں   ۔  لہٰذاخبردار! ایسے افراد کو ہرگز اپنے گھروں   میں   داخل نہ ہونے دیا جائے اور نہ ہی انھیں   بھیک دے کر گناہوں   بھری رَوِش پر ان کی مُعاوَنت(یعنی امداد) کی جائے کہ پیشہ ور گداگر کو خیرات دینابھی گناہ ہے  ۔

سُوال :  بسا اوقات تو ہجڑے جان کو آجاتے ہیں   اور کچھ لئے بغیر جانے کا نام نہیں   لیتے خُصوصاً شادی بیاہ یا بچے کی پیدائش کے مواقِع پر بہت ضِد کرتے ہیں   او رانہیں   کچھ نہ دیں   تو یہ ہتک آمیز رَوِیَّہ اپناتے ہیں  ایسے موقع پر کیا کیا جائے ؟

جواب : حتَّی الامکان ان سے جان چھڑائی جائے اور اگر واقعی ان کے طرزِ عمل سے رُسوائی کا سامناہو تو ان کو خاموش کرانے کی نیت سے کچھ دینادینے والے کے لئے جائز ہوگا کہ حدیثوں   سے ثابت کہ اگر کوئی شاعر کسی کی ہَجو میں   اشعار لکھ کر اُس کی عزّت اُچھالتا ہو تو اسے خاموش کروانے کے لئے کچھ دینا جائز ہے گو کہ یہ دینا

Index