ہے یعنی اس کا چھپانا فرض ہے ۔ ناف اس میں داخِل نہیں اورگُھٹنے داخِل ہیں ۔ اس زمانے میں بُہتیرے ایسے ہیں کہ تہبندیا پاجامہ اس طرح پہنتے ہیں کہ پَیڑُو (یعنی ناف کے نیچے )کا کچھ حصّہ کُھلا رہتا ہے اور اگر کُرتے وغیرہ سے اس طرح چُھپا ہو کہ جِلد(یعنی کھال) کی رنگت نہ چمکے تو خیر ورنہ حرام ہے اورنَماز میں چوتھائی کی مقدار کھلا رہا تو نَماز نہ ہوگی اور بعض بے باک ایسے ہیں کہ لوگوں کے سامنے گھٹنے بلکہ ران تک کھولے رہتے ہیں یہ بھی حرام ہے اور اس کی عادت ہے تو فاسِق ہیں ۔ (ایضاً ص ۴۸۱)
اِحرام پہننے والے بعض حاجی بھی بے احتیاطیاں کرتے ہیں اور ان کے سِتْر کے بعض حصّے جیسا کہ ناف کے نیچے کا کچھ حصّہ اور گھٹنے بلکہ رانوں کے بعض حصّے سب کے سامنے ظاہِر ہوتے رہتے ہیں ، ان کو توبہ کرنی اور آئندہ اِحتیاط کرنی لازمی ہے ۔ نیز اس سے نیکر(KNICKER) پہن کرمکمَّل گھٹنے اور رانوں کا کچھ حصّہ کھلا رکھ کر گھومنے والے اَفراد بھی سبَق حاصِل کریں اور اس سے توبہ کریں ، نہ خود گنہگار ہوں نہ دوسروں کو بدنگاہی کی دعوت دیں ۔ اگر کوئی نیکر پہنے ہوئے ہو تو دوسرے مسلمان کیلئے لازِم ہے کہ اُس کے کھلے ہوئے گھٹنوں اور رانوں کو دیکھنے سے اپنے آپ کو بچائے ۔
سُوال : عورَتوں کے سِتْر کے بارے میں بھی معلومات فراہم کر دیجئے اور یہ بھی بتا دیجئے کہ ان کونَماز میں کیا کیا چھپانا ہوگا ۔
جواب : مکتبۃ المدینہ کی مَطبوعہ بہارِ شریعت جلد1 حصّہ ۳صَفْحَہ481پر ہے : آزاد عورَتوں (غلام و لونڈی کا دور ختم ہوا آج کل تمام عورَتیں آزاد ہیں ) اورخُنثیٰ مُشکِل ( یعنی جس میں مردوعورت دونوں کی علامتیں پائی جائیں اور یہ ثابت نہ ہو کہ مرد ہے یا عورت)کے لئے سارا بدن عورَت (یعنی چھپانے کی جگہ) ہے ۔ سِوا مُنہ کی ٹکلی اور ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں کے ، سر کے لٹکے ہوئے بال اور گردن اور کلائیاں بھی عورت(یعنی چھپانے کی چیز) ہیں (اور) ان کا چھپانا بھی فرض ہے ۔ بعض عُلَماء نے پُشتِ دَست(یعنی ہتھیلی کی پیٹھ) اور(پاؤں کے ) تَلووں کو عورت(یعنی چھپانے کی چیز) میں داخِل نہیں کیا ۔ ‘ ‘ اتنا باریک دوپٹّاجس سے بال کی سیاہی(یعنی کالک) چمکے ، عورت نے اوڑھ کر نماز پڑھی نہ ہوگی جب تک اس پر کوئی ایسی چیز نہ اَوڑھے جس سے بال وغیرہ کا رنگ چُھپ جائے ۔ (اَیضاً ص۴۸۴)
نَماز میں تھوڑا سا ستر کھلا ہو تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
سُوال : اگر تھوڑا سا سِتر کُھلا رہ گیا تو کیا نَماز ہو جائے گی؟
