کرنے کی سعادت نصیب ہوگئی ایسی ہی ایک بہار سنئے ، چنانچہ پنجاب (پاکستان) کی ایک اسلامی بہن کے تحریری بیان کا لُبِّ لُباب ہے : میں دعوتِ اسلامی کے مشکبارمَدَنی ماحول سے وابَستہ ہونے سے پہلے . T.Vپر فلمیں ڈِرامے دیکھنے کی عادی تھی، بازاروغیرہ جانے کے لئے بے پردہ ہی نکل کھڑی ہوتی ، نَماز بھی نہیں پڑھتی تھی ۔ یُوں میرے صبح وشام غفلت و مَعصیت میں بسر ہورہے تھے ۔ ایک بار کسی نے مجھے مکتبۃ المدینہ سے جاری ہونے والے سُنَّتوں بھرے بیانات کے کیسٹ دئیے ، میں نے انہیں سُنا تواَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّمیں خوابِ غفلت سے بیدار ہوگئی ۔ ان بیانات کی برکت سے مجھے خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّکی دولت نصیب ہوئی، عشقِ رسول کا جذبہ ملا اور میں نَمازی بن گئی، میں نے اپنے تمام گناہوں بالخصوص بے پردَگی سے پکّی توبہ کرلی ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّمَدَنی بُرقع میرے لباس کا حصّہ بن گیا ۔ وہ بے لگام زَبان جو پہلے گانے گُنگنانے میں مصروف رہتی تھی اب اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ نعتِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنانے لگی ۔ تادمِ تحریردعوتِ اسلامی کی ذیلی مُشاوَرت کی خادِمہ کے طور پر سُنّتوں کی خدمت کی سَعادت حاصل کر رہی ہوں ۔
کٹی ہے غفلتوں میں زندگانی الہٰی ہوں بہت کمزور بندی
نہ جانے حشر میں کیا فیصلہ ہو نہ دنیا میں نہ عُقبیٰ میں سزا ہو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدْ
اسلامی بہنو!دیکھا آپ نے !مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ سنّتوں بھرے بیانات کی کیسٹیں سننا، سنانا کس قَدَر مفید ہے ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّکئی خوش نصیب اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں روزانہ کم از کم ایک سنّتوں بھرا بیان سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور جو صاحبِ حیثیت ہوتے ہیں وہ تقسیم بھی کرتے ہیں آپ بھی ہر ماہ یا کم از کم ہر سال ربیع النُّور شریف میں لنگرِ رسائل تقسیم کرنے کی نیّت فرمایئے اور حسبِ توفیق اِس میں سنّتوں بھرے بیانات کی کیسٹیں اور رسائل وغیرہ بانٹئے ۔ کہ یہ بھی صدقہ ہے اور راہِ خدا میں صدقہ و خیرات کے کیا
کہنے !حُضورِ پُرنور ، شافِعِ یومُ النُّشُورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا : مسلمان کا صدقہ عمر میں زیادتی کا سبب ہے اور بُری موت کو دفع کرتا ہے اور اﷲ تعالیٰ اس کی وجہ سیتکبُّر و فخر کو دور فرما دیتا ہے ۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیْرلِلطَّبَرانِیّ ج۱۷ص۲۲حدیث۳۱)
رہِ حق میں سبھی دولت لٹا دوں خدا ! ایسا مجھے جذبہ عطا ہو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جس سے نکاح کرنا ہے اُس کو دیکھنا
سُوال : سنا ہے جس سے نکاح کرناہو اُس لڑکی کو مرد دیکھ سکتا ہے !
جواب : آپ نے دُرُست سناہے دونوں ہی ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں ۔ صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : (مرد و عورت کے ایک دوسرے کو دیکھنے کی اجازت کی) ایک صورت اور بھی ہے وہ یہ کہ اس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو تو اس نیّت سے دیکھنا جائز ہے کہ حدیث میں یہ آیا ہے کہ جس سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس کو دیکھ لو کہ یہ بقائے مَحَبَّت کا ذَرِیعہ ہوگا ۔ ([1])اسی طرح عورت اُس مرد کوجس نے اس کے پاس (نکاح کیلئے ) پیغام بھیجا ہے دیکھ سکتی ہے ، اگرچِہ اندیشۂ شَہوت ہو مگر دیکھنے میں دونوں کی یہی نیّت ہو کہ حدیث پر عمل کرنا چاہتے ہیں ۔ ([2])
اگر دیکھنا ممکن نہ ہو تو کیا کرنا چاہئے
سُوال : اگر لڑکے لڑکی کا ایک دوسرے کو دیکھنا ممکن نہ ہو تو کوئی اورصورت ؟
جواب : اِس کی صورت بیان کرتے ہوئے صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : جس عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے اگر اس کو دیکھنا ناممکن ہو جیسا کہ اس زمانہ کا رَواج یہ ہے کہ اگر کسی نے نکاح کا پیغام دے دیا تو کسی طرح بھی اسے لڑکی کو نہیں دیکھنے دیں گے یعنی اس سے اتنا زبردست پردہ کیا جاتا ہے کہ دوسرے سے اتنا پردہ نہیں ہوتا اس صورت میں اس شخص کویہ چاہئے کہ کسی عورت کو بھیج کر دِکھوالے اور وہ آ کر اس کے سامنے سارا حُلیہ و نقشہ وغیرہ بیان کر دے تا کہ اسے اس کی شکل و صورت کے مُتَعَلِّق اطمینان ہو جائے ۔ (اَیضاً ص ۹۰)
سُوال : طبیب ، مریضہ کو دیکھ اور چُھو سکتا ہے کہ نہیں ؟
جواب : اگر طبیبہ (لیڈی ڈاکٹر)مُیَسَّر نہ ہو تو مجبوری کی حالت میں اجازت ہے ۔ اِس بارے میں صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