جواب : صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : واضح رہے کہ جن اعضاء کا ستر(یعنی چھپانا ) فرض ہے ان میں کوئی عُضو چوتھائی سے کم کھل گیا نماز ہو گئی اور اگر چوتھائی عضو کھل گیا اور فوراً چھپا لیا جب بھی ہو گئی اور اگر بقَدَر ایک رُکن یعنی تین مرتبہ سبحٰنَ اللّٰہ کہنے کے کھلا رہا یا بِالقصد کھولا اگرچِہ فوراً چُھپا لیا نَماز جاتی رہی ۔ اگر چند اعضاء میں کچھ کچھ کھلا رہا کہ ہر ایک اس عُضو کی چوتھائی سے کم ہے مگر مجموعہ ان کا اُن کھلے ہوئے اعضاء میں جو سب سے چھوٹا ہے اس کی چوتھائی کی برابر ہے نَماز نہ ہوئی مَثَلاً عورت کے کان کا نواں حصہ اور پنڈلی کا نواں حصہ کھلا رہا تو مجموعہ دونوں کا کان کی چوتھائی کی قدر ضَرور ہے (لہٰذا) نماز جاتی رہی ۔ ‘‘ ( بہارِ شریعت ج ۱ ص۴۸۱، ۴۸۲)
اسلامی بہنو! دعوتِ اسلامی کی برکتوں کے کیا کہنے ! اس سنّتوں بھرے مَدَنی ماحول نے لاکھوں بے نمازیوں کو نمازی بنا دیا ، ایسی ہی ایک مَدَنی بہار ملاحظہ کیجئے چنانچہ پنجاب (پاکستان) میں مُقیم اسلامی بہن کے بیان کا خلاصہ ہے کہ میرے گھر کا ماحول یوں تو مذہبی تھا کہ میرے ابُّو جان مسجِد میں مُؤَذِّن اور بڑی بہن اوربھائی جان دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ تھے ، مگر میرا ذہن دُنیاوی لذّتوں میں بدمست اورنفس گناہوں پر دلیر تھا، نَمازیں قَضا کرڈالنا میری عادت تھی ۔ ایک دن چند اسلامی بہنیں ہمارے گھر دعوتِ اسلامی کیسُنَّتوں بھرے اجتماع کی دعوت دینے کے لئے تشریف لائیں ۔ اُن کے مَحَبَّت بھرے انداز سے میرادل پسیج گیا اور میں نے اجتماع میں شرکت کی نیَّت کر لی ۔ جب وہاں گئی تو ایک مُبَلِّغَۂ دعوتِ اسلامی نے ’’بے نَمازی کی سزائیں ‘‘کے موضوع پر دل ہلا دینے والا بیان کیا جسے سُن کر میں تھرّااٹھی اور میں نے پکّی نیّت کی کہ اِن شاءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ آج کے بعد میری کوئی نَماز قضا نہیں ہوگی ۔ پھر ماہِ ربیعُ النُّور شریف کا موسِمِ بہار آیا تو میں اسلامی بہنوں کے اجتماعِ میلاد میں شریک ہوئی جہاں ایک اسلامی بہن نے ’’T.V کی تباہ کاریاں ‘‘([1]) بیان کیں ۔ اس بیان کو سُن کر میرے رُونگٹے کھڑے ہوگئے اور میری آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی ۔ وہ دن اور آج کا دن میں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوکر اپنی اِصلاح کی کوششوں میں مصروف ہوں۔
آپ خود تشریف لائے اپنے بے کس کی طرف آپ کے قدموں میں گر کر موت کی یا مصطَفٰے
[1] امير اہلسنت دامت بركاتہم العاليہ آواز میں آڈیو کیسٹ اور وی سی ڈی اور اسی بیان کا رسالہ مکتبہ المدینہ سے ھدیہ طلب کیجئے ۔ مجلس مکتبہ المدینہ